"ISC" (space) message & send to 7575

ضمنی انتخاب: جماعت اسلامی نے کیا کھویا‘ کیا پایا…؟

''کراچی کے حالیہ ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی کی ضمانت ضبط ہوگئی‘‘۔ آج یہ بات عجیب لگتی ہے کیونکہ اس سے قبل جماعت اسلامی مخالفین کی ضمانتیں ضبط کراتی تھی۔ جماعت اسلامی اس مقام پر کیسے پہنچی؟ اس کی کئی وجوہ ہیں۔ بعض کا کہناہے کہ جماعت اسلامی اس حال کی خود ذمہ دار ہے۔ یہ کبھی اتنی کمزور نہ تھی لیکن ا س کا طرز سیاست اسے اس مقام پر لے گیا ۔جماعت اسلامی ملک میں اسلامی سیاست کرنے والی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی۔ پہلے یہ پنجاب میں پارلیمانی قوت کھوبیٹھی پھر سندھ اورخصوصاً کراچی میں ایم کیوایم نے اس کے تخت وتاج پرقبضہ کرلیا اورپھرآہستہ آہستہ جماعت اسلامی کے ووٹوں کی تعداد کم ہونے لگی ۔ ایم کیوایم نے جماعت اسلامی کو کراچی میں کمزور کرکے پارلیمانی سیاست سے نکال باہرکیا تو جماعت اسلامی نے اپنی اصلاح کرنے کی بجائے دنیاوی سیاست کاروں کی طرح ،ایم کیوایم کواپنے ''منفی پروپیگنڈے‘‘ کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔
این اے 246کے حالیہ ضمنی انتخاب میں جماعت اسلامی نے اعلیٰ اخلاقی معیار کی سیاست نہیں کی بلکہ وہ دنیاوی سیاست کاروں کی طرح ہردائو پیچ آزماتے رہے اور جب الیکشن میں تیسری پوزیشن آئی اورضمانت بھی بچ نہ سکی توفوراً ایک اورحملہ کیاگیا کہ ''ہم ایم کیوایم کا مینڈیٹ نہیں مانتے۔‘‘ حالانکہ یہ حقیقت کا انکار تھا۔ یہ مینڈیٹ ایم کیوایم کوکسی اورنے نہیں دیا تھا‘ یہ توان ووٹروں نے دیاتھاجن کے ووٹوں کے لئے تینوں جماعتوں کے رہنما دن رات ،ضمنی الیکشن کے حلقہ انتخاب میں کریم آباد سے لے کر غریب آباد تک چکر لگاتے تھے اور جب اپنے مطلب کا رزلٹ نہیں آیا توکہاگیا کہ ہم عوام کے فیصلے کوٹھکراتے ہیں۔
جماعت اسلامی نے مولانا امین احسن اصلاحی کی بغاوت کے موقع پرکہاتھا کہ ہم سیاست میں حصہ لے کر ،عوام کو یہ دکھائیں گے کہ باکردار سیاست اس طرح کی ہوتی ہے اوراس سے عوام کی تربیت ہوگی لیکن آج اسی جماعت اسلامی نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی کی ایک نشست پر ضمنی الیکشن جیت کر،کراچی میں امن کا معیاراتنا بلند کریں گے کہ ''الطاف حسین کراچی میں موٹرسائیکل پربیٹھ کر چکرلگائیں گے...‘‘ کیا یہ سچ تھا... یادنیاداروں کی طرح بولاگیا جھوٹ؟ اس کا فیصلہ توالیکشن نے کردیا‘ لیکن کوئی یہ پوچھ سکتا ہے کہ 20ہزار سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں دس ہزار ووٹ لینے والی جماعت ساڑھے چارسو مربع میل میں پھیلے ہوئے کراچی میں کیسے امن قائم کرے گی؟ اس کا جواب کون دے گا؟
ہمارے ان رہنمائوں کوموقع ملا تھا کہ وہ اپنے طرز عمل اورباتوں سے معاشرے کی اصلاح کرتے لیکن انہوں نے دنیاداری اختیار کر لی۔ آخر موقعہ سے فائدہ کیوں نہیں اٹھایا ؟ کراچی میں ضمنی الیکشن کے موقع پر سابق امیرجماعت اسلامی منورحسن اور سابق سٹی ناظم نعمت اﷲ خان کی خدمات سے کیوں فائدہ نہیں اٹھایاگیا؟ انہیں دور کیوں رکھا گیا؟ کیا ان کی سوچ مختلف تھی؟ یا وہ سیاست کے تالاب میں اترنا نہیں چاہتے تھے؟ ذرا ساجائزہ لیجیے تویہ بات سامنے آجاتی ہے کہ عمران خان کے اندازِ سیاست نے این اے246کے ضمنی الیکشن کوپبلسٹی سٹنٹ بنادیاتھااورٹیلی ویژن چینلز اس کی کوریج بھی اس طرح کررہے تھے کہ یہ پاک بھارت کرکٹ میچ کی طرح زندگی اورموت کا مسئلہ بن گیا۔ جماعت اسلامی نے اس گنگا میں خوب ڈبکیاں لگائیں ،لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ کیا رضائے الٰہی کیلئے کوئی کام ہوتا نظرآیا ؟الطاف حسین نے پہلی بار اپنی زخم خوردہ ایم کیوایم کی بحالی کیلئے صلح جویانہ طرز عمل اپنایا۔ جماعت اسلامی نے پروپیگنڈے کا بازار گرم کیا کہ ایم کیوایم والے ،علاقے کے ووٹرز سے شناختی کارڈ چھین کر بوریاں بھررہے ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا اس حلقے میں دوچار کروڑ ووٹرز آباد ہیں جن کے شناختی کارڈ چھین کر،بوریاں بھری جاری ہیں اورسوال یہ ہے کہ اگرایک بوری میں چالیس پچاس ہزارشناختی کارڈ آسکتے ہیں توانہوںنے کتنی بوریاں بھری تھیں؟ اوروہ لاکھوں ووٹر اورشناختی کارڈ کہاں چلے گئے ؟ پھر یہ بھی کہا گیا کہ ان چھینے ہوئے شناختی کارڈوں سے جعلی ووٹ ڈالے جائیں گے۔ شناختی کارڈ توخود جعلی ووٹرکوپکڑنے کے کام آتاہے۔ اس پرنام لکھا ہوا ہوتا ہے، ولدیت ہوتی ہے ،عمر بتانے کیلئے تاریخ پیدائش بھی درج ہوتی ہے ،گھر کا ایڈریس ہوتا ہے، انگوٹھے کا نشان ہوتاہے اورسب سے بڑھ کر فوٹو بھی کمپیوٹرائزڈ ہوتاہے۔ ان سب ثبوتوں کی موجودگی میںجعلی ووٹنگ کیسے ہوسکتی ہے؟ یہ ''راز‘‘ توہمیں اس قسم کے الزام لگانے والے ہی بتاسکتے ہیں، عوام کی سمجھ میں تونہیں آرہا۔
ہمارا ایک معصوم سا سوال ہے کہ چلو مان لیتے ہیںکہ ایم کیوایم ایک لسانی جماعت ہے ،تحریک انصاف ''بے راہرو‘‘ لوگوں پر مشتمل پارٹی ہے لیکن آپ لوگ تو ''صالحین‘‘ ہیں، آپ تواترسے الزامات لگاتے رہے تا کہ ''اسلامی قیادت ‘‘ کسی طرح جیت جائے‘ لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ ضمانت ضبط۔ تیسری پوزیشن!!اب اگر یہی طرز سیاست آئندہ بھی رہا تو جرمانہ الگ سے ہوسکتاہے۔
لگتا ہے کہ آج جماعت اسلامی کے پاس نہ کوئی نعرہ ہے نہ کوئی منشور‘ لوگ انہیں کیوں ووٹ دیں ؟ جماعت اسلامی کے ایک دیرینہ مخالف سے ملاقات ہوئی‘ تووہ پھٹ پڑے اورکہا‘ دیکھ لی آپ نے ان لوگوں کی سیاست‘ کیا مذہب کا نام لینے والوں کے اطوار ایسے ہوتے ہیں؟ الیکشن ہارنے کے بعد...؟ ان کوسب سے پہلے اپنی شکست تسلیم کر لینا چاہئے اور مخالفین کوگھرجاکر مبارک باد دینا چاہئے۔ یورپ اور امریکہ میں جمہوریت کے پجاری تو یہی کرتے ہیں۔کیا وہ ہم مسلمانوں سے زیادہ اچھے لوگ ہیں؟ہم یہ کیوں نہیں کرسکتے؟
ایک محترم نقاد نے ہمیں بھی زیرتنقید لاتے ہوئے کہاکہ آپ دیکھ لیں کہ ان کا رویہ 34سال پہلے مشرقی پاکستان میں کیسا ہوگاکہ آج تک وہاں کی حکومت انہیں معاف نہیںکررہی ہے۔ وہ لوگ اپنے رویہ میں لچک پیدا نہیں کررہے ہیں ،سب سے لڑرہے ہیں اور ان کی تعداد روزبروز کم ہوتی جا رہی ہے۔ نقاد محترم کا مشورہ یہ بھی تھا کہ آپ جماعت اسلامی کی کراچی میںنکالی جانے والی تین ریلیوں کی تصاویر ،بڑی سائز میں بنالیں اور یہ جائزہ لیں کہ اگلی تین صفوں میں کتنے نوجوان سینئر لوگوں کے ساتھ قدم بہ قدم چل رہے ہیں ''شاید دکھ اورافسوس کا مقام اسے ہی کہتے ہیں۔‘‘اوردیکھ کررونا بھی آتا ہے...!!!!

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں