اہم ترین چیلنجز میں پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں:امریکی صدر کا وزیراعظم شہباز شریف کو خط

اہم ترین چیلنجز میں پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں:امریکی صدر کا وزیراعظم شہباز شریف کو خط

اسلام آباد(نامہ نگار)امریکی صدر جوبائیڈن نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دنیا اور خطے کو درپیش وقت کے اہم ترین چیلنجز کا سامنا کرنے میں امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر کا وزیراعظم کو یہ پہلا خط ہے ،امریکی صدر نے خط میں نومنتخب حکومت کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا دونوں ممالک کے عوام کے درمیان شراکت داری دنیا اور ہمارے عوام کی سلامتی یقینی بنانے میں نہایت اہم ہے ، دنیا اور خطے کو درپیش وقت کے اہم ترین چیلنجز کا سامنا کرنے میں امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، صحت عامہ کا تحفظ، معاشی ترقی اور سب کے لئے تعلیم مشترکہ وژن ہے جسے مل کر فروغ دیتے رہیں گے ۔ امریکا پاکستان گرین الائنس فریم ورک سے ماحولیاتی بہتری کے لئے ہم اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کریں گے ۔ پائیدار زرعی ترقی، آبی انتظام اور 2022 کے سیلاب کے تباہ کن اثرات سے بحالی میں پاکستان کی معاونت جاری رکھیں گے ، پاکستان کے ساتھ مل کرانسانی حقوق کے تحفظ اور ترقی کے فروغ کے لئے پرعزم ہیں۔ دونوں اقوام کے درمیان استوارمضبوط پارٹنرشپ کو تقویت دیں گے ۔ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان استوار قریبی رشتے مزید مضبوط بنائیں گے ۔

اسلام آباد(نامہ نگار،نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد بجلی چوری پالیسی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جدید بنیادوں پر تشکیل نو، بجلی چوری کے مکمل خاتمہ کیلئے سمارٹ میٹرز کی تنصیب اور کرپٹ افسروں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات پر وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان معاہدوں کی منظوری دی گئی،وزیراعظم نے کہا ملکی معیشت بہتر بنانے کی راہ میں سیاسی و انتظامی دباؤ برداشت نہیں،سمگلنگ خاتمے کیلئے وفاق ،صوبوں، تمام اداروں کو ملکرکام کرنا ہوگا۔اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اراکین، چیف آف آرمی سٹاف، صوبائی وزرا اعلیٰ اور اعلیٰ سطح کے حکام نے شرکت کی، اجلاس کا ایجنڈا جرائم پیشہ مافیا اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف اقدامات تھے ، اجلاس کے شرکا کو جرائم پیشہ مافیا، سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، منی لانڈرنگ، بجلی چوری اور غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے حوالہ سے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی، شرکا نے پاکستان کے عوام کی بہتری، اقتصادی اور فلاحی خوشحالی کے حوالہ سے ان اقدامات کے مثبت اثرات کو سراہا،اجلاس کے شرکا نے سمگلروں، ذخیرہ اندوزوں اور مارکیٹ اجارہ داروں کے خلاف کارروائی کے عزم کا اعادہ کیا جس سے عام شہریوں کو فوری ریلیف کی فراہمی اور معاشی بہتری حاصل ہو سکے ۔ اجلاس نے انسداد بجلی چوری پالیسی، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جدید بنیادوں پر تشکیل نو، بجلی چوری کے مکمل خاتمہ کیلئے سمارٹ میٹرز کی تنصیب اور کرپٹ افسروں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات پر وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان معاہدوں کی منظوری دی۔ چیف آف آرمی سٹاف نے اجلاس کو پاکستان آرمی کی جانب سے ملک کی معاشی بحالی کے حکومتی اقدامات کیلئے بھرپور معاونت کی غیر متزلزل یقین دہانی کرائی۔

اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم نے تمام فریقین کو ہدایت کی کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں اور جرائم پیشہ مافیا کو مقررہ مدت کے اندر سزائیں یقینی بنانے کیلئے مختلف اقدامات بھرپور انداز میں اٹھائیں۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا وفاق اور صوبوں میں نئی حکومتوں کے قیام کو چوبیس دن مکمل ہو گئے ہیں، اس وقت ہماری سب سے بڑی اور اہم مصروفیت مختلف چیلنجز کو سمجھنا اور برق رفتاری سے ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقدامات اور پالیسیاں بنانا ہے تاکہ معیشت کو مل کر سنبھالا جا سکے ، تقسیم در تقسیم سیاست کا خاتمہ اور کامل یکسوئی کے ساتھ ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا مقابلہ کرکے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا سب سے بڑا ہدف ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب وفاق، صوبے ، افواج پاکستان اور تمام ادارے اس عظیم مشن کیلئے یکسو ہو کر کام کریں،انہوں نے کہا کہ گزشتہ 76 برسوں میں غیرقانونی تجارت اور سمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے ،23۔ 2022میں چینی کی پیداوار کو سامنے رکھ کر اتحادی حکومت نے ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی، بعد میں تخمینہ پر نظرثانی کے بعد اس پر پابندی عائد کی گئی مگر اس کے باوجود افغانستان کو چینی کی سمگلنگ ہوئی، بجلی کے شعبہ میں 400 سے لے کر 500 ارب روپے تک کی چوری کا اندازہ ہے ، سسٹم اور ٹرانسمشن کے نقصانات اس کے علاوہ ہیں، پٹرولیم کے شعبہ میں بھی چوری ہو رہی ہے ، اسی طرح جتنے محصولات آنے چاہئیں اتنے ہمیں نہیں مل رہے ، اسی طرح کرپشن اور لیکیجز کی وجہ سے چار کھرب کے قریب وہ محصولات حاصل نہیں ہو رہے جو ملنے چاہئیں تھے ، اس وقت 2700 ارب روپے کے محصولات کے مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں، اگر ان کا آدھا حصہ بھی ہمیں مل جائے تو ہسپتال، سڑکیں، نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ قرضوں پر انحصار کو کم کیا جا سکتا ہے ، نگران دور میں 58 ارب روپے کی بجلی چوری ریکور کی گئی، سمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے بھی بہتری دیکھنے میں آئی، یہ سب نظام میں بہتری، عزم، صوبوں کے تعاون اور آرمی چیف کے ذاتی عزم اور اداروں کے تعاون سے ممکن ہوا، پاکستان کی اس خدمت پر سابق حکومت اور آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اگر نو ماہ کی مدت میں 58 ارب مل سکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم باقی رقم حاصل نہ کر سکیں، اس کا انحصار ہمارے ارادے پر ہے ، اگر ہم مصمم ارادہ کر لیں تو مشکلات ختم ہو سکتی ہیں، وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ملک کو مشکلات سے نکالیں، وسائل میں اضافہ کریں اور قرضوں پر انحصار کو کم کیا جائے ، ان اہداف کے حصول کیلئے ہمیں صنعت و حرفت اور زراعت کو فروغ دینا ہوگا، ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے ایک طریقہ ہائے کار وضع کیا جا چکا ہے ، ہمیں کرپشن کا 100 فیصد خاتمہ کرنا ہے اور یہ ہم سب کی مشترکہ اور اجتماعی ذمہ داری ہے ۔

مسائل اور چیلنجز کا مل کر مقابلہ کریں اور کامیابی حاصل کریں گے ، ایف بی آر کی 100 فیصد ڈیجیٹلائزیشن کر رہے ہیں، اگلے ماہ سے مشیروں کی تعیناتی ہوگی اور اپریل کے وسط میں بولی دی جائے گی، اس عمل کو جلدازجلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے تاہم عبوری دور کیلئے ایف بی آر میں اچھے افسروں کو لایا جائے گا، بری کارکردگی کے حامل افسروں کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی، محصولات سے متعلق ٹربیونلز میں کئی سالوں سے زیرالتواء کیس پڑے ہیں، محصولات سے متعلق مقدمات کی اگر آدھی رقم بھی ہمیں مل جائے تو ملک کی قسمت بدل سکتی ہے ، حکومت ٹربیونلز کے سربراہوں کو میرٹ پر تعینات کرے گی، لمز اور نسٹ میں تحریری امتحانات لئے جائیں گے ، زبانی انٹرویو کیلئے بھی بہتر طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، اس وقت ان مقدمات کے حوالے سے وکلاء دونوں طرف سے ملے ہوئے ہیں، تاریخ پر تاریخ دی جا رہی ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے ،ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں بیورو کریسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے ۔ بشام دہشت گردی واقعہ کے ذریعے ملک کے مستقبل اور پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ، میں نے وزیر داخلہ کو اس حوالے سے ہدایت جاری کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ پوری طرح سے جت جائیں، صوبوں میں جائیں تاکہ باہمی مشاورت اور تعاون سے مسائل اور چیلنجز پر قابو پایا جا سکے ،ہمیں مشکل حالات اور چیلنجز کا سامنا ہے مگر مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستانی جری اور محنتی قوم ہیں اور ہم سب مل کر ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے ۔دریں اثنا وزیر اعظم نے تمام سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کے لیے بچھائے گئے سرخ قالین پر پابندی عائد کردی، شہباز شریف نے سرکاری تقریبات میں سرخ قالین کے استعمال پر برہمی کا اظہار کیا ،وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت دی ہے کہ آئندہ وفاقی وزرا اور حکومتی شخصیات کے لیے ریڈ کارپٹ استعمال نہیں ہوگا، صرف سفارتی تقریبات میں پروٹوکول کے سرخ قالین کے استعمال کی اجازت ہوگی،اس حوالے سے کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں