پنجاب اسمبلی: گندم کی امدادی قیمت بڑھائیں: اپوزیشن، مسائل پیدا ہونگے: حکومت

پنجاب اسمبلی: گندم کی امدادی قیمت بڑھائیں: اپوزیشن، مسائل پیدا ہونگے: حکومت

لاہور(سیاسی رپورٹر سے)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گندم کی قیمت پر عام بحث کے دوران اپوزیشن اراکین نے ایگریکلچر پر تجاویز پیش کرتے ہوئے گندم کی فی من امدادی قیمت بڑھانے کا مطالبہ کر دیا جبکہ محکمہ تعلیم کے ادھورے جوابات پر وزیر تعلیم رانا سکندر کو کئی بار ایوان سے معافی مانگنا پڑی، تاخیر سے اجلاس میں پہنچنے پر وزیر تعلیم اور سیکرٹری ایجوکیشن کے خلاف اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

تفصیلات  کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سیکرٹری اسمبلی نے چار پینل آف چیئر پرسن کے ناموں کااعلان کردیا ان ناموں میں عبد اللہ وڑائچ ،رانا منور حسین ،سید علی حیدر گیلانی اور غلام رضا کے نام شامل ہیں، حکومتی رکن موتیا بیگم کی پاکپتن میں بابا فرید یونیورسٹی کے قیام اور زرناب شیر کی منڈی بہاؤ الدین میں دانش سکول کے قیام کی قرارداد منظور کرلی گئی۔ دریں اثنا صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے ایوان کو بتایا کہ ہمارے پاس گندم کے سٹور فل ہیں چھ ارب روپے ماہانہ ہم بینکوں کو ادا کررہے ہیں، 23 لاکھ میٹرک ٹن گندم ہمارے پاس موجود ہے ، کسانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ، گندم کی امدادی قیمت 39سو روپے ہی رکھ سکتے ہیں وگرنہ مسائل پیدا ہوجائیں گے ۔ لوگ خوش ہیں کہ روٹی سولہ روپے کی ہوئی ۔

اپوزیشن رہنما رانا آفتاب احمد نے کہا کہ کاش بلال یاسین زمیندار کا درد سمجھتے ، زمیندار کو حکومت نے کوئی ریلیف نہیں دیا پنجاب حکومت ہر صورت گندم خریدے ، سولہ روپے والی روٹی تو کوئی اپنے جانوروں کو بھی نہیں ڈالتا ،زمیندار کا خیال نہیں کریں گے تو امن و امان کی صورتحال بہاولنگر کی طرح شروع ہوگی ، اسلم اقبال بیٹی کی شادی پر آٹھ پولیس کی ویگنیں بھیج دیں اس نے کون سا جرم کردیا۔اپوزیشن رکن تیمور لالی نے کہا کہ مڈل مین کو نکال کر زمیندار سے براہ راست گندم خریدنی ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے کہاکہ ن لیگ نے زراعت کو تباہ کیا ، اکتوبر نومبر میں گندم کا شارٹ فال پیدا ہوجائے گا ، حکومت کی گندم پالیسی مسترد کرتے ہیں۔قیصر سندھو نے کہاکہ گندم کی قیمت پانچ ہزار فی من ہونی چاہئیے ۔ رانا شہباز نے کہاکہ اگر کسان کو گندم کے پیسے نہ ملے تو کسان گندم کو آگ لگا دے گا۔

رانا محمد سلیم نے کہاکہ کسانوں کو ساتھ بٹھا کر حل نکالیں ۔حسن بٹر نے کہاکہ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی کسان خود کشیوں پر مجبور ہوجائے گا،سندھ کی طرح پنجاب میں بھی گندم کی امدادی قیمت 42سو روپے مقرر کی جائے ۔اعجاز شفیع نے کہاکہ یہ کسان دوست نہیں کسان دشمن حکومت ہے ۔ صلاح الدین کھوسہ نے کہاکہ اگر حکومت کی گندم پالیسی برقرار رہی تو کاشتکار اور گدھے کا فرق مٹ جائے گا ، گندم کی امدادی قیمت46سو روپے فی من مقرر کی جائے ۔ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ وزراء کی حاضری یقینی بنائی جائے ۔ زیرو آورز پر اپوزیشن رکن وقاص مان نے گفتگو میں کہاکہ صوبہ میں ،پرالی ، چارہ ، تندی ، چارپائی ، کھرلی اور باڑہ کے نام پر زبردستی بھتہ سے مویشی منڈیاں سردرد بن چکی ۔ایک سوال کے جواب میں وزیرتعلیم رانا سکندر حیات نے بتایاکہ سرکاری سکولوں میں تین ماہ میں دوپہر کی شفٹ لا رہے ہیں۔ حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں پیسوں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے ۔

رانا سکندر حیات نے کہا انصاف آفٹر نون سکولوں میں سوا کروڑ سے بیس لاکھ بچوں کی رجسٹریشن جعلی نکلی ، وزیر تعلیم کی تنقید پر اپوزیشن ارکان نشستوں پر اٹھ کھڑے ہوئے ، ڈپٹی سپیکر کی جانب سے ہاؤس کا ان آرڈر کرنے کی کوشش کی گئی، ایجنڈا مکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے پنجاب اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔ ملک احمد خان بھچرنے احاطہ اسمبلی میں کہا کہ مریم نواز صوبہ کو ٹک ٹاک پر چلا رہی ہیں، نان بائیوں پر مقدمات درج کرکے انہیں ذلیل کیاجارہا ہے ، کہاں ہیں تین سو یونٹ بجلی جو فری دینا تھی۔رانا آفتاب احمد نے کہا کہ اپوزیشن مرحلہ وار حتجاج میں شدت لائے گی، جیلوں سے ڈرنے والے نہیں حکومت جلد گھر جانے والی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں