کمپنی حصص کیس روکنے کی کوشش کی گئی،فائلیں راستے سے ہی چوری:سپریم کورٹ

کمپنی حصص کیس روکنے کی کوشش کی گئی،فائلیں راستے سے ہی چوری:سپریم کورٹ

اسلام آباد (کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ عدالت عظمیٰ میں کیس چلنے سے روکنے کیلئے کوشش کی گئی۔

راستے سے ہی کیس کی فائلیں چوری ہو گئیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت کی، احسن بھون نے کہا سیکڑوں صفحات پر مشتمل ایک متفرق درخواست دائر کی گئی ہے ، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دئیے کہ کیا یہ وہی کیس ہے جس میں کمپنی کے ڈائریکٹر کو امریکا میں ہراسانی ثابت ہونے پر نکالا گیا، اس نوعیت کا ایک کیس تو میرے بینچ میں آچکا ہے ۔جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ کیا امریکا اور تھائی لینڈ میں مقیم گوروں کیخلاف کارروائی چلانے کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کرنے والے یہ وہی صاحب ہیں، پتا نہیں ہم پاکستان کا کیا امیج بنا رہے ہیں، وکلا نے جواب دیا کہ جی یہ وہی صاحب ہیں،جسٹس نعیم اختر افغان نے پوچھا کی کیا ضیا الدین چشتی اس وقت کمرہ عدالت میں موجود ہیں، ان کا دیدار تو کروائیں۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا تمام مقدمات کو یکجا کر لیتے ہیں، تمام مقدمات یکجا ہونے سے نیک نیتی اور بدنیتی کو سمجھنے میں مدد ملے گی، سپریم کورٹ میں بھی کیس چلنے سے روکنے کیلئے کوشش کی گئی، راستے سے ہی کیس کی فائلیں چوری ہو گئیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کمپنی کے شیئرز کی مکمل تفصیل تحریری صورت میں جمع کرائیں،بعدازاں سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کردی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں