فٹ بال ہیروز کی دنیا

سندھ کے پہلے ’بی‘ لائسنس یافتہ کوچ محمد شمیم خان اوائل عمری ہی سے فٹبال کھیل سے دیوانہ وار محبت کرنے والے محمد شمیم خان نے حیدرآباد کے ریڈ روز کلب سے اپنے فٹبال کیرئیر کا آغاز کیا۔ حیدرآباد سے کراچی منتقل ہوئے تو ان کے کھیل میں مزید نکھار پیدا ہوا۔
کراچی ( امتیاز نارنجا) 15دسمبر 1955کو حیدرآباد میں پیدا ہونے والے محمد شمیم خان کو 1976میں قومی یوتھ ٹیم کیلئے منتخب کرلیا گیا اور پھر اسی سال پہلے قائداعظم فٹبال ٹورنامنٹ کراچی کیلئے ان کا انتخاب ہوا۔ 1976میں جونیئر قومی ٹیم کی قیادت کا اعزاز بھی انہیں ملا جب قومی یوتھ ٹیم نے افغانستان سے چار انٹرنیشنل میچز کھیلے۔ قومی ٹیم کے ہمراہ بنگلہ دیش، برما، تھائی لینڈ اور ملائشیا کا دورہ کیا۔ 1977میں انہیں پی آئی اے فٹبال ٹیم میں جگہ مل گئی اور وہ برسر روزگار ہوگئے۔ اسی سال جشن کابل ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کا حصہ بنے۔ محمد صدیق خان کے فرزند محمد شمیم خان 1978میں اس قومی ٹیم کا بھی حصہ بنے جس نے سعودی عر ب کا دورہ کیا۔ علاوہ ازیں پی آئی اے کی ٹیم کے ساتھ دبئی، کویت اور نائجر بھی گئے۔ پی آئی اے کے سابق کپتان غلام سرور سینئر کو اپنا آئیڈیل اور استاد کا درجہ دیتے ہیں۔ پی آئی اے کی جانب سے 1978 اور 1980میں آغا خان گولڈ کپ ڈھاکہ بھی کھیلا۔1992میں پی آئی اے فٹبال ٹیم سے عملاً ریٹائرمنٹ لینے کے بعد طارق لطفی کے ایماءپر کوچنگ کے شعبے سے وابستہ ہوگئے۔ بعد ازاں اسی سال لاہور میں فیفا فیوٹورو کورس میں کوچنگ کے شعبے کا انتخاب کرتے ہوئے کورس کیا اور جب یہی کورس1995میں کراچی میںہوا تو ایک بار پھر محمد شمیم خان نے کوچنگ سرٹیفکٹ وصول کیا۔ پی آئی اے فٹبال ٹیم میں ہیڈ کوچ طارق لطفی کے ہمراہ اسسٹنٹ کوچ کی حیثیت سے کوچنگ کا آغاز کرنے والے موجودہ پی آئی اے فٹبال ٹیم کے ہیڈ کوچ ہیں اور انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ 2010 میں پی آئی اے سندھ کا واحد ڈپارٹمنٹ تھا جس نے پاکستان پریمیئر لیگ میں آل ٹائم تیسری پوزیشن حاصل کی۔ 2005 میں اے ایف سی کے پروگرام کے تحت ”سی“ لائسنس کیا اور پہلی پوزیشن کے ساتھ ”بی“ لائسنس کیلئے بھی خودبخود کوالیفائی کرگئے اور جب 2010 میں اے ایف سی نے اپنے انسٹرکٹر کے ذریعے لاہور میں کوچنگ کورس کا انعقاد کیا تو محمد شمیم خان ایک بار پھر سرخرو ہو کرسندھ کے پہلے ”بی“ لائسنس یافتہ کوچ بنے۔