ادارےنفع بخش ہوں یاخسارے میں،نجکاری ہوگی:شہباز شریف

ادارےنفع بخش ہوں یاخسارے میں،نجکاری ہوگی:شہباز شریف

اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی)وزیراعظم شہبازشریف نے تمام وفاقی وزارتوں کو نجکاری کے حوالے سے ضروری کارروائی اور نجکاری کمیشن سے تعاون کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے سٹریٹجک اداروں کے سوا حکومت کی ملکیت تمام سرکاری اداروں کی نجکاری ہو گی،چاہے وہ نفع بخش ہوں یا خسارے میں ۔

 نجکاری کے عمل میں شفافیت کو اولین ترجیح دی جائے ،سرکاری اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہو گی اور اسی پیسے سے سروسز کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ منگل کو ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنی زیر صدارت وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کے امور کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں نجکاری پروگرام 2024 سے 2029 تک کا روڈ میپ پیش کیا گیا۔وزیر اعظم نے اداروں کی نجکاری کے حوالے سے تمام وفاقی وزارتوں کو ضروری کارروائی اور نجکاری کمیشن سے تعاون کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار اور سرمایہ کاری دوست ماحول یقینی بنانا اور اس حوالے سے سہولیات اور آسانیاں فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کمپنی لمیٹڈ کی نجکاری کے حوالے سے بڈنگ اور دیگر اہم مراحل کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کرنے کی بھی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے کہا دیگر اداروں کی نجکاری کے عمل کے مراحل کو بھی براہ راست نشر کیا جائے گا۔اجلاس کو سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالے سے پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پری کوالیفکیشن کا عمل مئی کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا خسارہ زدہ اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر پرائیوٹائز کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے گوادر بندرگاہ کو مکمل فعال کرنے کیلئے ملکی درآمدات بالخصوص حکومت کی جانب سے درآمد کی جانے والی اشیا کا ایک خاص تناسب گوادر بندرگاہ سے درآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے سی پیک ٹو پر کام میں وزارتوں اور سرکاری اداروں کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعطل قبول نہیں، چینی باشندوں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنائی جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چینی سرمایہ کاری کے تحت دیگر منصوبوں کے حوالے سے اجلاس میں کیا۔ اجلاس کو سی پیک کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے سی پیک ٹو پر تیزی سے عملدرآمد کیلئے تمام وزارتوں کو آپسی روابط مربوط کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر بلوچستان جعفر خان مندو خیل نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے جعفر خان مندو خیل کو گورنر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ملاقات میں صوبہ کے امور کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی )وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم اور ٹیکس سے متعلق زیر التوا  مقدمات جلد نمٹانے کیلئے اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (کنڈیشنز آف سروس)رولز 2024 کی منظوری دے دی جبکہ پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم پر مشاورت کیلئے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو ہوا۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو (کنڈیشنز آف سروس)رولز 2024 کی منظوری دی، ان قواعد کے تحت ان ٹربیونلز کے ممبران کی تعیناتی کی جائے گی، ان ٹربیونلز کا بنیادی مقصد ٹیکس سے متعلق زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانا ہے ۔وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دی، ان ترامیم کے تحت وہ شیلڈز، سووینیئرز اور اس طرح کے دیگر تحائف جو وصول کنندہ اپنے پاس نہیں رکھے گا اسے وصول کنندہ کے ادارے کی عمارت کے احاطے میں کسی بھی نمایاں جگہ پر رکھا جائے گا اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جائے گا، کتب کے تحائف وصول کنندہ کے دفتر یا کسی پبلک لائبریری میں رکھے جائیں گے ،ایسے تحائف جو قوانین کے تحت ممنوع ہیں انہیں کابینہ ڈویژن کی جانب سے قائم کمیٹی کی موجودگی میں تلف کردیا جائے گا، اسی طرح توشہ خانہ کے تحائف کا تخمینہ لگانے والے نجی شعبے کے ماہر کے اعزازیہ میں بھی اضافہ کیا جائے گا ۔

یاد رہے پی ڈی ایم حکومت کے دور میں اس وقت کی وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ پالیسی 2023 کی منظوری دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم ،کابینہ ارکان اور سرکاری عہدیداروں پر 300 امریکی ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی،300 ڈالر سے کم کا تحفہ مروجہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کی 7 مئی 2024 کو لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی تاہم پیکا ایکٹ 2016 میں ترامیم پر مشاورت کے لئے ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی جس میں اتحادی جماعتوں کے نمائندے شامل ہوں گے اور اس کمیٹی کی قیادت رانا ثنااﷲ کریں گے ۔ وفاقی کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر کرک ہیومینٹیرین امریکا اور جنید فیملی فائونڈیشن امریکا کی جانب سے حاملہ خواتین کے لئے ملٹی مائیکرو نیوٹریئنٹس سپلیمنٹس کی عطیہ کی گئی 10 لاکھ بوتلوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے استثنٰی دینے کی منظوری دے دی۔ کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر سرمایہ کاری محتسب کی تعیناتی کے قوانین کی شق 3(1)ای میں ترمیم کی منظوری دی، اس ترمیم کے تحت سرمایہ کاری محتسب کے عہدے کے لئے کامرس ، فنانس یا دیگر متعلقہ شعبہ میں ڈگری کی شرط لازم ہے ۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 مئی 2024 کو ہونے والے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں