سری لنکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں اختیار کیے گئے طریقۂ ٔواردات سے یہ بات واضح ہے کہ یہ قتل عام کرنے والا گروہ انتہائی منظم اور تربیت یافتہ ہے۔ یہ لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلام کا کام بھی ہوسکتا ہے اور دولت اسلامیہ کو بھی اس کا ذمے دار قرار دیا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا نے کسی گروپ کی جانب سے ذمے داری قبول کیے جانے یا کسی سے متعلق شبہ پیدا ہونے سے قبل ہی مقامی گروہ نیشنل توحید جماعت (این ٹی جے) کو اس کا ذمے دار قرار دینا شروع کردیا۔سری لنکن تفتیش کاروں کی بھی یہی سوچ ہے۔
کئی مبصرین اس سانحے سے متعلق اپنی قیاس آرائیاں تھوپنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے لانے کی ضرورت ہے کہ اس سانحے سے سب سے زیادہ فائدہ کسے پہنچا؟ سری لنکا کے وزیر صحت راجیتھا سینارتنے نے کولمبو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا'' ہمارے خیال میں ایک چھوٹی سی تنظیم یہ سب نہیں کر سکتی اس لیے ہم اس گروہ کے بین الاقوامی روابط اور حمایت سے متعلق تحقیقات کررہے ہیں؟ سری لنکا نیشنل توحید جماعت بھارت کی تامل ناڈو توحید جماعت(ٹی این ٹی جے) سے منسلک تنظیم ہے جس کا قیام 2005ء میں ہوا۔ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو سماجی سرگرمیاں‘ یتیم خانے چلانے اور مساجد کی تعمیر و خدمت وغیرہ جیسے کام کرتی ہے۔ ٹی این ٹی جے بابری مسجد کی تعمیر نو کے لیے تامل ناڈو میں بھی احتجاج منعقد کرتی رہی ہے۔ ٹی این ٹی جے نے فوری طور پر سری لنکن گروپ سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور واضح طور پر کہا کہ ان حملوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
بھارتی اخبار'' دی ہندو‘‘ اور اعلیٰ فوجی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سری لنکا میں ہونے والے حملوں کا ماسٹر مائنڈ ظہران جنوبی بھارت میں تربیت کیلئے خاطر خواہ وقت گزار چکا ہے۔ یہ محض اتفاق نہیں کہ این ٹی جے کو تامل ناڈو کے اسی علاقے میں تربیت فراہم کی گئی‘ جہاں کبھی تامل ایلام کی پناہ گاہیں تھیں۔ ایل ٹی ٹی ای کو بھارتی خفیہ ایجنسی ''را‘‘ نے 1987ء میں کھلے عام مدد فراہم کی‘ یہ سری لنکا میں ریاست کے خلاف متحرک تنظیم تھی۔ بھارتی کی امن فورس (آئی پی کے ایف) نے ایل ٹی ٹی ای کے خلاف سری لنکن فوج کی کارروائی کے دوران انھیں مدد فراہم کرنے کیلئے سری لنکا پر حملہ بھی کیا تھا۔ اسی تنظیم نے راجیو گاندھی کو قتل کیا اس کے باوجود ''را‘‘ نے 1991ء تک اس کی حمایت جاری رکھی ۔ بعد ازاں آئی پی کے ایف اور ان کے راستے جدا ہوگئے۔ سری لنکن حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حملے میں ملوث خود کُش بمباروں کو تامل ناڈو میں تربیت فراہم کی گئی۔
کوئی ایسا شخص جو ایک تنظیم کا لیڈر ہو اور بھارت کے اندر مظاہروں اور احتجاج میں شریک ہوتا ہو اور اسے سری لنکا میں بھی مشکوک تصور کیا جاتا ہو‘ کسی سہولت کاری کے بغیر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ بلاخوف آزاد گھومتا پھرے؟ این ڈی ٹی وی کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران نے ان حملوں سے چند گھنٹے قبل ہی سری لنکن خفیہ اداروں کو کسی ممکنہ حملے کی اطلاع فراہم کردی تھی۔ بلا شبہ بھارت ہی وہ پہلا ملک تھا جس نے کسی ممکنہ حملے سے متعلق آگاہ کردیا تھا اور یہ معلومات امریکہ کو بھی فراہم کردی گئی تھیں۔ یہ معلومات تب فراہم کی گئیں جب کسی ممکنہ کارروائی کے جواب کے لیے وقت ہی نہیں بچا تھا۔ اس طرح ''را‘‘ نے ان حملوں میں ملوث نہ ہونے کا تاثر قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ سری لنکا کو نام نہاد ''فوری اطلاع‘‘ پہنچانے کے بجائے بھارت اس خونریزی کے اصل ذمے دار کا سراغ لگا کر اسے سری لنکا کے حوالے کیوں نہیں کردیتا؟
''را‘‘ اپنے ہمسایوں کے خلاف غیر ریاستی عناصر کے استعمال کا ریکارڈ رکھتی ہے۔ سری لنکا میں ہونے والے حالیہ حملے اس کی بڑی واضح مثال ہیں۔ فروری 1971ء میں گنگا طیارے کے اغوا کا واقعہ یاد کیجیے‘ کس طرح اس میں ایک بھارتی انٹیلی جنس افسر ملوث نکلا اور اسے بعد میںسراہا بھی گیا؟ کس طرح متروک فوکر 27طیارے کو صرف ایک پرواز کے لیے استعمال کیا گیا اور کیا یہ اتفاق تھا کہ اس کے سبھی مسافر یا تو بی ایس ایف کے اہلکار تھے یا ان کے رشتے دار؟اصل مقصد دنیا بھر میں مسلمانوں کو ایک تخریب کار قوت کے طور پر پیش کرنا تھا اورساتھ ہی مسلمانوں کو جذباتی طور پر اکسانا بھی تاکہ وہ ردعمل کا شکار ہوں اور ان کے مذہب کو دہشت گردی سے جوڑنے کا مزید جواز ملے۔ بھارتی میڈیا کے خاص حلقے نے چند پاکستانیوں کی سری لنکا میں گرفتاری کی انتہائی غیر ذمے دارانہ رپورٹنگ کی‘ وہ دیگر کئی غیر ملکیوں میں شامل تھے جنھیں ویزا ختم ہونے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا اور اس گرفتاری کا دھماکوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ یہ ہائبرڈ وار کا ایک اور عملی نمونہ ہے‘ جس میں بھارت نے کئی قدم آگے بڑھ کر ایسے غیر ریاستی عناصر کی پشت پناہی شروع کردی ہے جو اپنا ایجنڈا حاصل کرنے کیلئے وسائل نہیں رکھتے۔ بھارت انہیں تربیت دیتا ہے اور اشتعال دلا کر ایسی کارروائیوں کے لئے نقل و حرکت میں معاونت بھی فراہم کرتا ہے۔ دنیا اس سے کیوں چشم پوشی کررہی ہے؟ کیا دہشت گرد تنظیم ایل ٹی ٹی ای کو بھارت کی معاونت حاصل نہیں اور یہ دہشت گردی کی ریاستی پشت پناہی نہیں ہے تو پھرکیا ہے؟ کئی بار کیا ہم نہیں دیکھ چکے کہ غیر ریاستی عناصر سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ان کے مقاصد کیلئے بھارت ان کی معاونت کررہا ہے لیکن دراصل وہ ان کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہوتے ہیں؟ ہائبرڈ وار کا ایک جزو یہی ہے کہ سامنے کے حالات پس پردہ محرکات سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔
تاریخی طور پر بڑی قوتیں اپنی وسیع عسکری مہمات کیلئے غیر روایتی جنگجوؤں کو استعمال کرتی ہیں‘ بھارت مسلسل خطے میں اپنی چودھراہٹ جمانے کیلئے اپنے ہمسایہ ممالک میں دراندازی کرتا ہے۔ بھارت کے وہ نئے اتحادی جو جنوبی ایشیا کو چین کے ساتھ سرد جنگ کے تناظر میں دیکھتے ہیں ‘ اس نئی ہائبرڈ وار کیلئے بھارت کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ امریکہ اور سوویت یونین دونوں نے افغانستان میں جنگ لڑی‘ان کے لوگ مارے گئے اور سرمایہ بھی خرچ ہوا (افغانستان میں تباہی الگ ہوئی) جبکہ بھارت نے پاکستان کیخلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کے مواقع حاصل کیے۔ سری لنکا میں ہونے والے دھماکوں کیلئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانے میں بھارت ہی کا فائدہ ہے اور یہ وزیر اعظم مودی کے مسلم مخالف بیانیے کے تناظر میں کیا جارہا ہے۔
2009میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ بھی بھارت کے ایسے ہی فالس فلیگ آپریشن کی ایک اور مثال ہے۔ ایل ٹی ٹی ای کے چیف پربھاکرن اور اس کے دیگر ساتھیوں کو سری لنکا کی فوج نے کلونچی میں گھیر لیا تھا۔ بھارتی وزیر خارجہ پرناب مکھر جی کی کوششوں کے باوجود سری لنکا پر بھاکرن کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہوا۔ لاہور حملوں کا وقت اور ہدف محض اتفاق نہیں تھا۔ اگر حملہ آوروں سے برآمد ہونے والی خوراک اور اسلحہ بارود کی مقدار اور ان کے حملے کا انداز دیکھا جائے (جس میں انہوں نے سری لنکن کھلاڑیوں کے بجائے ڈرائیور کو نشانہ بنانے کی کوشش کی) تو واضح ہوجاتا ہے کہ ان کا اصل مقصد پربھاکرن کی رہائی کیلئے ان کھلاڑیوں کو یر غمال بنانا تھا۔ اگر پربھاکرن ایک ثابت شدہ دہشت گرد ہے ‘جسے بھارت نے تربیت اور سرمایہ بھی فراہم کیا اور اچانک وہ بھارت کا دشمن بھی ہوگیا تو بھارت کو کیوں اس کی حفاظت کی اتنی فکر لاحق تھی؟
اس فالس فلیگ آپریشن کیلئے ''را‘‘ نے مقامی دہشت گردوں کی خدمات حاصل کیں اور اس کارروائی میں اس کے ملوث ہونے کے واضح شواہد موجود ہیں۔ یاد رہے کہ '' را‘‘ سری لنکا کے صدر راجاپاکسے کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑی رہی کیونکہ انھیں چین کا حامی تصور کیا جاتا ہے۔ ان کی جگہ صدر میتھریپالا سیریسنا کو لایا گیا جنھیں بھارت کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ بھارت کیلئے یہ بات حیران کُن تھی کہ سریسینا نے چینی رسوخ ختم کرنے کیلئے بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے سے انکار کردیا۔ اسی لیے ایسٹر کے موقع پر فالس فلیگ آپریشن کرکے موجودہ حکومت کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔ سریسینا یہ دعویٰ بھی کرچکے ہیں کہ'' را‘‘ انھیں قتل کرنا چاہتی ہے۔ بھارت سری لنکا میں کشیدگی چاہتا ہے تاکہ یہ ملک اس کے انگوٹھے کے نیچے رہے۔ ایسٹر سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کی تدفین کے بعد سری لنکا کے سینکڑوں مسلمان مغربی سری لنکا میں اپنے گھروں سے حملوں کے خوف سے نقل مکانی کرگئے۔بھارت ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک میں بے چینی کو بڑھاوا دیتا ہے اور حالیہ واقعات کا مقصد سری لنکا جیسے پُرامن ملک میں ایک مرتبہ پھر قتل و غارت اور انتشار کی فضا پیدا کرنا ہے۔