وزیر داخلہ کا پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ:تحریک انصاف احتجاج کے فیصلے پر قائم محسن نقوی کا پولیس کو گرفتاریوں کا حکم،مخصوص علاقوں موبائل،نیٹ اور وائی فائی بند کرنیکا فیصلہ
اسلام آباد،پشاور،کوئٹہ(نمائندگان دنیا، دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف آج اسلام آباد میں احتجاج کے فیصلے پر قائم، وزیر داخلہ محسن نقوی نے پی ٹی آئی کی قیادت سے رابطہ کر کے احتجاج کی اجازت نہ دینے سے آگاہ کردیااور پولیس کو قانون شکنوں کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
مخصوص علاقوں میں موبائل، نیٹ اور وائی فائی بند کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا،ادھر راستوں کی بندش پر شہریوں کو مشکلات کا سامنا ، باراتیں اور ایمبولینسز بھی پھنس گئیں۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس 22 اور 23 نومبر کی درمیانی رات ہوا،اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں آج 24 نومبر کو ملک بھر سے پر امن احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،احتجاجی قافلے اسلام آباد کی طرف سفر کا آغاز کرینگے ،ڈی چوک پر دھرنا ہو گا، پاکستان بھر میں بے گناہ قید پارٹی لیڈرز، کارکنان اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی ،26ویں آئینی ترمیم واپس لینے اور الیکشن کے حقیقی مینڈیٹ بحالی تک احتجاج جاری رہے گا،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت تحریک انصاف کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا میں ہوا ، سابق صدرعارف علوی، شیخ وقاص اکرم اور دیگر اہم پارٹی رہنما شریک ہوئے ۔لاہور سے قافلہ سلمان اکرم راجہ کی قیادت میں 11بجے بتی چوک سے روانہ ہوگا، اسلام آباد جانا ہے یا لاہور دھرنا دینا ہے اس کا حتمی فیصلہ موقع پر ہوگا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل کروں گا، حکومت سے مذاکرات کا آغاز بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد ہو گا۔ میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا، میں اور پی ٹی آئی کارکن ہر صورت میں ڈی چوک پہنچیں گے ، بانی پی ٹی آئی اور دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات منظوری تک ڈی چوک سے نہیں ہلیں گے ، گزشتہ احتجاج میں بھی راستے بند ہونے کے باوجود اسلام آباد پہنچے تھے ، وفاق اور پنجاب حکومت نے بوکھلاہٹ میں موٹر وے اور شاہراہیں بند کر دیں،ہمارا احتجاج پُر امن ہے حکومت ملک کو بلاک کرکے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے ۔ادھر وزیر داخلہ محسن نقوی نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے رابطہ کیا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی روشنی میں موجودہ صورتحال پر گفتگو کی ،محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر کو صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے پابند ہیں،کسی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے ۔
وزیرداخلہ نے بیرسٹر گوہر کو بیلاروس کے صدر کی قیادت میں اعلیٰ سطح 80 رکنی وفد کی 24 سے 27 نومبر کی مصروفیات سے آگاہ کیا اوربتایا بیلاروس کا وفد 24 نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے جبکہ صدر بیلاروس 25 نومبر کو پاکستان پہنچیں گے ۔بیلاروس کا وفد 27 نومبر تک اسلام آباد رہے گا۔ بیرسٹر گوہر نے وزیر داخلہ کوبتایا کہ وہ اس حوالے سے پارٹی مشاورت کے بعد حتمی رائے سے آگاہ کریں گے ۔ترجمان وزارت داخلہ نے وضاحت کرتے کہا پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے اور نہ ہی کوئی کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے ، وزیرداخلہ محسن نقوی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر بیرسٹر گوہر سے صرف ایک بار رابطہ ہوا ہے ، انکے حتمی جواب کا انتظار ہے تاہم بیرسٹر گوہر نے ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے کہا احتجاج کی کال صرف عمران خان ہی واپس لے سکتے ہیں، وزیرداخلہ محسن نقوی سے دو بار نہیں ایک بار رابطہ ہوا ، ان سے شام 6 بجے تک حتمی جواب دینے کی بات نہیں کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر میں ہمیں سنا ہی نہیں گیا، ہائیکورٹ کا یہ فائنل آرڈر نہیں۔بانی پی ٹی آئی تمام کیسز میں ضمانت پر ہیں، ہماری کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں، بانی پی ٹی آئی رہا ہوجاتے ہیں توپھربھی مذاکرات آگے چلنے ہیں۔
ابھی تک ہماری بات چیت اس سطح پر نہیں کہ اس میں رہائی کا کوئی مطالبہ ہو،بشریٰ بی بی کا بیان روز روشن کی طرح عیاں ہے ، سعودیہ کا نام نہیں لیا، بشریٰ اس احتجاج میں شرکت نہیں کریں گے ، انکی صحت بھی ٹھیک نہیں۔دریں اثنا وزیرداخلہ محسن نقوی نے علی الصبح اسلام آباد پولیس لائنز کا دورہ کیا، انہوں نے وفاقی دارالحکومت میں قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو کسی بھی شخص کو واپس نہ جانے دینے کے احکامات جاری کیے ،محسن نقوی نے پولیس کو ہدایت دی کہ اسلام آباد کے امن کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے ، کسی کو امن وامان کی صورتحال خراب اجازت کرنے دیں گے ، امن اور شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔انہوں نے پولیس اہلکاروں سے خطاب کرتے کہا دوران ڈیوٹی آپ نے تمام حفاظتی سامان پہننا اور پوری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہیں۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور باقاعدہ سٹریٹیجی کے تحت لوگوں کو مروانا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں لاشیں لے کر خیبرپختونخوا جائیں اور مسئلہ بنائیں، یہی سٹریٹیجی بانی پی ٹی آئی کی ہے۔
یہ ہدایات وہاں سے آتی ہیں،حکومت نے اپنا لائحہ عمل طے کرلیا ہے ، اگر یہ لوگ مسلح جتھے لائیں گے تو حکومت بھی ان کا مقابلہ کرے گی، بشریٰ بی بی کے بیان سے خارجہ پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑا، بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ سے متعلق سعودی حکومت بخوبی واقف ہے ، دونوں میاں بیوی کو جو گھڑیاں اور تحائف ملے ان کو بیچا گیا، سعودی حکومت کومعلوم ہے کہ دونوں نے ملکر فراڈ کیا تھا، بدقسمتی سے اس طرح کے لوگ ہمارے حکمران بن جاتے ہیں، امید ہے سعودی حکومت اس کو ہماری کمزوری سمجھ کر درگزر کرے گی، بشریٰ بی بی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے کیلئے دعا کی تھی۔وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے کہا پی ٹی آئی کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ، وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی تعمیل میں صرف ایک بار چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے رابطہ کرکے انہیں آگاہ کیا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کا احتجاج، ریلی، دھرنا وغیرہ کرنا غیر قانونی ہے ،کرم ایجنسی میں 37 لاشیں گرائی گئیں لیکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وہاں جانے کی زحمت تک نہ کی، اڈیالہ جیل وہ روزانہ جانا چاہتے ہیں۔ وفاقی وزارت داخلہ نے مخصوص علاقوں میں موبائل ، نیٹ اور وائی فائی بندکرنیکا فیصلہ کیا ہے ، ترجمان وزارت داخلہ نے کہا صرف سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس بندش کا تعین کیا جائے گا، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس چلتی رہے گی،تاہم وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں گزشتہ رات سے ہی انٹرنیٹ سروس سست روی کا شکار ہو گئی جس سے ویڈیو اور تصاویر کی ڈاؤن لوڈنگ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔