اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

گندم کے بعد اب چینی بحران؟

ملک میں گندم کی بڑے پیمانے پر درآمد سے پیدا شدہ بحران کے بعد اب چینی کی برآمد کی تیاریوں کی خبریں چونکا دینے والی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شوگر ملز کی جانب سے چینی کے اضافی ذخائر کے اعدادوشمار پیش کر کے حکومت سے چینی برآمد کی اجازت طلب کی جا رہی ہے ۔یوں خدشہ ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی تو ماضی کی طرح ملک میں چینی کا بحرا ن سر اٹھا لے گا۔ چینی کی برآمد کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی اکنامک کوآرڈی نیشن کمیٹی وزارتِ غذائی تحفظ کی جانب سے جمع کرائے گئے اعداد و شمار کی بنیاد پر کرتی ہے مگر اس طریقہ کار میں کافی سقم ہیں۔ اس حوالے سے حکومت محض شوگر ملوں کے اعداد و شمار پر تکیہ کرتی ہے‘ جو چینی کی برآمد میں بنیادی فریق ہیں۔ 2020ء میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کیا گیا تھا مگر وہ زیادہ عرصہ نہیں چل سکا‘ جبکہ موجودہ طریقہ کار میں شوگر ملوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے اعداد و شمار کی تصدیق کا کوئی نظام نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال چینی کی برآمد کی اجازت کے ساتھ ہی ملک میں چینی کی قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ گزشتہ چند سال سے یہی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ پہلے چینی برآمد کی جاتی ہے اور بعد ازاں کثیر زرِمبادلہ خرچ کر کے درآمد کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس اسی سبب 85 روپے فی کلو کے حساب سے ملنے والی چینی کی قیمت 200 روپے سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تو گندم بحران کے بعد چینی بحران منتظر ہو گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement