مہنگائی نیچے، شرح سود مزید 2 فیصد کم : منظر نامہ متعدد خطرات سے مشروط، ان میں محاصل کی کمی پوری کرنے کیلئے اضافی اقدامات اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ شامل: سٹیٹ بینک

مہنگائی نیچے، شرح سود مزید 2 فیصد کم : منظر نامہ متعدد خطرات سے مشروط، ان میں محاصل کی کمی پوری کرنے کیلئے اضافی اقدامات اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ شامل: سٹیٹ بینک

اسلام آباد(نامہ نگار،مانیٹر نگ ڈیسک)سٹیٹ بینک نے شرح سود مسلسل پانچویں بار کم کرتے ہوئے 13فیصد کرنے کا اعلان کردیا، مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا مہنگائی نیچے آئی ہے تاہم اس کا منظر نامہ متعدد خطرات سے مشروط ہے، ان میں محاصل کی کمی پوری کرنے کیلئے اضافی اقدامات اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔۔۔

 وزیراعظم شہباز شریف نے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کمی کا خیر مقدم کرتے  ہوئے کہایہ ملکی معیشت کیلئے خوش آئند ہے اور اس سے پاکستانی معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا،کم افراط زر کی شرح کی بدولت پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے، امید کرتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں افراط زر میں مزید کمی ہو گی۔سٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی)نے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 17 دسمبر 2024 سے 200 بی پی ایس کم کرکے 13فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے ۔ ایم پی سی کی توقعات کے مطابق نومبر 2024 میں عمومی مہنگائی کم ہو کر سالانہ بنیادوں پر 4.9 فیصد ہوگئی، اس کمی کی بڑی وجہ غذائی اجناس مہنگائی کا مسلسل کم ہونا ، نیز نومبر 2023 میں گیس کے نرخوں میں اضافے کے اثرات کا بتدریج ختم ہونا تھا۔ تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ بنیادی افراط زر (core inflation) جو 9.7 فیصد پر ہے ، اٹل ثابت ہورہا ہے جبکہ صارفین اور کاروباری اداروں کی مہنگائی کی توقعات تغیر پذیر ہیں۔چنانچہ کمیٹی نے اپنے پچھلے تخمینے کا اعادہ کیا کہ ہدفی حدود کے اندر مستحکم ہو نے سے قبل قلیل مدت میں مہنگائی تغیر پذیر رہ سکتی ہے ، ساتھ ہی نمو کے امکانات کسی حد تک بہتر ہوئے ہیں جیسا کہ معاشی سرگرمیوں کے بلند تعدد کے اظہاریوں میں حالیہ اضافے سے ظاہر ہوتا ہے ۔مجموعی طور پر کمیٹی کا تجزیہ یہ تھا کہ اس کا پالیسی ریٹ میں محتاط کٹوتیوں کا طریقہ کار مہنگائی کے دباؤ اور بیرونی کھاتے کے دباؤ کو قابو میں رکھے ہوئے ہے اور اس کے ساتھ پائیدار بنیاد پر معاشی نمو کو تقویت دے رہا ہے ۔کمیٹی نے گزشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا جن کے معاشی منظرنامے کیلئے مضمرات ہوسکتے ہیں۔اس کے مطابق اکتوبر 2024 میں جاری کھاتہ مسلسل تیسرے مہینے فاضل رہا جس سے کمزور آمدِ رقوم اور سرکاری قرضوں کی بھاری واپسی کے باوصف سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر لگ بھگ 12 ارب ڈالر تک لانے میں مدد ملی۔ اجناس کی عالمی قیمتیں بالعموم سازگار رہیں جن کے ملکی مہنگائی اور درآمدی بل پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ، آخر میں ٹیکس محاصل کا ہدف کے مقابلے میں فرق بڑھ گیا ہے۔

کمیٹی نے نوٹ کیا کہ حقیقی پالیسی ریٹ مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود میں مستحکم رکھنے کے لیے موزوں طور پر مثبت ہے ،مہنگائی کا منظر نامہ متعدد خطرات سے مشروط ہے ، جن میں محاصل کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اضافی اقدامات، غذائی مہنگائی کے دوبارہ ابھرنے اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافہ شامل ہیں۔ جولائی تا نومبر مالی سال 25ء کے دوران ایف بی آر کے محاصل میں سال بسال 23 فیصد اضافہ ہوا، تاہم یہ ٹیکس وصولی کے سالانہ ہدف کو حاصل کرنے کیلئے درکار شرح نمو سے خاصا کم ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ جاری کھاتے میں بہتری کا سلسلہ جاری رہا اور جولائی تا اکتوبر مالی سال 25ء کے دوران یہ 0.2 ارب ڈالر فاضل رہا ، برآمدات میں 8.7 فیصد اضافہ ہوا جس میں اہم حصہ بلند اضافہ قدر والی ٹیکسٹائل، چاول اور پٹرولیم کی برآمدات کا تھا۔اجناس کی سازگار عالمی قیمتوں کی بنا پر درآمدی بل محدود رہا حالانکہ درآمدی حجم میں خاصا اضافہ ہوا تھا، زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ توقع سے بہتر کپاس کی پیداوار اور گندم کی فصل کی بوائی کے علاقے کے متعلق سیٹلائٹ تصاویر سمیت حوصلہ افزا ابتدائی معلومات حاصل ہوئی ہیں، صنعتی شعبے کی سرگرمی کی رفتار بھی مزید بڑھ رہی ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سٹیٹ بینک نے شرح سود 250 بیسز پوائنٹس کم کی تھی جس کے بعد وہ 15 فیصد پر آگئی تھی۔شرح سود میں جون کے بعد یہ مسلسل چوتھی کٹوتی تھی، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے حالیہ مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد معاشی ماہرین کے ساتھ ایک اہم ملاقات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ 15 دسمبر 2024 تک 10.4 ارب ڈالر کی کچھ ادائیگیاں کی گئی ہیں جبکہ کچھ قرضوں کا رول اوور بھی کیا گیا ہے ، مالی سال 2025 کے باقی مہینوں میں 5 ارب ڈالر کی مزید ادائیگیاں متوقع ہیں، جون 2025 تک سٹیٹ بینک کے ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں