اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بجلی مزید مہنگی

نیپرا نے مارچ کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی دو روپے 84پیسے فی یونٹ مزید مہنگی کر دی ہے۔ بجلی کا شعبہ جن مسائل کا شکار ہے اس کا حل آئے روز بجلی کی قیمت بڑھاتے جانے سے ممکن نہیں۔ گزشتہ ماہ عالمی بینک بھی بجلی کے شعبے میں بنیادی اصلاحات کیے بغیر محض بجلی مہنگی کرنے کو بے سود قرار دے چکا ہے۔ بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافے کے باوجود بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ اس وقت 2300ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔گردشی قرضے میں ایک بڑا حصہ اُن واجبات کا ہے جنہیں کیپسٹی پیمنٹ کہتے ہیں‘ یعنی نجی بجلی گھروں کو ادائیگی کرنی ہے چاہے وہ بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے اور جدید آلات کی وجہ سے بجلی کی کھپت کا رجحان کم ہوا ہے ‘ مگر کیپسٹی پیمنٹ کا گراف مسلسل بڑھ رہا ہے۔عالمی بینک کے مطابق گزشتہ برس توانائی کی قیمت میں 40سے 50 فیصد اضافہ ہوا لیکن اس کے باوجود اس شعبے کے گردشی قرضوں میں اوسطاً 66ارب روپے ماہانہ سے زائد اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال حکومتی پالیسی کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے جو نظام میں موجود نقائص کو دور کرنے کے بجائے محض قیمتوں میں اضافے پر زور دیتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ آئے روز بجلی کی قیمت بڑھانے کے بجائے توانائی کے شعبے میں موجود نقائص کو دور کرے تاکہ گردشی قرضوں کا مسئلہ حل ہو سکے۔ ساتھ ہی عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے قابلِ تجدید توانائی کی پیداوار میں اضافے کی طرف بھی توجہ دی جانی چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement