پارلیمانی،جمہوری نظام مکمل تباہ،نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت:اے پی سی:اپوزیشن کے پاس پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں وزیراطلاعات

پارلیمانی،جمہوری نظام مکمل تباہ،نئے میثاق  جمہوریت کی ضرورت:اے پی سی:اپوزیشن کے پاس پروپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں وزیراطلاعات

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کی دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس میں 2024 کے انتخابات، 26ویں ترمیم اور ایس آئی ایف سی کو مسترد کر دیاگیا۔ اعلامیہ کے مطابق پارلیمانی، جمہوری نظام مکمل تباہ ہو گیا اور نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے ۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیرِ اہتمام منعقدہ دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس اسلام آباد میں وائس چیئرمین اتحاد مصطفیٰ نواز کھوکھر کی رہائش گاہ پر محمود خان اچکزئی کی میزبانی میں اختتام پذیر ہو گئی۔

اے پی سی سے سربراہ محمود خان اچکزئی،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،سابق گورنر محمد زبیر،سابق سپیکر اسدقیصر سمیت قوم پرست جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ سینئر صحافیوں،وکلاء اور بلوچ یکجہتی کونسل کی خواتین نمائندوں نے بھی خطاب کیا،شرکاء نے اپنے خطاب میں حکومتی اور عدلیہ کی کارکردگی پر شدید تنقید کی،اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت کی حالیہ اندرونی و خارجہ پالیسی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اس کے علاوہ امریکی کی معدنیات میں دلچسپی اور معاہدوں میں مقامی آبادی کی رضامندی اور مفادات کے تحفظ کا مطالبہ بھی کیا،اعلامیہ میں حکومت، عدلیہ، الیکشن کمیشن، معیشت، اظہارِ رائے اور صوبائی حقوق سمیت متعدد امور پر سخت مؤقف اختیار کیا گیا۔اعلامیے میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے کانفرنس کی بکنگ منسوخی کو آئینی و قانونی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔کانفرنس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے ملکی حالات پر غیر معمولی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی تاریخ کا سب سے سنگین بحران قرار دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت عوامی اعتماد سے محروم ہو چکی ہے ، عدلیہ کی آزادی عملی طور پر ختم کر دی گئی ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی محض کتابی بات بن چکی ہے ۔ اعلامیے کے مطابق26ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا، اسے فی الفور ختم کیا جائے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے خط کو قوم کی آواز قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔2024 کے انتخابات اور ان کے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کیا گیااور نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا گیااور جمہوریت کی توہین قرار دیا گیاموجودہ الیکشن کمیشن پر سخت اعتراضات کا اظہار کیا گیا ، انٹیلی جنس اداروں کی مداخلت کو ختم کرنے اور کمیشن کو معاشی و انتظامی خودمختاری دینے کا مطالبہ کیا گیا۔معاشی بحران پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعلامیے میں کہا گیا کے ملک میں غربت کی شرح 45 فیصد تک پہنچ چکی ہے ، متوسط طبقے کی قوتِ خرید میں 58 فیصد کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ بے روزگاری کی شرح 22 فیصد ہے اور نوجوانوں میں یہ 30 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے کاروباری طبقہ سرمایہ بیرونِ ملک منتقل کرنے پر مجبور ہو چکا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے ۔ اعلامیہ کے مطابق تمام لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے ، ماورائے عدالت قتل کی پالیسی ختم کی جائے ۔ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کیا جائے ،کانفرنس میں ملک کی آئینی، سیاسی اور معاشی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

تمام سیاسی جماعتوں نے رائے دی اپوزیشن کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ملک میں سیاسی افراتفری عروج پر ہے ، انسانی حقوق و پارلیمانی جمہوری نظام مکمل تباہ ہوچکا ہے ، نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے ۔کانفرنس میں عدلیہ کی آزادی، سیاسی انتقام، اور انسانی حقوق کی پامالی پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا گیا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کوعوامی ہیروز کی آوازکہا گیا۔کانفرنس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیااورکہاگیاکہ بلوچ طلبہ کے خلاف تعصب بند کیا جائے اور چہلم امام حسین کے زائرین پر پابندیاں ختم کی جائیں۔ پانی کی تقسیم 1991 کے معاہدے کے تحت کرنے ، نئی نہری سکیموں کی بندش اور انڈس ڈیلٹا پر کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے گریز کی سفارش کی گئی۔اعلامیہ میں ٹرسٹ اینڈ ریکنسیلی ایشن کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تاکہ ججز، جرنیل اور سیاستدان ماضی کی آئین شکنی پر اپنی ذمہ داری تسلیم کریں۔اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ ملک میں نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے ، قومی ڈائیلاگ کے ساتھ سیاسی قوتوں میں اتفاق رائے ہونا چاہئے ، عدلیہ کی آزادی اور آزاد الیکشن کمیشن ضروری ہے ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حقوق کو بحال کیا جائے ۔26 ویں آئینی ترمیم کو ختم اور ججز کی تقرری کیلئے غیر متنازع طریقہ اپنا جائے ۔

اعلامیہ کے مطابق کے پی کو فاٹا انضمام کے بعد 19 فیصد این ایف سی ایوارڈ کا حصہ دیا جائے ، سینیٹ کے انتخابات براہ راست ہونے سے متعلق ایوان بالا میں اصلاحات کی ضرورت ہے ، سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر کئے جائیں ، گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیکر اختیارات بڑھائے جائیں، سیاسی اختلافات جمہوریت کا حسن ہیں، سیاسی مقدمات درج نہیں ہونے چاہئیں ، میڈیا پر پیکا قوانین جیسی پابندیاں مسترد کرتے ہیں، آزادی صحافت پر قدغن قابل قبول نہیں ۔کاروکاری،غیرت کے نام پرقتل کی مذمت کرتے ہیں ، ان کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں، اقلیتوں کے ساتھ ہیں، انہیں برابری دی جائے ،جبری طور تبدیلی مذہب کے خلاف ہیں، فیلڈ مارشل اورٹرمپ ملاقات میں طے ہونے والے معاملات کو پارلیمنٹ کے سامنے لایاجائے ۔اعلامیہ کے مطابق نظام انصاف میں مداخلت سے قانون کی حکمرانی کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔کانفرنس کے اعلامیہ کے مطابق ملک میں جاری فسطائیت کا خاتمہ کیا جائے ، تحریک تحفظ آئین پاکستان کی آل پارٹیز کا نفرنس کا اعلامیہ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پڑھ کر سنایا، انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں جمہوری انداز میں مشاورت کی گئی ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود اچکزئی نے کہا ہے کہ سب کو ملک کا آئین ماننا ہوگا، جو بھی آئین کے دائرے سے باہر نکلے گا اسے نہ پاکستان پر حکمرانی کا حق ہے نہ ہم اسے تسلیم کریں گے ، انہوں نے کہا کہ ملک کے 47 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، تحریک تحفظ آئین پاکستان پسے ہوئے طبقات کیلئے تحریک چلائے گی۔محمود خان اچکزئی نے تحریک میں جلد بازی نہ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کارکنوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تحریک میں جلد بازی کیلئے اپنے اکابرین کو تنگ نہ کریں، سب نے مل کر تحریک چلانی ہے ۔سابق وزیراعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی قانون،انصاف اورعدالت نہیں،ملک میں ناانصافیوں کو ختم کرنا ہوگا ۔حکومت یہاں ملک کے شہریوں کو ان کا حق دینے کو تیار نہیں، آج کیوں اس ملک کے نوجوان بندوق اٹھاتے ہیں؟، آج بلوچستان اورفاٹا میں کیا حالات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ضم شدہ اضلاع کو وہ رقم بھی نہیں ملی جوسابق فاٹا کا حصہ ہواکرتی تھی، ملک میں کوئی قانون،انصاف اورعدالت نہیں ہے ، یہاں کوئی بھی جو مرضی کرلے کوئی پوچھنے والا نہیں۔سربراہ عوام پاکستان نے کہا کہ ایک جماعت کی لیڈر شپ کو 10،10اوربیس بیس سال کی سزائیں دے دی گئیں، یہاں بند عدالتیں اور بند فیصلے ہوتے ہیں، یہ ملک کیسے چلے گا اس کا آج کسی کو کوئی احساس نہیں،چینی کی ایکسپورٹ شروع ہوتے ہی قیمتیں بڑھ گئیں، کسان کو ایک پیسے کا فائدہ نہیں۔سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزائیں افسوسناک ہیں، 1970 کے انتخابات میں بنگالیوں کا مینڈیٹ تسلیم کرلیا جاتا تو پاکستان نہ ٹوٹتا، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے ۔محمد زبیر نے کہا کہ مصطفیٰ کھوکھر کی قیادت میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنا خوش آئند ہے ، جمہوریت اور عوامی مسائل پر رائے اور عمل طے کرنا وقت کی ضرورت ہے ، اپوزیشن کا مطلب صرف تنقید نہیں، اچھی پیش رفت کا تذکرہ بھی ضروری ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے قانون میں ہر جرم کی سزا اور پراسس واضح ہے ، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام فریقین کو برابر کا دفاعی حق ملے ، جیسے ہی نظام بدلتا ہے سزائیں کالعدم ہو جاتی ہیں۔ سابق گورنر سندھ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اسمبلیاں تحلیل کیں یہ ان کا آئینی حق تھا، 90 دن میں انتخابات نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی۔

اسلام آباد(نامہ نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے پاس پراپیگنڈے کے سوا کچھ نہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور ان کی فیملی رئیل اسٹیٹ مافیا کا حصہ ہیں، جس میں جبر، زور زبردستی اور غنڈہ گردی شامل ہے ،جھوٹ، فساد اور  پراپیگنڈے کے علاوہ ان کے اعلامیہ میں کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ عطااللہ تارڑ نے ویڈیو پیغام میں اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی کو ایرانی صدر کے دورہِ پاکستان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کوئی تحقیق نہیں۔عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جب بھی پاکستان میں غیر ملکی سربراہ کا دورہ شروع ہونے لگتا ہے ، یہ اس کو خراب کرنے اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اُنہیں بخوبی معلوم ہے کہ ایرانی صدر دورہِ پاکستان کر رہے ہیں،ایران کے صدر کا دورہ، پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم سنگ میل ہے ، جب بھی کوئی غیر ملکی سربراہ پاکستان آتا ہے تو یہ لوگ اُس دورہ کو خراب کرنے کیلئے اس طرح کی پریس کانفرنسز شروع کر دیتے ہیں۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ یہ وہی گھسا پٹا اعلامیہ لے آتے ہیں، جس کے اندر کوئی اعداد و شمار شامل نہیں ہوتے ،عوام دوست بجٹ پر انہیں ایسی کوئی چیز نہیں ملی، جس پر وہ تنقید کر سکیں۔عطاتارڑ نے کہاہے کہ تحریک انصاف کے مضحکہ خیز اور جھوٹ پر مبنی اعلامیہ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، 9 مئی کا ان کے پاس جواب نہیں، اس لئے اس طرح کی پریس کانفرنسیں کر کے چیخ و پکار کر رہے ہیں جس کا کوئی جواز نہیں،یہ ذہنی بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چند الفاظ یاد کر کے یہ ہر بار ٹی وی چینلز پر دہراتے ہیں، یہ پوری قوم کو بے وقوف بنا رہے ہیں جو افسوسناک ہے ۔عطاتارڑ نے کہاکہ مصطفی نواز کھوکھر اپنے اثاثوں کے بارے میں بھی قوم کو بتائیں،جھوٹ، فساد اور پراپیگنڈے کے علاوہ ان کے اعلامیہ میں کوئی چیز نظر نہیں آئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں