غربت،بیروزگاری اور مہنگائی کے بم،معیشت روزانہ نیچے جارہی،سسٹم ناکام،ملک کو نئے صوبوں کی ضرورت:تاجر رہنماؤں کی پریس کا نفرنس
کراچی(سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک )وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں نے کہا غربت،بیروزگاری اور مہنگائی کے بموں کے باعث معیشت روزانہ نیچے جارہی ، سسٹم ناکام ہوگیا ہے ، ملک کو نئے صوبوں کی ضرورت ہے۔
یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ اور سابق صوبائی وزیر ایس ایم تنویر نے ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ، میاں زاہد حسین، اختیار بیگ، خالدتواب، ثاقب فیاض مگوں اور دیگر کے ہمراہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اکنامک ڈویلپمنٹ پروگرام آف پاکستان کے موضوع پر پریس کانفرنس سے خطاب اوردنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ شرح سود کاروبار کی تباہی کا باعث بن رہی ہے ، اسے ہنگامی بنیادوں پر 6 فیصد تک لایا جائے ، انٹرسٹ ریٹ میں کمی سے حکومت کے تقریباً 8 ہزار 500 ارب روپے محفوظ ہوسکتے ہیں۔ بجلی کی فی یونٹ قیمت اگرچہ 48 روپے سے کم ہوکر 26 روپے پر آگئی ہے ، تاہم صنعتوں اور عوام کیلئے یہ اب بھی زیادہ ہے ، مزید کمی کی اشد ضرورت ہے ، پاکستان کی مجموعی پیداوارکا حجم صرف 412 ارب ڈالر ہے جو انتہائی کم ہے گزشتہ ایک سال میں 40 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے نے معیشت پر مزید دباؤ ڈالا ہے جبکہ زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کا فارمولا نہ ہونے کے برابر ہے ، 78 برس گزرنے کے باوجود ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ، ڈویژن سطح پر بھی کوئی مو ثر معاشی حکمت عملی موجود نہیں ہے ، اگر مثبت اصلاحات نہ کی گئیں تو پاکستان معاشی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائے گا، بزنس کمیونٹی کا ہدف برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے ،پاکستان کے پاس ٹریلین ڈالرز مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں جن پر عالمی طاقتیں، بالخصوص امریکا، نظریں جمائے ہوئے ہیں ، ایران کے ساتھ ہماری سرحد جڑی ہوئی ہے اُن سے تیل کیوں نہیں خریدا جاتا، ہمارا زرعی ملک دنیا بھر کے ممالک کی زراعت سے پیچھے ہے ، امریکا کا پاکستان میں سرمایہ کاری کی بات کرنا خوش آئند ہے ۔
موجودہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 58 فیصد فنڈز دئیے جاتے ہیں لیکن انکا مو ثر استعمال نہیں ہورہا،جب آبادی چند کروڑ تھی تو ہمارے پاس چار صوبے تھے ، آج آبادی 25 کروڑ ہے تو بھی ہمارے پاس چار صوبے ہیں، این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو جو حصہ ملتا ہے وہ اسی طریقے سے نیچے نہیں جاتا، ہمیں ہر ضلع اور ڈویژن میں کام کرنے کی ضرورت ہے وہاں کی معیشت کو منظم کیا جائے ، کوئی کمشنر کسی ڈویژن کی اونر شپ نہیں لے سکتا، وہ چھ ماہ بعد ٹرانسفر ہو جاتا ہے ۔اگر حکومت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے نئے صوبے بناتی ہے تو ایف پی سی سی آئی اس کی حمایت کرے گی ۔ نچلی سطح پر اختیارات کا ہم نے ابھی ریسرچ پیپرز تیار کیا ہے اور ہم حکومت سے بات کرنے سمیت آئندہ کسی ملاقات میں فیلڈ مارشل کو بھی یہ ریسرچ پیپرز پیش کریں گے ۔ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، ہمارا تعلق اکنامی سے ہے ،ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے ،ہم 18 ہویں آئینی ترمیم کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد چاہتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کو گندم اور چینی کے کاروبار میں براہِ راست مداخلت سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ایسے اقدامات مسائل کو مزید گھمبیر بنا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا بزنس کمیونٹی نے گزشتہ مالی سال میں 11.9 کھرب روپے کے ٹیکسز ادا کیے مگر حکومت اپنے اخراجات کم کرنے کیلئے تیار نہیں۔ بھارت ہمارا گندا دشمن ہے ، چین سے نہیں بیٹھے گا، مستقبل میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گااس چیلنج سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو ایشین ٹائیگر بننا ہوگا تاکہ دفاعی و معاشی طور پر مضبوط بنایا جاسکے ۔پریس کانفرنس میں تاجررہنماؤں نے برآمدات میں اضافے کیلئے معاشی ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ دیا ،فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کے صدر عاطف اکرام نے کہا کہ حکومت اور فیڈریشن ایک ٹیبل پر ہیں مگر فیڈریشن چیمبر کی سفارشات اور انتباہی پیغامات پر فوری نظر ثانی کی جائے ۔