نیب لوگوں کیساتھ ظلم کرتا رہا، دو ترامیم سے اختیار ہی ختم ہوگیا : جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجازاسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خوردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ میں گولڑہ شریف دربار کے فیملی ممبران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم اکتوبر تک معطل کرتے ہوئے نیب تحقیقات کے خلاف مرکزی کیس پر آئندہ سماعت کیلئے دلائل طلب کرلیے۔۔۔
نیب پراسیکیوٹر نے ای الیون زمین خورد برد کیس سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تحقیقات کے بعد نیب نے ملزمان کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیا ہے، فاضل جسٹس نے کہا گولڑہ شریف و دیگر کی نیب تحقیقات کے خلاف مرکزی کیس 28 اپریل کو سماعت کیلئے مقرر ہے، آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں، 28 اپریل تک پیش رفت رپورٹ سے آگاہ کریں، جسٹس محسن اختر کیانی نے ای سی ایل میں نام شامل کرنے کے خلاف کیس ڈویژن بینچ میں مقرر ہونے پرحیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ای سی ایل کا کیس ڈویژن بینچ میں کیسے آگیا ہے ، اب روز ایسے ہوتا ہے کیس سنگل بینچ کا ہوتا ہے لگ کہیں اور جاتا ہے ، ہم پھر انتظامی سائیڈ پر لکھتے ہیں پہلے چھ صفحات لکھے پھر 11 لکھے ہیں، آپ لوگوں کو شوق ہے کہ ایسی کارروائی کی جائے تاکہ لوگ عدالتوں میں آئیں، نیب اسی طرح لوگوں کے ساتھ ظلم کرتا رہا ہے ، عدالتوں نے پہلے نیب کو سپورٹ کیا، جس کے بعد عوام الناس کی فریادیں نکل گئیں ، پھر دو ترامیم آگئیں اور نیب کا اختیار ہی سارا ختم ہوگیا ،جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا اس ریفرنس سے پہلے سی ڈی اے والے گرفتار کیے ہیں ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا نہیں ہم نے سی ڈی اے سے کسی کو گرفتار نہیں کیا، جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا پھر کیسے چیزیں پوری کی ہیں ، ثبوت کہاں سے آئے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا ہرسول چیز کو آپ نے اٹھا کے کریمنل میں ڈال دیا ہے جو سول کیس ہوتا ہے نیب اسے کریمنل کیس بنا دیتا ہے ، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا لوگوں سے زمینیں لے کر متبادل زمینیں دینے کی بجائے ان کے خلاف کارروائی شروع ہو گئی ، اگر عدالت یہ کہہ دے کہ سی ڈی اے نے غلط کیا ہے تو کیا ہوگا؟ ، عدالت نے نیب تحقیقات کے خلاف مرکزی کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔دوسری طرف قومی احتساب بیورو نے سیکٹر ای 11 میں زمین کی مبینہ خوردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ پر 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس سماعت کیلئے احتساب عدالت میں دائر کردیا ،ملزمان میں متعلقہ پٹواری، سابق ڈائریکٹر لینڈ سی ڈی اے خالد محمود ، شائستہ سہیل شامل ہیں، 8 صفحات پر مشتمل ریفرنس میں کہاگیا ہے کہ اتھارٹی نے ایک سورس رپورٹ کی بنیاد پر غیر قانونی الاٹمنٹ کا نوٹس لیا، رپورٹ میں سید غلام حسن الدین اور دیگر افراد کو سیکٹر ای الیون میں سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا مرتکب قرار دیا گیا، انکوائری 20 اپریل 2016 کو منظور کی گئی،انکوائری کو 8 جون 2018 کو باقاعدہ تفتیش میں تبدیل کر دیا گیا، سی ڈی اے کے سابق افسران نے غیرقانونی طور پر ملزمان کو سرکاری زمین الاٹ کی، سابق افسران نے اس کے بدلے فوائد حاصل کئے، دوران تفتیش 21 فروری 2024 کو غلام حسام الدین اور دیگر تین پرائیوٹ خواتین نے پلی بار گین کیلئے درخواست دی،اس سے بھی ملزمان کا قصور ثابت ہوتا ہے ،ریکارڈ کے مطابق یہ کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کا کیس بنتا ہے، ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمان کا ٹرائل کرکے سزا دی جائے۔ رجسٹرار آفس نے غیر قانونی زمین الاٹمنٹ ریفرنس کی سکروٹنی شروع کردی،سکروٹنی کے بعد ریفرنس کو سماعت کیلئے عدالت میں بھیجا جائے گا۔