"ISC" (space) message & send to 7575

’’ون مین شو‘‘ ختم

ایم کیو ایم نے بالآخر باہمی مشاورت کا ''پل صراط‘‘ عبورکرلیا! ایم کیو ایم کا ''ون مین شو‘‘ عملاً ختم ہوگیا ہے اور اب اس نے بھی اپنا تنظیمی طریقہ کار ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اپنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایم کیو ایم نے اپنی پارٹی کو مزید جمہوری بنانے کا اعلان کر کے مخالفین کا منہ بند کر دیا ہے۔ ایم کیو ایم نے حالیہ بلدیاتی انتخابات میںاپنی کامیابی کا بڑی گہرائی سے جائزہ لیا اور نتیجہ یہ نکالا کہ خواہ فیصلہ ایک شخص کرے یا کوئی نگران کمیٹی، پارٹی کی عوام میں موجود جڑیں زندہ ہیں اور ان کی تازگی سخت آپریشن اور کارکنوں کے تتر بتر ہونے کے باوجود مضبوط ہے۔ ایم کیو ایم فوری طورپر منظر سے ہٹائے جانے کے مرحلے سے بچ گئی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ طاقتور قوتوں کا بھی خیال تھا کہ ایم کیو ایم کو الطاف حسین کی گرفت سے آزاد کروایا جائے تو شاید پارٹی ملک بھر کے عوام کے لئے قابل قبول ہوجائے گی، لیکن ایم کیو ایم کے تھنک ٹینک اور کچن کیبنٹ نے الطاف حسین کی پارٹی کے لئے خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی قیادت سے علیحدگی کو تسلیم نہیںکیا اور جواباً کہا ہے کہ ''صرف الطاف!!‘‘۔ یہ نعرہ اتنا مقبول ہوا کہ کراچی اورحیدرآباد کی اکثر دیواروں پر یہ نعرہ 
لکھ دیا گیا اور اس کو مٹانا ناممکن قرار دیا گیا۔ پھر اچانک رینجرز نے آپریشن کر ڈالا۔ خوف کی فضا نے کارکنوں کو ''مرکز‘‘ سے دور کردیا لیکن الطاف حسین اور ایم کیو ایم سے کارکن دور نہ ہوئے۔ پارٹی کمزور ضرور ہو ئی لیکن میدان چھوڑ کر نہیں بھاگی۔ پارٹی میں ''گندے لوگ‘‘ بھی تھے جس کا اعتراف ایم کیو ایم کی اعلیٰ ترین قیادت نے بھی کیا اور کہا گیا کہ اگر رینجرز نے کرمنلز (جرائم میں مبتلا افراد) کو گرفتار کیا تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اس نرم پالیسی نے ایم کیو ایم کو ''ڈرائی کلین‘‘ کردیا۔ ان کی سوچ میں بھی تبدیلی آئی اور ایم کیو ایم کی قیادت آہستہ آہستہ اپنی سیاست کا اسٹائل بدلتی چلی گئی۔
آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کو اخبارات اور ٹیلی ویژن کے ذریعے عوام تک اپنا نقطہ نظر پہنچانے کاموقع ملتا رہا اور وہ ٹاک شوز میں ہونے والی تنقیدوں سے بھی سیکھتے چلے گئے۔ الطاف حسین کے لندن میں چلنے والے منی لانڈرنگ کیس نے بھی یہ پیغام بھیجا کہ الطاف حسین کو لندن پولیس کے 
چنگل سے بچانے کے لئے اچھا وکیل کیا جائے اور پارٹی کو بچانے کے لئے سیاسی طریقہ کار اپنایا جائے۔
ایم کیو ایم نے بالآخرتمام حالات کا جائزہ لے کر سپریم کونسل بنانے کا اعلان کیا، جس کا تقرر مستقل بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ ندیم نصرت کو ایم کیو ایم کی سپریم کونسل کا مستقل کنوینر اور ڈاکٹر فاروق ستار کو ڈپٹی کنوینر بنانے کا اعلان کیا گیا۔ جس اجلاس میں سپریم کونسل کے 9 ارکان کا اعلان ہوا اس کی صدارت الطاف حسین نے کی۔ اس سپریم کونسل کی سب سے بڑی خوبی یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ کونسل قیادت (الطاف حسین) کی ممکنہ عدم دستیابی 
کی صورت میں پارٹی کی رہنمائی کرے گی اور گائیڈ لائن دے گی۔ اس طرح چالیس سال سے شب و روز قیادت کے فرائض انجام دینے والے الطاف حسین کے حصے میں آرام اور سکون کے دن بھی آئیں گے۔ مسلسل چالیس سالہ کارکردگی کا اب وہ اطمینان کے ساتھ جائزہ بھی لے سکتے ہیں اور پارٹی کے لئے مزید بہتر پلاننگ بھی کر سکتے ہیں۔
ندیم نصرت، جو کہ ایم کیو ایم کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہوئے ہیں، اور الطاف حسین کا تقریباً چالیس سال کا ساتھ ہے۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے ہر اچھے اور برے دن میں الطاف حسین کے ساتھ مشاورت میں حصہ لیا، وہ یہ سیکھ گئے ہیں کہ کب کیا فیصلہ کرنا ہے ؟ ڈاکٹر عمران فاروق کے بعد الطاف حسین اور ان کی سیاست کو سمجھنے والی شخصیات میں ان کا نام سرفہرست ہے۔ ندیم نصرت جذباتی فیصلے نہیں کرتے، وہ سوچتے زیادہ ہیں بولتے کم ہیں، ان کے کئی مشوروں کا الطاف حسین نے اعلانیہ اعتراف بھی کیا اور تعریف بھی کی۔ الطاف حسین کی سیاست کو مزید آگے بڑھانے میں ندیم نصرت کا کیا کردار ہوگا؟اس کافیصلہ آنے والا وقت کرے گا! 
ڈاکٹر فاروق ستار کراچی کی میمن کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن انہوں نے کبھی میمن ہونے کو اپنا تعارف نہیں بنایا۔ وہ الطاف حسین کے ''عاشق‘‘ کی حیثیت سے سیاست کرتے رہے۔ انہوں نے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی اور ایم کیو ایم کی تکلیف کے دنوں میں وہ آپریشن کے نقصانات کو ختم کرنے کے لئے ایک ماہر ڈاکٹر کی طرح آگے آئے۔ وہ مزاج کے نرم ہیں، بات دھیمے لہجے میں کرتے ہیں، تقریر میں اچھے اشعار پڑھنا ان کا انفرادی وصف ہے۔ ان کو ٹھنڈے مزاج کا ہونے پر یہ بھی طعنہ دیا جاتا تھا کہ '' ڈاکٹر صاحب! آپ ایم کیو ایم کے نہیں لگتے!‘‘ لیکن فروری 2016ء میں ڈاکٹر فاروق ستار کی یہی نرم مزاجی ان کو اس منصبِ جلیلہ پر لے گئی اور وہ سپریم کونسل کے ڈپٹی کنوینر کے عہدے پر فائز ہوگئے۔ 
سپریم کونسل کا قیام ایم کیو ایم کے پورے چہرے کو بدل ڈالے گا اور ایم کیو ایم کے مخالفین کے لئے ایک چیلنج بنے گا۔ دوسری جانب الطاف حسین کے سرسے یہ الزام بھی دورہوجائے گاکہ وہ اہم فیصلوں کا اعلان بغیر مشاورت نہیں کرتے۔ 
آج نہیں توکل کا مورخ اس سپریم کونسل کو ''جانشین‘‘ قرار دے گا اور ایم کیو ایم کو مستقبل میں قیادت بھی فراہم کرے گا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں