پختونخوا میں افغان باشندوں کی موجودگی ،دہشت گردی پھر بڑھنے لگی

 پختونخوا میں افغان باشندوں کی موجودگی ،دہشت گردی پھر بڑھنے لگی

43 میں سے افغانوں کے صرف دو کیمپ مکمل طور پر خالی کروائے گئے ، رپورٹ صوبے کے وسائل پر بوجھ بڑھ گیا، امن کیلئے آئی ایف آر پی پر عملدرآمد نا گزیر ، ماہرین

پشاور (دنیا نیوز ،خصوصی رپورٹر) خیبر پختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی بڑی تعداد کے باعث دہشت گردی سمیت دیگر مسائل بڑھنے لگے ۔ عالمی جریدے کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی افغان مہاجرین کی موجودگی سے صوبے کے وسائل، سکیورٹی، سماجی ڈھانچے اور عوامی سہولیات پر شدید دباؤ پڑ رہا ہے ۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 17 لاکھ غیر رجسٹرڈ اور 13 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں، جس سے رہائش، صحت، تعلیم اور روزگار کے شعبے متاثر ہوئے ، ایس ڈی پی آئی کی تحقیق کے مطابق خیبر پختونخوا کے 30 فیصد عوام نے تعلیمی سہولیات جبکہ 58 فیصد نے صحت کی سہولیات میں کمی کی نشاندہی کی ، مہاجرین کے اضافی بوجھ نے صوبے میں بے روزگاری بڑ ھی ،ٹیکس ادائیگی کے بغیر کاروبار کرنے والے متعدد افغان تاجروں نے مقامی معیشت پر اثرات مرتب کئے ،وفاقی حکومت کے مرحلہ وار منصوبے کے تیسرے فیز میں 54 افغان کیمپوں کو غیر فعال قرار دیا گیا، جن میں سے 43 خیبر پختونخوا میں تھے ۔ تاہم صوبے میں صرف دو کیمپ مکمل طور پر خالی کروائے گئے ، اس کے برعکس پنجاب اور بلوچستان نے وفاقی پالیسی پر فوری عمل کیا، ماہرین کے مطابق خیبر پختونخوا کے امن اور وسائل کے تحفظ کے لئے وفاقی پالیسی آئی ایف آر پی پر مکمل عمل درآمد ضروری ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں