وفاقی ترقیاتی منصوبے مختص714ارب جاری نہ ہوئے،252 ارب خرچ ہوسکے:وزارتوں اور محکموں کوناکامی کا سامنا

وفاقی  ترقیاتی  منصوبے  مختص714ارب  جاری  نہ  ہوئے،252 ارب  خرچ  ہوسکے:وزارتوں  اور  محکموں  کوناکامی  کا سامنا

لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل)پلاننگ کمیشن کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال 2023ء کے دوران پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 727 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان مرتب کیا گیا تھا۔

جسے بعد میں 13 ارب روپے کمی کے ساتھ 714 ارب  17 کروڑ 70 لاکھ روپے کر دیا گیا۔وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ (جولائی تا اپریل)کے عرصے میں 252 ارب 66 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ، وفاقی وزارتوں کو 186 ارب 70 کروڑ 30 لاکھ روپے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں خرچ کرنے میں ناکامی کا سامنا درپیش ہے ۔ وفاقی حکومت نے مالی سال 2023 ء کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 439 ارب 36 کروڑ 70 لاکھ روپے وفاقی محکموں کو جاری کیے ، جس میں سے حکومت 252 ارب 66 کروڑ 40 لاکھ روپے ہی خرچ کرنے میں کامیاب رہی جبکہ 274 ارب 81 کروڑ روپے تاحال خرچ ہونا باقی ہیں جبکہ وزارتوں کے 186 ارب 70 کروڑ 30 لاکھ روپے اب بھی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونا باقی ہیں۔ دستاویزات کی تفصیل کے مطابق رواں مالی سال کیبنٹ ڈویژن نے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 91 ارب 5 کروڑ 90 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا ، جس میں سے 90 ارب 3 کروڑ روپے جاری کئے اور اس رقم میں سے 56 ارب 2 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ کیے ، جبکہ اب بھی 34 کروڑ 10 لاکھ روپے باقی ہیں، اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کیلئے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 44 ارب 71 کروڑ 90 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا اور37 ارب 76 کروڑ 30 لاکھ روپے جاری کیے گئے ، اس میں سے 24 ارب 43 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے گئے جبکہ اب بھی 13 ارب 32 کروڑ 90 لاکھ روپے خرچ ہونا باقی ہیں۔ نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کیلئے 13 ارب 12 کروڑ 90 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ،6 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ روپے جاری ہوئے اور اس میں سے 2 ارب 92 کروڑ 40 لاکھ خرچ کیے گئے اور اب بھی 3 ارب 96 کروڑ 30 لاکھ روپے باقی ہیں۔ پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ سپیشل انیشیٹیو ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 10 ارب 27 کروڑ 90 لاکھ روپے مقرر کیے گئے۔

5 ارب 92 کروڑ 10 لاکھ روپے جاری ،2 ارب 61 کروڑ 40 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ،3 ارب 30 کروڑ 70 لاکھ اب بھی خرچ ہونا باقی ہیں۔ ریلوے ڈویژن کے ترقیاتی کاموں کیلئے 31 ارب 80 کروڑ 90 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ،25 ارب 89 کروڑ روپے جاری کیے گئے ، 17 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ خرچ کیے گئے جبکہ 8 ارب 10 کروڑ 50 لاکھ روپے تاحال خرچ ہونا باقی ہیں۔ واٹر ریسورس ڈویژن کیلئے 97 ارب 55 کروڑ 90 لاکھ روپے کا تخمینہ لگایا گیا، جولائی تا اپریل کے عرصے میں 91 ارب 63 کروڑ 60 لاکھ روپے جاری اور 59 ارب 97 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ،31 ارب 65 کروڑ 90 روپے اب بھی خرچ ہونا باقی ہیں۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 111 ارب 25 کروڑ 30 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا، جس میں سے 76 ارب 85 کروڑ 90 لاکھ روپے جاری کیے گئے ،35 ارب 62 کروڑ 30 لاکھ روپے ہی منصوبوں پر خرچ ہوئے ،41 ارب 23 کروڑ 60 لاکھ روپے اب بھی خرچ ہونا باقی ہیں۔ اسی طرح آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 131 ارب 79 کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا، وفاق کی جانب سے 78 ارب 52 کروڑ 60 لاکھ روپے جاری کیے گئے ، جس میں سے 41 ارب 49 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ ہو سکے اور 37 ارب 3 کروڑ 10 لاکھ روپے خرچ ہونا باقی ہیں۔ دیگر ڈویژنز کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 182 ارب 57 کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجٹ مقرر کیا گیااور25 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ روپے ہی جاری کیے گئے ، جس میں سے 11 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کیے گئے ، جبکہ 14 ارب 7 کروڑ 20 لاکھ باقی ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے ان ڈویژنز کو اب بھی 170 ارب روپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ جاری ہونا باقی ہے ، اسی طرح وفاقی محکموں کو ترقیاتی منصوبوں کی مد میں بھی 274 ارب 81 کروڑ روپے جاری ہونا باقی ہیں۔ ایسے میں امکانات ہیں کہ 186 ارب 70 کروڑ 30 لاکھ روپے کی وہ رقم جو اب بھی خرچ ہونا باقی ہے اسے حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں تھرو فارورڈ کر دیا جائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں