چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استعفے کیلئے دباؤ ڈالا:جسٹس طارق جہانگیری

چیف  جسٹس  اسلام  آباد  ہائیکورٹ  نے  استعفے  کیلئے  دباؤ  ڈالا:جسٹس  طارق جہانگیری

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ڈگری کیس جلد سننے کیلئے شدید دباؤ تسلیم کیا،فل کورٹ بنائیں تین درخواستیں ،سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر ،فیصلہ آئینی عدالت میں بھی چیلنج

اسلام آباد (اپنے نامہ نگارسے ،کورٹ رپورٹر)ڈگری تنازع کیس میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تین الگ الگ درخواستیں دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد  ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر نے استعفیٰ کیلئے دباؤ ڈالا اور تسلیم کیا کہ ڈگری کیس کو جلد سننے کے لیے شدید دباؤ ہے ، انہوں نے ضابطہ اخلاق کے مطابق عمل نہیں کیا،وہ بینچ میں بیٹھنے کے اہل نہیں، ان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں باقاعدہ شکایت دائر کر دی ہے ، موجودہ حالات میں کیس کی سماعت فل کورٹ کے ذریعے ہی کی جانی چاہیے ۔جسٹس طارق جہانگیری کی جانب سے وکلا اکرم شیخ اور بیرسٹر صلاح الدین نے درخواستیں دائر کیں جن میں ایک درخواست میں جواب جمع کرانے کے لیے 30 دن کا وقت دینے کی استدعا کی گئی ہے ، جبکہ دوسری درخواست میں سندھ ہائی کورٹ میں زیر التوا متعلقہ کیس کے فیصلے تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ فل کورٹ بنایا جائے ، چیف جسٹس کے علاوہ حال ہی میں ٹرانسفر ہو کر آنے والے دو دیگر ججز کو بھی فل کورٹ کا حصہ نہ بنایا جائے ۔ جسٹس طارق جہانگیری نے اپنی درخواست میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر پر ضابطہ اخلاق (کوڈ آف کنڈکٹ) کی خلاف ورزی کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ڈگری کیس چیف جسٹس چند دیگر افراد کے علاوہ خود جسٹس جہانگیری کے ساتھ بھی زیر بحث لائے ، جو کہ ایک زیر التوا مقدمے پر غیر مناسب گفتگو کے زمرے میں آتا ہے ۔درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے تسلیم کیا کہ ان پر ڈگری کیس کو جلد سننے کے لیے شدید دباؤ ہے ۔ جسٹس جہانگیری کے مطابق چیف جسٹس نے انہیں بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر پوسٹ ڈیٹ استعفیٰ دینے کی تجویز دی اور کہا کہ استعفیٰ چیف جسٹس کے پاس جمع کرا دیا جائے تاکہ ان پر دباؤ کم ہو سکے ۔ جسٹس طارق جہانگیری کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے زیر التوا مقدمے پر گفتگو کے بعد وہ اس کیس کی سماعت کے لیے بینچ میں بیٹھنے کے اہل نہیں رہے ، لہٰذا انہیں فوری طور پر بینچ سے الگ ہو جانا چاہیے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پر دباؤ آنے کے بعد ان کے لیے ضابطہ اخلاق کے مطابق عمل کرنا لازم تھا، تاہم اس کے برعکس انہوں نے اپنے ایک ساتھی جج پر استعفیٰ دینے کا دباؤ ڈالنے کو ترجیح دی۔جسٹس طارق جہانگیری نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں باقاعدہ شکایت بھی دائر کر دی ہے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف جسٹس ڈگری کیس کی سماعت سے خود کو علیحدہ کریں ۔رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواستیں آج سماعت کے لئے مقرر کر دیں ۔دریں اثنا جسٹس طارق جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے کیس کو قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کردیا،اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رٹ پٹیشن کو قابل سماعت قرار دینے سے قبل ان فریقین کو بھی سنا گیا جو فریق ہی نہیں تھے ، جبکہ مجھے رٹ پٹیشن کو قابل سماعت قرار دینے سے قبل سنا ہی نہیں گیا،شواہد ریکارڈ کیے بغیر ایل ایل بی ڈگری کا معاملہ ہائیکورٹ نہیں دیکھ سکتی،ڈگری کی جانچ ٹرائل کورٹ شواہد ریکارڈ کرکے ہی کرسکتی ہے ،اسلام آباد ہائی کورٹ شواہد ریکارڈ نہیں کر سکتی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں