فٹ بال ہیروز کی دنیا

فٹ بال ہیروز کی دنیا

پتلا کے نام سے مشہور قومی کپتان قادر بخش

غلام قادر بخش نے 1965 تا 1974 بین الاقوامی سطح کی فٹبال کھیلی اور اگر وہ اتنی فٹبال کسی اور ملک کیلئے کھیلتے تو ان کی صلاحیتوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا جاتا مگر پی ایف ایف نے ہمیشہ انہیں نظرانداز کیا لیکن جب 1986 میں پریزیڈنٹ گولڈ کپ کے دوران قادر بخش کو پریزیڈنٹ الیون کا کوچ مقرر کیا گیا تو سب نے دیکھا کہ کس طرح ان کی ٹیم نے دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ قومی ٹیم کو چوتھی پوزیشن ملی۔ سلیمان کے فرزند قادر بخش نے 10 اکتوبر 1947کوکراچی کے علاقے لیاری میں آنکھ کھولی اور انہوں نے جامعہ اسلامیہ کھڈا اسکول اور پرائیوٹ ایجوکیشن سے انٹر تک تعلیم حاصل کی۔ قادر بخش کو بچپن ہی سے فٹبال کھیل بے حد پسند تھا اور جب وہ انٹر میں تھے تو انہوں نے متعدد بین الاقوامی کھلاڑی فراہم کرنے والے بغداد اسپورٹس کو جوائن کیا۔ بعد ازاں وہ زیادہ تر ڈھاکہ میں ڈھاکہ محمڈن، ای پی ڈی آئی سی اور دلکشا سے کھیلتے رہے۔ قادر نے 1971میں پی ڈبلیو ڈی میں شمولیت اختیار کی اور 1972میں کے ایم سی کیلئے لازم و ملزوم بن گئے۔ قادر بخش اپنے مضبوط اور متحرک مڈفیلڈر ہونے کی بدولت ’’پتلا‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔ قادر بخش کے صاحبزادے بدر قادر پی آئی اے، وسیم قادر نیشنل بینک اور جنید قادر کے پی ٹی میں کھیلتے ہیں اور یوتھ انٹرنیشنل بھی ہیں۔ قادر حسین کلر، تراب علی اور عبدالجبار کے کھیل سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ قادر بخش نے جب بغداد اسپورٹس میں اپنے کھیل کا آغاز کیا تو وہ اسٹرائیکر تھے لیکن جب انہیں پہلی مرتبہ قومی یوتھ ٹیم میں جگہ ملی تھی تو وہ مڈ فیلڈر بن گئے اس ٹیم نے 1985میں روس کا دورہ کیا تھا۔ اسی سال قادر نے الگا کلب روس کے خلاف قومی ٹیم کی جانب سے تین ٹیسٹ کی ہوم سیریز کھیلی اور اگلے سال اسے سوئٹزرلینڈ کیخلاف بھی منتخب کیا گیا مگر کراچی کا میچ ملتوی ہوگیا تھا۔ اس کے بعد وہ روسی ٹیموں کیرٹ کلب اور سویت سینٹرل آرمی کیخلاف سیریز کھیلے۔ 1969میں ایران کی فرینڈز شپ کپ، انقرہ میں تیسرے آر سی ڈی کپ کے دوران ایکشن میں نظر آیا۔1970میں سیون نیشن فرینڈز کپ بمقام ایران کپتان یونس رانا کے نائب مقرر ہوئے۔ جب چھ ماہ بعد آر سی ڈی ٹورنامنٹ ہوا تو قادر بخش کی وہ خواہش پوری ہوگئی یعنی قومی ٹیم کی قیادت کرنا۔قادر بخش کیلئے یہ بڑا اعزاز تھا کہ اس ٹورنامنٹ میں محمد عمر، عبدالطیف اور سردار اسلم کے بعد قادر بخش اس ٹورنامنٹ کے چوتھے اور مجموعی طور پر قومی ٹیم کی بائیسویں کپتان مقرر ہوئے۔قادر بخش نے اپنے آخری ایام بہت کسمپرسی میں گزارے اور فالج کے باعث چلنے پھرنے کے قابل نہ رہے تھے۔ سٹی گورنمنٹ نے دو تین مرتبہ ان کی مالی معاونت کی لیکن فیڈریشن نے کبھی ان کی مدد نہیں کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں