پاکستان کو آئندہ 3 سال میں 6 ارب 40 کروڑ ڈالر دینگے: ایشیائی ترقیاتی بینک
اسلام آباد(مدثر علی رانا)ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی)نے بتایا کہ پاکستان کیلئے نئی کنٹری آپریشنل سٹرٹیجی 2024-27 تیار کی جا رہی ہے، اس نئی سٹرٹیجی کے تحت آئندہ تین سالوں میں پاکستان کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر دینگے۔
آئندہ سال 2025 کے دوران 1 ارب 85 کروڑ ڈالر سے زائد فنانسنگ ہو گی، سال 2026 میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر اور2027 کے دوران 2 ارب 25 کروڑ ڈالر کی فنانسنگ کی جائے گی، 3 برسوں کے دوران 2.8 ارب ڈالر کی رعایتی فنانسنگ فراہم کی جائے گی، دستاویزات کے مطابق آئی ایم ایف سے 37 ماہ کیلئے 7 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 36 ماہ کے دوران 7 ارب ڈالر ملیں گے، 2024 کے دوران 2 ارب ڈالر فنانسنگ کا تخمینہ تھا۔
اے ڈی بی حکام کے مطابق 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ آئندہ 3 برسوں کے دوران صحت، تعلیم، کلائمیٹ اینڈ ڈیزاسٹر کے منصوبوں پر خرچ ہو گی، اے ڈی بی فنانسنگ ریسورس موبلائزیشن، ایکسپورٹ پروموشن کیلئے خرچ کی جائے گی، رقم ایف بی آر ڈیجیٹلائزیشن اور ایس او ایز ریفارمز کیلئے بھی خرچ ہو گی، سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں کنٹری ڈائریکٹر اے ڈی بی نے بتایا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کیلئے نئی حکمت عملی بنا رہا ہے، کمیٹی رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کنٹری ڈائر یکٹر سے پوچھا کہ کیا ایشیائی ترقیاتی بینک نے پشاور بی آر ٹی کو فنانسنگ دی تھی؟ اور کیا بی آر ٹی منصوبے میں کرپشن کی اے ڈی بی نے خود تحقیقات کیں؟ کیا نیب کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں؟ اے ڈی بی حکام نے کہا کہ ہماری تحقیقات آزادانہ انداز میں ہوتی ہیں جس کا مقامی دفتر کو علم نہیں ہوتا، سٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم کیلئے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کا کہنا تھا کہ مرکزی بنک کی جانب سے عائد پینلٹی پر نظرثانی کیلئے اختیار وزیرخزانہ کے پاس ہونا چاہیے جس پر وزیرخزانہ نے کہا کہ پینلٹی پر نظرثانی کیلئے اختیار وزیرخزانہ کے پاس نہیں ہونا چاہیے ۔ مرکزی بینک کا بورڈ اگر نظرثانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔
خزانہ کمیٹی اجلاس کے دوران سینیٹر منظور احمد کی جانب سے ایران کی ٹرانسپورٹ پر 10 فیصد لیوی پر سوال کیا گیاجس پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ایران کے ساتھ معاہدے کے تحت ٹرانسپورٹ کو پاکستان میں ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے ، حالیہ ایران کی ٹرانسپورٹ پر کوئی لیوی عائد نہیں کی گئی۔ حکام نے بتایا کہ پوائنٹ آف سیل رسید سے جولائی 2023 سے ابتک 64 کروڑ 70 لاکھ روپے جمع ہوئے اس میں سے 30 کروڑ 10 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ کیا صوبہ کسی چیز کی برآمد پر پابندی یا ٹیکس عائد کر سکتا ہے ؟ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس پر وزارت قانون سے رائے لینا ضروری ہے ، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ الیکٹرک وہیکلز جو مال برداری میں استعمال ہوتی ہیں اس کو بھی ٹیکس ریلیف ملنا چاہیے ۔ ایف بی آر نے اس پر 30 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کر رکھی ہے۔