بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت،14روز تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم ،بیگم صاحبہ کی رہائی اور پشاور روانگی غیر معمولی:خواجہ آصف

بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت،14روز تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم ،بیگم صاحبہ کی رہائی اور پشاور روانگی غیر معمولی:خواجہ آصف

پشاور ،اسلام آباد ، راولپنڈی (اپنے نامہ نگارسے ، خبر نگار، نیوز ایجنسیاں )پشاور ہائیکورٹ نے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کیس میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری ٰبی بی کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے 14 روز تک کسی بھی مقدمے میں بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا بھی حکم دیا۔

پشاور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے  مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں۔پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بشریٰ بی بی کیخلاف مقدمات کی تفصیل کی فراہمی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے بشریٰ بی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ خیبرپختونخوا میں تو کوئی کیس نہیں ہوگا؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ جی یہاں کیس نہیں ، اس لیے بشریٰ بی بی یہاں آئی ہیں۔جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی کیخلاف یہاں کیس نہیں تو کیا دوسرے صوبوں کے لیے ہم حفاظتی ضمانت دے سکتے ہیں؟ اس پر وکیل قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ دوسرے صوبوں میں مقدمات ہوں تو یہاں سے حفاظتی ضمانت لے سکتے ہیں، دیگر صوبوں کے رہنماؤں کو پہلے ضمانتیں دی جاچکی ہیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل آفس کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمات سے متعلق رپورٹ جمع کرائی جائے اور درخواست گزار کو مقدمات کی تفصیل فراہم کی جائے جب کہ نیب، ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین 14 دن میں رپورٹ جمع کرائیں۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار بشریٰ بی بی کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روکنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی ۔ پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ کیس کا ٹرائل آخری مراحل میں ہے ، عثمان گل نے کہا کہ کل بشری ٰبی بی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اس لئے وہ ٹرائل میں نہیں گئیں ، عدالت نے کیس کی مزید7 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روکنے کا حکم برقرار رکھا ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی سے جیل سہولیات واپس لینے کے خلاف دائر درخواست پر جیل حکام سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اکتوبر تک جواب طلب کر لیا ۔

عدالت نے ہدایت کی کہ فریقین کو عدالت میں متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ پیش ہونے کے لئے مجاز افسر مقرر کیا جائے ، مجاز افسر آئندہ سماعت پر تحریری جواب اور رپورٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہو، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون، ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کر دئیے گئے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ون کیس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کی اپیل بھی سماعت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی ۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف تین مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر سماعت چار نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے پراسیکیوٹر اور پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ۔اڈیالہ جیل میں قائم سپیشل جج سنٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت دو نومبر تک ملتوی کر دی گئی، ملزمہ بشری ٰبی بی کی عدم حاضری پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ بانی پی ٹی آئی کو وکیل مقرر کرنے کے لیے چار وکلاء کیساتھ جمعرات کو دن تین بجے ایک گھنٹے ملاقات کی اجازت دیدی گئی ۔عدالت نے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت دو نومبر تک ملتوی کر دی۔

اسلا م آباد(آئی این پی )وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بشری ٰبی بی کی رہائی اور گنڈاپور کا غائب ہو کر پھر نمودار ہونا، یہ دونوں عوامل نورا کشتی اور معافی تلافی کی خبر دیتے ہیں اور یہ سب کچھ بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر نہیں ہورہا۔ ایکس  پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ بیگم صاحبہ کی رہائی اور پشاور روانگی معمول کی کارروائی نہیں، اسی طرح گنڈاپور کی چالیں ہیں کہ پہلے بھڑکیاں مارنا، دھمکیاں دینا پھر جلسے جلوسوں سے غائب ہونا پھر نمودار ہونا، آنیاں جانیاں۔ اب پنجاب کو خیرباد کہہ کے بیگم صاحبہ کا پشاور وزیراعلٰی ہائوس کی انیکسی میں ڈیرے ڈالنا پس پردہ داستان کی نشاندہی ہے اور یہ بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر نہیں ہورہا یہ سب مل کر اپنے کارکنوں کو بے وقوف بنارہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں