وقت کم،ملک کو سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا:صدر زرداری

وقت کم،ملک کو سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا:صدر زرداری

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،اپنے رپورٹر سے ،نامہ نگار،دنیا نیوز)صدر مملکت آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وقت بہت کم ہے ،ملک کو سیاسی بحران سے نکالنا ہوگا،ہنگامی اقدامات کی ضرورت،سی پیک کو یرغمال نہیں ہونے دینگے ،دہشتگردعناصر کو ختم کرینگے ،اختلافات مل بیٹھ کر حل کریں۔

ادھر اپوزیشن کے ارکان نے شورشرابہ اور ہلڑبازی کی ، باجے ،سیٹیاں بجاتے رہے ،گوزرداری گو کے نعرے لگائے ،بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ کیا،قادرپٹیل اور جمشید دستی میں گرما گرمی ہوگئی ۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کا پہلے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن سنی اتحاد کونسل کی جانب سے نعرے اور ہلڑبازی کے باوجود صدر آصف علی زرداری نے اپنا خطاب جاری رکھا جبکہ حکومتی ممبران نے اپوزیشن کی شدید نعر ے ، ہلڑ بازی کے باوجود صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے حکومتی ممبران سے دو بار ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی، مشترکہ اجلاس 20 منٹ تاخیر سے شروع ہوا اجلاس میں وزیر اعظم محمدشہباز شریف جب پہنچے تو لیگی ممبران نے ڈیسک بجاکران کا استقبال کیا جب صدر مملکت خطاب کیلئے آئے تو ممبران نے ایک زرداری سب پر بھاری اور اپوزیشن نے ان کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی ،ڈائس پر محترمہ بے نظیربھٹوکی تصویر بھی رکھی گئی تھی نعرے بازی کے باعث کانوں پڑی آواز تک سنائی نہیں دی ،قومی ترانہ اور تلاوت قرآن پاک ونعت شریف کے دوران نعرے بازی کاسلسلہ بند رکھا گیا تاہم نعت شریف کے بعد اپوزیشن سنی اتحاد کونسل نے نعر ے بازی وہلڑ بازی شروع کردی اورا یوان میں سیٹیاں اور باجے تک بجائے جاتے رہے مشترکہ اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔

صدر مملکت کے خطاب کے دوران بغیر کسی وقفہ کے نعرے بازی کی جاتی رہی ، بانی پی ٹی آئی کی تصاویر والے بینرز بھی سنی اتحاد کے ممبران ساتھ لائے خطاب کے دوران ممبران نے اپنی اپنی نشستوں کو چھوڑ کرسپیکر ڈائس کو گھیرا ڈالے رکھا ،خطاب کے دوران جب اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کی تصویر والا بینرز ڈائس کے قریب آویزاں کیا تو پارلیمنٹ کی سکیورٹی کے ذریعے فوری طور پر ہٹوا دیا گیا جس پر سنی اتحاد کونسل کے ممبران نے ان حکومتی ممبران کیساتھ ہاتھا پائی کی کوشش کی جو ا نہیں سمجھانے آئے تاہم ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی اس دوران سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے بیچ بچائوکرایا، اپوزیشن میں شامل سنی اتحاد کونسل کے رہنمائوں نے قیدی نمبر 804 نہ باغی نہ غدار، رہا کرو رہا بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو قائد تیرے جانثار بے شمار بے شمار، بی بی ہم شرمندہ ہیں تیرے قاتل زندہ ہیں کے نعرے لگائے انہوں نے صدر مملکت سمیت نوا زشریف کے خلاف بھی نعرے بازی کی،دوسری جانب مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اوراتحادی جماعتوں کی جانب سے اپوزیشن کے شدید نعروں وہلڑبازی کاکوئی جواب نہیں دیا گیا،اکثر حکومتی ممبران ہیڈ فونز کے ذریعے خطاب سن کر ڈیسک بجاتے رہے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹواپنی ہمشیرہ نو منتخب ایم این اے آصفہ کے ہمراہ ایوان میں آئے تو پیپلز پارٹی کے ممبران نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور ان کے ساتھ خواتین ایم این ایز تصاویر بنواتی ہیں دیگر ممبران بھی تصاویر بنواتے رہے ۔

صدر نے اپنے خطاب میں کہا ایسا سیاسی ماحول بنانا ہو گا جس میں حدت کم اور روشنی زیادہ ہو، ہم سب کو ایک ایک قدم پیچھے ہٹنا ہو گا،فیصلہ کرنا ہوگا کہ سب سے زیادہ اہم ملک وقوم ہے ،سوچنا ہوگا کہ اپنے مقاصد، بیانیے اور ایجنڈے میں کس چیز کو ترجیح دے رہے ہیں،حقیقی کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لاسکتے ہیں۔ بطور صدر میں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو دینے کا فیصلہ کیا، ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے ، ہمارے پاس وقت بہت کم ہے ، ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے ۔ہمیں عوام کی ترجیحات کو پورا کرنا ہو گا، ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے تقسیم سے نکلنا ہو گا، پارلیمانی نظام پر اعتماد کے لیے دونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، ملک کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہونی چا ہئے ، سیاسی قیادت اپنی ترجیحات کو ہائی لائٹ کر ے ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے سیاسی جماعتوں کو مفاہمت کی تجویز دیتے ہوئے اختلافات مل بیٹھ کر حل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے ملک کو دانشمندی اور پختگی کی ضرورت ہے ، امیدہے اراکین ِپارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی بیک گراؤنڈ سے ہوں، ہم نے ہمیشہ خواتین کو بااختیار بنانے میں حصہ ڈالا، وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مؤثر روابط کو بڑھانا ہو گا۔تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چا ہئے ، میری رائے میں ایک نئے باب کا آغاز کرنے کا وقت ہے ، آج کے دن کو ایک نئی شروعات کے طور پر دیکھیں ، اپنے لوگوں پر سرمایہ کاری کرنے ، عوامی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی، ہمیں اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے جامع ترقی کی راہیں کھولنا ہوں گی۔ہمارے پاس ضائع کرنے کے لئے وقت نہیں ہے ، پولرائزیشن سے ہٹ کر عصرِ حاضر کی سیاست کی طرف بڑھنا ملکی ضرورت ہے ، اس ایوان کو پارلیمانی عمل پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، تعمیری اختلاف ، پھلتی پھولتی جمہوریت کے لئے مفید ہے ۔ سمجھتا ہوں کہ سیاسی ماحول کی از سرِ نو تر بیت کی جا سکتی ہے ، ہم حقیقی طور پر کوشش کریں تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، حکومت نوکریاں پیدا کرنے ، مہنگائی کم کرنے ، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی، آئینی فریم ورک کے تحت وفاق اور صوبوں کے مابین مثبت تعاون اور مؤثر ہم آہنگی ناگزیر ہے ، جامع قومی ترقی ، پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے صوبوں اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے ۔صدر آصف زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر اپنا گھناؤنا سر اٹھا رہا ہے ، دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی ، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے ، پاکستان دہشت گردی کو ایک مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے ، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتے ہیں۔ سعودی عرب، چین، ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی۔ چین نے دفاع اور دیگر معاملات میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی، سی پیک کو یرغمال نہیں ہونے دیں، چینی بھائیوں کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے اقدام کریں گے ۔ ہم دشمن عناصر کو اہم منصوبے کو خطرے میں ڈالنے ، دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلق کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، ہمیں اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے ،۔صدر زرداری نے کہا کہ صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ، عوام کے لیے صحت کی سہولیات کو بہتر بنانا ہوگا، ہم فوڈ سکیورٹی کی طرف جا رہے ہیں، ہماری پاس خوراک کی کمی ہے ، موسمیاتی اثرات کے باعث ہماری آمدن کم ہو رہی ہے ۔ وفاقی حکومت اور صوبوں کے درمیان مؤثر روابط کو بڑھانا ہو گا۔چین نے دفاع اور دیگر معاملات میں ہمیشہ پاکستان کی مدد کی، سی پیک کو یرغمال نہیں ہونے دیں،چینی بھائیوں کی زندگی کو محفوظ بنانے اقدام کریں گے ۔صدر زرداری نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے اپنی زندگی جمہوریت اور انصاف کے لئے وقف کی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں