نئے سال کے کچھ اندازے اور پیشین گوئیاں

آسمان پر کیا کیا ہوگا ؟
سال دو ہزار پندرہ کے پہلے چھ ماہ مریخ اور مشتری ایک دوسرے کو گھورتے رہیں گے مگر آپس میں نہیں ٹکرائیں گے کیونکہ ستائیس جون کو زحل‘ زہرہ کے ساتھ مل کے فیصلہ کن مصالحتی کردار ادا کرے گا اور مشتری کے اغوا ہونے والے تین چاند مریخ سے بلا تاوان واپس لے کر دونوں سیاروں کی پرانی دشمنی ختم کروا دے گا۔البتہ امکان یہ ہے کہ ستائیس جون کے بعد نیپچون‘ زہرہ کو بری نظر سے دیکھے گا تو خلا میں تلخی بڑھے گی مگر بالآخر سب سیارے دسمبر کے پہلے ہفتے تک پرانی تنخواہ پر کام کرنے پر رضامند ہوجائیں گے اور پھر سے ہنسی خوشی رہنے لگیں گے تاکہ علمِ نجوم کی صنعت کساد بازاری اور بوریت سے باہر نکل سکے ۔
زمین پر کیا کیا ہوگا ؟ 
ساتوں براعظم اور ساتوں سمندر اپنی اپنی جگہ قائم رہیں گے۔ البتہ براعظم امریکہ کا دماغ اپنی موجودہ جگہ سے ایک اعشاریہ سات سنٹی میٹر اور کھسکے گا ۔یورپ سال دو ہزار چودہ کی طرح نئے سال میں بھی روس کی بابت ذہنی خلجان میں مبتلا رہے گا اور پیوٹن کی بھی کوشش ہوگی کہ یہ خلجان اور بڑھے ۔امسال خلیجی فضائی کمپنیوں کا حجم اور پاؤں اور پھیلیں گے ۔ شام اور عراق میں خونریزی جاری رہے گی۔ایران اور مغرب میں قربت بڑھے گی اور اس تناظر میں سعودی خانوادے کے ہاتھ پاؤں اور پھولیں گے مگر ہونا ہوانا کچھ بھی نہیں۔
ماحولیاتی آلودگی میں اس برس بھی اضافہ ہوگا۔ البتہ افغانستان، منگولیا، وسط ایشیائی مسلمان ریاستوں، چاڈ، یوگنڈا، مالی، زمبابوے، بوٹسوانا ، ہنگری ، آسٹریا ، سوئٹزرلینڈ ، لکسمبرگ ، یوکرین اور جنوبی امریکہ کے وسطی ممالک میں سمندری طوفان آنے کا کوئی امکان نہیں۔ نہ ہی پانی کی قلت کے معاملے پر تیسری عالمی جنگ چھڑے گی ۔مودی حکومت برقرار رہے گی مگر بھارت بے قرار رہے گا۔بنگلہ دیش میں حسینہ واجد حکومت چلتی رہے گی کیونکہ سن اکہتر کے بہت سے گڑے مردے اکھاڑنے کا کام ابھی باقی ہے۔ حسینہ واجد کے اس ماٹو میں بھی تبدیلی کا امکان نہیں کہ کمہار پے بس نہ چلے تو گدھے کے کان اینٹھ دو۔
پاکستان کے لئے یہ سال کیسا رہے گا ؟ 
پاکستان یونہی چلتا رہے گا۔ملالہ یوسف زئی اور الطاف حسین اس سال بھی ملک سے باہر رہیں گے البتہ میاں نواز شریف گذشتہ برس کے مقابلے میں بوجوہ پاکستان میں زیادہ وقت گزاریں گے مگر برادرِ خورد شہباز شریف کی آنیوں جانیوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔وہ یونہی تھکتے رہیں گے۔ چودھری برادران سیاسی خشک سالی کے خاتمے کے لئے امسال عمران خان کی امامت میں کم ازکم دو بار نمازِ استسقا ادا کریں گے ۔مولانا فضل الرحمان‘ پھل دار سیاسی درختوں کی نگہداشت و آبیاری پر سالِ گزشتہ کے مقابلے میں زیادہ توجہ دیں گے ۔سردار آصف علی خان زرداری ایک اہم قدم اٹھائیں گے جس کا فائدہ پیپلز پارٹی کو بھی ہوگا۔اور قائم علی شاہ ؟ (خدا ہمارے سروں پر ان کا سایہ یونہی برقرار رکھے )۔وہ ہیں تو تھر ہے ورنہ تھر بھی کیا ہے ؟ معیشت ، لوڈ شیڈنگ ، مہنگائی ، کرپشن ، اقربا پروری ، پولیس گردی ؟ یہ معاملات اتنے پیچیدہ اور گنجلک ہیں کہ سیاروں کی عقل سے بھی ماورا ہیں۔ البتہ بلوچستان اس برس بھی خونی خلا میں جھولتا جوجتا رہے گا۔یہ سال افواجِ پاکستان کی مصروفیات کا سال ہے ۔اگر مریخ نے دشمنی نہ دکھائی تو اکتیس اکتوبر کے بعد دہشت گردی کی لہر کمزور ہونا شروع ہوجائے گی۔
کیا کیا بدلے گا ؟
نگاہیں ، وعدے ، موسم ، دعوے ، نیت ، ارادے ، کپڑے ، جوتے ، فیشن ، کھلونے ، سازشیں ، دریائی پانی ، ٹی وی چینلز ، سبزیوں پھلوں اور پٹرول کے بھاؤ ، پراپرٹی کی قیمتیں ، نام ، کالم نگاروں کی رائے ، اولاد کے تیور ، عام آدمی کے خواب ، غریبوں کے دلاسے ، ستاروں کی چالیں، لیپ ٹاپ اور موبائل فون کے ماڈلز اور ایپس ، لان کے پرنٹس اور قیمتیں ضرور بدلیں گی۔
کیا کیا نہیں بدلے گا ؟
گدھے کی قسمت ، بیوی کے طعنے ، بچوں کی فرمائشیں ، کراچی کے حالات ، تعلیمی نصاب ، دماغ اور سوچ ، پنجاب پولیس ، تھر کے حالات ، جھوٹ کا کاروبار ، اقلیتوں کے روز و شب ، جہالت کی چمک دمک ، عالمانہ مصلحت ، نجم سیٹھی کی چڑیا ، شیخ رشید کی سیاست ، طاہر القادری کے سیاپے ، عاجلانہ فیصلوں کی عادت ، اپنے ہی سر پہ ہتھوڑا مار کے قصور وار کی تلاش ، ٹریفک کا نظام ، بے وزن شاعری ، گھوسٹ سکول ، اونگھتا عدالتی نظام ، تعلقات سازی کا فن ، مفت کی دلالی ، تاش کے پتے ، دو نمبر تحقیق ، پاک چین تعلقات ، امریکہ کے ساتھ نفرتی محبت ، ایڈہاک ازم ، فرنٹ کمپنیاں ، ٹرینوں کے اوقات ، پی آئی اے کا خسارہ ، بعد از مرگ واویلے کی عادت ، شارٹ کٹ کی تلاش ، دھمکی آمیز درخواست ، جبری شادی ، مقدمات کی فائلوں کا انبار ، خسارے کا منافع اور رفیق پہلوان کے ٹھیلے کی جگہ... 
میرا نیو ایئر ریزولیوشن
پختہ ارادہ ہے کہ اس سال اپنی فیملی کو گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ وقت دوں گا۔انسان پوری زندگی میں سب سے کم جس آدمی سے مل پاتا ہے وہ ، وہ خود ہے ۔کوشش کروں گا کہ بشرطِ زندگی اس سال اپنے ساتھ بھی کچھ وقت گزار سکوں۔ میرا ارادہ ہے کہ اپنے بچوں کے علاوہ کم ازکم ایک بچے کی تعلیمی خبرگیری رکھوں ۔ٹریفک کی لال بتی کم توڑوں ۔سچ میں جھوٹ ملانے سے حتی الامکان پرہیز کروں ۔لطیف کریانہ فروش کا چڑھا ہوا ادھار بغیر کوئی اضافی بہانہ بنائے اتار دوں ۔لوگوں سے لی گئی کتابیں واپس کرنا نہ بھولوں۔کسی کا قلم بے دھیانی میں اپنی جیب میں نہ رکھوں اور آنے والے آموں کے سیزن میں بھر پیٹ آم کھا کے سیر ہوجاؤں ۔
( یہ میں یوں کہہ رہا ہوں کہ میرا چھ سالہ بیٹا میرے لئے آم کاٹ کے تو لاتا ہے مگر پھر سامنے پلیٹ رکھ کے دونوں ہاتھوں سے خود ہی چٹ کر جاتا ہے اور اپنے چھوٹے بھائی کو بھی پھٹکنے نہیں دیتا۔خدا اس کی عقل بڑھائے )۔
آپ سب کو نیا سال مبارک ہو! 
(وسعت اللہ خان کے دیگر کالم اور مضامین پڑھنے کے لیے bbcurdu.comپر کلک کیجئے) 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں