"ISC" (space) message & send to 7575

اب کی بار… !!

آپ کو کیا لگتا ہے الیکشن کون جیتے گا؟ کراچی کے ایک دانشور نے یہ سوال کرنے کے بعد خود ہی جواب بھی دیا کہ ''تحریک انصاف‘ مسلم لیگ ن‘ پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم‘ متحدہ مجلس عمل‘ پی ایس پی‘ اے این پی‘ جی ڈی اے‘ جیپ گروپ یا پھر یہ تمام جماعتیں تھوڑی تھوڑی سیٹیں جیت کر اپنا ''نمبر گیم‘‘ بنائیں گی... پارلیمنٹ ''ہنگ‘‘ ہو گی اور پھر وزارتوں کے لئے ''جمعہ بازار‘‘ سجے گا‘‘... ''اگر تحریک انصاف‘ پاکستان کی نمبر ون پارٹی بن جاتی ہے تو کیا صورتحال مختلف ہو گی؟ مسلم لیگ ن پنجاب بچانے میں کامیاب ہو گی؟ پیپلز پارٹی کا سندھ پر قبضہ ختم ہو جائے گا‘ کیا ایسا ہو سکتا ہے؟‘‘ انہوں نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور پھر خود ہی جواب بھی دیتے چلے گئے ''پاکستان ایک عجیب و غریب ملک ہے‘ یہاں وہ وہ کچھ ہوتا ہے‘ جو جو کبھی اور کہیں نہیں ہوا... پاکستان میں بعض کام پہلی بار‘ کچھ دوسری بار اور بیشتر اب کی بار ہوں گے‘‘۔ اس نے اپنا ''انتخابی فلسفہ‘‘جھاڑا اور تفصیلات سے کچھ یوں آگاہ کیا۔ 
پہلی بار: پاکستان میں پہلی بار تین مرتبہ کے وزیر اعظم کو کرپشن کے الزامات پر دس سال قید کی سزا سنائی گئی... ان کی بیٹی اور داماد بھی جیل میں ہیں... بیٹے مفرور ہیں... سکاٹ لینڈ‘ برطانیہ اور اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کی خبروں پر دنیا حیران نہیں ہوئی... لیکن پاکستان میں پہلی بار کوئی طاقتور قانون کے شکنجے میں آیا تو دنیا کو حیرت ہوئی۔ انہیں محسوس ہوا کہ کچھ تبدیل ہو رہا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستان میں ووٹرز خاموشی سے ووٹ ڈال دیتے تھے... ارکان اسمبلی حلقوں میں آئیں یا نہ آئیں ووٹر کو اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی تھی۔ پہلی بار ایسا ہوا کہ اب ووٹرز امیدواروں کو ''گریبان‘‘ سے پکڑ رہے ہیں... یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ پانچ سال کہاں ''غائب‘‘ تھے...؟ پاکستان میں پہلی بار الیکٹرانک میڈیا سے بھی زیادہ طاقتور سوشل میڈیا بن رہا ہے... بس''لائیو‘‘ پر کلک کریں اور جو مرضی بول دیں... دل کی بھڑاس نکال لیں... اس کے بعد چاہے کوئی آپ کا موبائل چھین لے یا آپ کی ''دھنائی‘‘ ہو جائے ویڈیو ''وائرل‘‘ ہونا طے ہے۔ اتنا ''فاسٹ لائیو‘‘ تو ٹی وی چینلز کے پاس بھی نہیں ہے... ڈی ایس این جی (گاڑی) لانی پڑتی ہے... ڈش سیٹ کرنا پڑتا ہے... سگنلز بھیجنے اور وصول کرنے کے بعد کہیں جا کر لائیو ٹیلی کاسٹ ممکن ہو پاتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈالر 130 روپے کی حد عبور کر رہا ہے اور مسلم لیگ ن کے ''آخری‘‘ وزیر خزانہ میمن برادری کے حلقے سے الیکشن میں کھڑے ہیں... ڈالر کے اتار چڑھائو کو میمن سے زیادہ کوئی نہیں جانتا... معاشی پالیسیوں کو سمجھنے کے لئے بھی آدھا میمن ہونا ضروری ہے۔ سب جان چکے ہیں کہ ڈار نے ڈالر کو مصنوعی طریقے سے ''پکڑ‘‘ رکھا تھا۔ آئی پی پیز کے جو گردشی قرضے مسلم لیگ ن نے آتے ہی ادا کر دئیے‘ وہ چار سو ارب روپے تھے‘ لیکن ن لیگ کے جاتے ہی یہ قرضے گیارہ سو ارب روپے تک پہنچ گئے... پورا خزانہ ڈار کے حوالے تھا لیکن حیرت انگیز طور پر آج مسلم لیگ ن اسے نگران حکومت کے کھاتے میں ڈال رہی ہے۔ پاکستان میں پہلی بار گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی... مسلم لیگ ن کے بقول بجلی اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ تاروں پر ''سفر‘‘ نہیں کر پا رہی ہے... سسٹم ڈائون گریڈ جبکہ بجلی اپ گریڈ ہے... اس لئے بجلی پوری ہونے کے باوجود لوڈ شیڈنگ ختم نہ ہو سکی... لیکن کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن اضافی بجلی ''شاپر‘‘ میں ڈال کر لے گئی ہے تاکہ دوبارہ اقتدار میں آ کر وہ بجلی تاروں میں ڈال دی جائے۔ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ کسی ملک کی سپریم کورٹ پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے ڈیمز تعمیر کرنے کے لئے فنڈز جمع کر رہی ہے... کراچی میں پہلی بار ٹھپوں کے بغیر الیکشن ہونے جا رہا ہے... ایم کیو ایم اپنے بانی کے بغیر پہلا الیکشن لڑ رہی ہے... کئی حلقے اب بھاری بھی پڑ سکتے ہیں... مصطفی کمال پہلی بار اپنی نئی پارٹی کے ساتھ انتخابی میدان میں اترے ہیں... عمران خان اور شہباز شریف پہلی بار کراچی سے الیکشن لڑ رہے ہیں... اندرونِ سندھ بھی پیپلز پارٹی کو پہلی بار ووٹرز کے سخت سوالات کا سامنا ہے... پہلی بار گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس پی پی کو کانٹے کی ٹکر دینے کے لئے تیار ہے... پہلی بار جی ڈی اے کا زرداری کے آبائی شہر نواب شاہ میں تاریخی جلسہ دیکھ کر پی پی رہنمائوں کے پسینے چھوٹ رہے ہیں... پہلی بار بلاول بھٹو زرداری نے پی پی کی انتخابی مہم چلائی ہے... یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ پاکستان میں موجود ہونے کے باوجود آصف زرداری الیکشن مہم سے دور رہے ہیں... تمام تر ذمہ داری بلاول کے ''ناتواں‘‘ کاندھوں نے اٹھا رکھی ہے... پہلی بار نواز شریف جیل میں بیٹھ کر انتخابات کو ''مانیٹر‘‘ کریں گے... مریم نواز کا یہ پہلا الیکشن ہے جس کا جائزہ وہ جیل سے ہی لیں گی... مریم نواز کا ٹویٹر اکائونٹ پہلی بار خاموش ہو گیا ہے... ان کی آخری ری ٹویٹ 13 جولائی کی صبح چار بج کر تیس منٹ پر ہوئی... شہباز شریف پہلی بار انتخابی مہم کی سربراہی کر رہے ہیں... بڑے میاں صاحب کے ''اندر‘‘ ہونے کے بعد چھوٹے میاں صاحب نے پوری پارٹی اپنے پاس بطور امانت رکھ لی ہے... پہلی بار ٹی وی چینلز پر انتخابی اشتہارات کی بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے۔ 
دوسری بار: پاکستان میں کئی عوامل دوسری بار اپنے انجام کو پہنچے ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں مسلم لیگ ن نے دوسری بار اپنی حکومت پوری کی۔ دس سال کے بعد سندھ کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ کراچی میں دس سال کا کچرا سڑکوں پر ہی موجود ہے۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو ٹھیکہ دیا گیا لیکن آخر کار سپریم کورٹ کی مداخلت پر کچھ کچرا اٹھایا جا سکا۔ کئی منصوبے تو ایک سال پہلے مکمل کئے گئے۔ کراچی کی سڑکوں کی حالت بھی کچھ زیادہ بہتر نہیںہے۔ پہلے بجلی کی لوڈ شیڈنگ دن کے اوقات میں ہوتی تھی لیکن اب روشنیوں کا شہر رات کو لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگت رہا ہے۔ پانی کی صورتحال یہ ہے کہ واٹر ہائیڈرنٹس کے علاوہ پورے شہر میں پانی کی قلت ہے... لیکن واٹر ٹینکرز کہاں سے بھرے جاتے ہیں؟ اس سوال کے جواب کے لئے ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو ووٹ دینا پڑے گا تاکہ رہی سہی کسر بھی پوری ہو جائے۔ شہباز شریف نے پنجاب میں دوسری بار اپنی وزارت اعلیٰ کا وقت پورا کیا۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہیں کرتا وہ وزیر اعلیٰ کی مدت کی بات ہی نہیں کرتے۔ سندھ میں قائم علی شاہ ڈیڑھ اور مراد علی شاہ آدھی مدت پوری کرکے گئے... لیکن پنجاب میں ایک ہی وزیر اعلیٰ کو دس سال تک اپنے منصوبے مکمل کرنے کا پورا موقع ملا۔ کراچی اور شہری سندھ میں ایم کیو ایم دوسری بار بلدیاتی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ جتنا کام پہلی بار ہوا اتنا دوسری بار نہیں ہو سکا۔ پوچھنے پر جواب ملتا ہے کہ فنڈز نہیں ہیں۔ سندھ حکومت نے پیسہ ''دبا‘‘ کر رکھا ہے... لیکن کچھ تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندے اپنی جماعت کی تقسیم کی وجہ سے کام نہیں کر پا رہے۔ کچھ اِدھر کچھ اُدھر تھے‘ اس لئے معاملات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے۔ 
اب کی بار: ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وفاق میں پاکستان تحریک انصاف‘ متحدہ مجلس عمل اور آزاد ارکان‘ پنجاب میں بھی تحریک انصاف‘ آزاد ارکان‘ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف اور متحدہ مجلس عمل‘ سندھ میں تحریک انصاف اور جی ڈی اے‘ اور بلوچستان میں قوم پرست جماعتیں اور تحریک انصاف مل کر حکومتیں بنا لیں‘ یعنی پورے پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت بن جائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ سندھ میں پی پی اور پنجاب میں شہباز شریف ہی اپنی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں جبکہ وفاق اور خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت آ جائے۔ اب کی بار کچھ بھی ہو سکتا ہے اور اگر نواز شریف کا بیانیہ اچھی قیمت پر ''بک‘‘ گیا تو وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ ن‘ سندھ میں پی پی‘ خیبر پختونخوا میں اے این پی اور مسلم لیگ ن اور بلوچستان میں قوم پرست جماعتیں اپنی حکومتیں بنا سکتی ہیں۔ یعنی پورے ملک میں تحریکِ انصاف اپوزیشن جماعت بن جائے۔ ایسی صورتحال میں ان تمام حکومتوں کو تحریک انصاف کی ''غضبناک اپوزیشن‘‘ کا سامنا ہو گا۔ یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اب کی بار کس کو کس حکومت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ پہلا اور دوسرا فارمولا پاکستان میں تبدیلی لا سکتا ہے لیکن آخری صورت میں پاکستان کو تبدیلی کیلئے مزید پانچ سال انتظار کرنا ہو گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں