امریکہ ڈرون حملے بند کرے : نواز شریف کا جنرل اسمبلی سے خطاب

امریکہ ڈرون حملے بند کرے : نواز شریف کا جنرل اسمبلی سے خطاب

جنگ سے بچنے کیلئے عالمی مسائل کو حل کرنا ہو گا،خطے کی خوشحالی کیلئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہوں ،اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے ،افغانستان میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے ،وہاں کوئی ہمارا پسندیدہ نہیں ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، خود مختار فلسطینی ریاست کے حامی ،شام میں خونریزی بند ہونی چاہئے ،ذمہ دار ایٹمی ریاست کی حیثیت سے تخفیف اسلحہ کی حمایت کرتے رہیں گے :خطاب‘بانکی مون، عبداللہ گل،اوگلو سے ملاقاتیں

اقوام متحدہ(خبرایجنسیاں،دنیا نیوز) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے ، پاکستان میں مضبوط جمہوریت اور آزاد عدلیہ موجود ہے اورادارے مضبوط ہورہے ہیں،پاکستان کو سول جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا مکمل حق ہے ،دہشت گردی کے خلاف جنگ بین الاقوامی قوانین کے تحت لڑی جانی چاہئے ،ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کیخلاف ہیں،میں امریکہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ڈرون حملے بند کردے ، اس سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کر رہے ہیں، مذاکرات کی پیش کش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جا ئے ،ہم عالمی برادری سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں،بھارت کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں اور با مقصد مذاکرات کیلئے تیار ہیں،کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے ،افغانستان میں کوئی ہمارا پسندیدہ نہیں ہے ،افغان عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا موقع ملنا چاہئے ،شام میں خو نریزی بند ہو نی چاہئے ،حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کریں۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ تیسری مرتبہ پاکستان کا وزیراعظم منتخب ہو نا اعزاز کی بات ہے ، امن اور سلامتی کا قیام میری حکومت کا نصب العین ہے ۔ہمارے ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے ،جمہوریت کی مضبوطی کیلئے باتیں نہیں گڈ گورننس چاہئے ،پاکستان میں خوشحالی کے نئے پروگرام بنا رہے ہیں ،میری حکومت لو گوں کو امن اور ترقی دے گی،دہشتگردی نے 12 برسوں میں 40000 ہزار پاکستانیوں کی جان لے لی ،اپنی سرزمین پر قیام امن کیلئے اے پی سی کا اہتمام کیا ،مذاکرات کی پیش کش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جا ئے ،ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں،میں امریکہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ڈرون حملے بند کردے ،یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں ،ڈرون حملوں سے فائدے کے بجائے نقصان ہورہا ہے ۔دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور ذات نہیں ہوتی،اسلام امن اور بھائی چارے کا دین ہے ،پاکستان میں اقلیتوں کے مساوی حقوق ہیں ،پشاور میں چرچ پر حملہ انسانیت کے خلاف بدترین جرم ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ،یہ حملہ ان عناصر نے کیا ہے جو مساجد پر حملے کر رہے ہیں،ہم عالمی برادری سے ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں،جمہوریت کو مسلسل نگرانی اورمضبوط اداروں کی ضرورت ہے ،میری حکومت لو گوں کو امن اور ترقی دے گی،مسلمانوں کو دہشتگرد سمجھے جانے کا رحجان ختم ہو نا چاہئے ،دہشت گرد مسلمانو ں کے بھی دوست نہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتا ہے اورپر امن خطے کا خواہاں ہے ،ہم بھارت کے ساتھ ٹھوس اوربا مقصد مذاکرات کیلئے تیار ہیں،پاکستان اور بھارت نے اپنے بہت زیادہ وسائل جنگوں میں جھونک دئیے ،خطے کی خوشحالی کیلئے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہوں ،1999 کے اعلان لاہور کے تحت بھارت سے تعلقات بڑھا نا چاہتے ہیں،مسئلہ کشمیر گزشتہ سات عشروں سے اقوام متحدہ میں حل طلب پڑا ہے ، اقوام متحدہ کو اس کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا،طاقت کی سیاست سے مظلوم عوام کے حقوق کو دبایا نہیں جاسکتا،کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے ، بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات ایک نئی شروعات ہوگی،بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے بھی مثبت جواب ملا ہے ۔ صدر کرزئی کو یقین دلایا ہے کہ افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے ۔ افغانستان میں کوئی ہمارا پسندیدہ نہیں ہے ،دنیا کو جنگ سے بچانے کیلئے ہم نے عالمی قوانین پر عمل کیا، کئی برسوں تک افغان مہاجرین کو پاکستان نے سنبھالا ہے ،افغان عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کا موقع ملنا چاہئے ۔امید ہے فلسطین جلد اقوام متحدہ کا ممبر بن جائے گا،1967کی سرحدوں کے مطابق خود مختار فلسطینی ریاست کے حامی ہیں۔ہم شام میں کیمیائی ہتھیاروں پر امریکہ اور شام کے معاہدے کا خیر مقدم ،شام کی حکومت اور اپوزیشن سے مذاکرات کی اپیل اورکیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سخت مذمت کرتے ہیں ،امید ہے شام جنیوا مذاکرات میں شرکت کرے گا۔پاکستان جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی کسی دوڑ میں شامل نہیں، ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست کی حیثیت سے تخفیف اسلحہ کی حمایت کرتے رہیں گے ۔پاکستان کو سول جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کا مکمل حق ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اختیارات کی بحالی ضروری ہے ،کشمیر کا مسئلہ7دہائیوں کے بعد بھی حل طلب ہے ،شام میں خو نریزی بند ہو نی چاہئے ،جنگ سے بچنے کیلئے عالمی مسائل کو حل کرنا ہو گا،افغانستان کے استحکام کیلئے اقوام متحدہ کی کو ششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف کی ترک صدر عبداللہ گل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون سے ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ عبداللہ گل سے ملاقات میں پاک ترک تعاون اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔بانکی مون سے ملاقات میں اقوام متحدہ کے پاکستان میں ذیلی اداروں کے منصوبوں اورعالمی مشنز میں پاکستان کے کردار کے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل راسموسین نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور افغانستان سے نیٹو انخلاء سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر وزیراعظم نے نیٹو سیکرٹری جنرل کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔وزیراعظم سے اوآئی سی کے سیکرٹری جنرل پروفیسراکمل الدین احسان اوگلو بھی ملے ۔مسلم ممالک کے درمیان اتحاد پر زور دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ مسلم ممالک کے درمیان تنازعات ختم کرنے کے لئے موثر لائحہ عمل اختیار کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ،پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید فعال بنانے کا خواہشمند ہے ۔نیویارک میں انویسٹمنٹ کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز اور ممتاز کارپوریٹ لیڈرز کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرمایہ کارملک میں بزنس فرینڈلی ماحول سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں، حکومت ملک میں توانائی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانے اور سکیورٹی کے ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کررہی ہے ۔ نوازشریف

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں