اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

گندم خریداری کا مسئلہ

 کسانوں کے احتجاج اور دھرنوں کے باوجود گندم کی سرکاری خریداری کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔ حکومت کی طرف سے کسانوں کو 19اپریل سے باردانہ فراہم کرنے کا عندیہ دیا گیا تھا‘ اس تاریخ کو گزرے بھی دو ہفتے سے زائد وقت ہو چکا ہے لیکن کسانوں کو تاحال باردانہ جاری نہیں کیا گیا۔ گوکہ حکومت نے پاسکو کا گندم خریداری کا ہدف 14لاکھ ٹن سے بڑھا کر 18لاکھ ٹن کر دیا ہے لیکن ابھی تک کسی حکومتی مرکز پر گندم کی خریداری کا عمل شروع نہیں ہو سکا‘جس کی وجہ سے کسان اوپن مارکیٹ میں اونے پونے داموں اپنی فصل بیچنے پر مجبور ہیں۔ متعلقہ حکومتی حلقے اس ساری صورتحال میں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ محکمہ موسمیات کی طرف سے رواں ہفتے کے دوران پھر بارشوں کی پیشگوئی بھی کی جا رہی ہے جس سے کسانوں کی حکومتی خریداری شروع ہونے کے انتظار میں کھلے آسمان تلے پڑی گندم کی فصل متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ ناقص منصوبہ بندی کا سارا بوجھ کسانوں پر ڈالنا دانش مندی نہیں۔ کسانوں سے اس حکومتی بے اعتنائی کا نتیجہ خوراک کے بحران کی صورت میں نکل سکتا ہے جس پر قابو پانے کے لیے غذائی اجناس کی درآمد پر حکومت کو قیمتی زرِ مبادلہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ گندم سکینڈل کی تحقیقات تک محدود رہنے کے بجائے کم از کم طے شدہ ہدف کے مطابق تو بلاتاخیر گندم کی خریداری شروع کرے تاکہ کاشتکاروں کی کسی حد تک تو داد رسی ہو سکے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement