سائفر :بانی پی ٹی آئی نے کس شق کی خلاف ورزی کی ؟عدالت

سائفر :بانی پی ٹی آئی نے کس شق کی خلاف ورزی کی ؟عدالت

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے مختلف بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس ہفتے میں دلائل مکمل کر لوں گا، عدالت نے کہا کہ اگر ایک میں بریت ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں سب میں بریت ہے، اگر ایک میں سزا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں سب میں سزا ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کیس لمبا ہو گیا، ایف آئی پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرا کوئی تاخیر کرنے کا ارادہ نہیں ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حامد علی شاہ سے کہا کہ ہم آپ کے دلائل کی تعریف کریں گے کیونکہ آپ نے عدالت کو تفصیلی بتایا ہے ، حامد علی شاہ نے کہا کہ میرا ارادہ قطعی طور پر دلائل کو طوالت دینا نہیں ، عدالت نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیکرٹریٹ کے ضابطے کی کونسی شق کی خلاف ورزی کی ہے ؟ حامد علی شاہ نے کہا کہ 31 مارچ کی قومی سلامتی کمیٹی میٹنگ میں ڈی مارش کا فیصلہ کیا گیا ، ڈی مارش کا ایکشن لینے کے فیصلے کے بعد موجودہ سائفر کا عمل مکمل ہو گیا ، اس کے بعد اس سائفر کو دفتر خارجہ کو بھیجنے کے علاوہ کوئی عمل باقی نہیں رہا ، بانی پی ٹی کے سوا تمام سائفر کاپیز دفتر خارجہ کو واپس بھجوا دی گئیں ، دفتر خارجہ نے واپس آنے والی تمام کاپیز کو ضائع کر دیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی پوچھا تھا کہ ملزم کے 342 کے بیان کے دوران وکلائموجود نہ ہوں تو اس کا قانونی پہلو کیا ہو گا ، اس پر کوئی فرق تو نہیں پڑے گا ، پراسکیوٹر نے کہا کہ 342 کے بیان کے وقت وکلائکا ہونا لازمی شرط نہیں ۔ عدالت نے سوال کیا تھا کہ کیا بانی پی ٹی آئی کو سائفر کی اہمیت کا علم تھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ یوٹیوب چینل پر گفتگو قابلِ قبول شہادت کیسے ہے ؟ آپ کو عدالت اس کے متعلق بھی مطمئن کرنا ہو گا ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق وزیر اعظم خفیہ دستاویز کی حساسیت سے واقف تھے اور انہوں نے لاپرواہی کی ؟ ، عدالت نے سائفر کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی ۔ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی بیانات اور میڈیا پر رپورٹ کرنے پر قدغن کے بارے احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے احتساب عدالت کافیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔وکیل سلمان اکرم راجہ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ احتساب عدالت نے فیصلے میں کہا بانی پی ٹی آئی ریاستی اداروں کیخلاف بیانات دینے سے گریز کریں،احتساب عدالت نے فیصلے میں کہا کہ میڈیا اپنی رپورٹنگ صرف ٹرائل کی حد تک محدود رکھے ،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت 19 اپریل کا حکم نامہ کالعدم قرار دیا جائے ،احتساب عدالت کو بانی پی ٹی آئی کو سیاسی بیانات دینے سے نہ روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں