"ISC" (space) message & send to 7575

بھارت میںنوٹوں کی بولتی بند!!

جب تہذیب کا آغاز ہوا تو حضرت ِانسان کو لین دین کی ضرورت بھی پیش آئی۔پہلے اشیاء کے تبادلے کو استعمال کیاگیا۔مگرجلد ہی احساس ہوا کہ یہ لین دین آسان نہیں ہے۔صدیوں کے تجربات کے بعد سونے کو سب سے بہتر قرار دیا گیا۔لیکن اس میں بھی مسائل سامنے آئے ۔اشیائے تعیش کی خریداری کی وجہ سے سونے کی کثیر مقدار تجار ت پیشہ لوگوں کے پاس چلی جاتی تھی اور عام آدمی محدودمقدار کے سونے سے صرف اشیائے ضرورت ہی خرید پاتا تھا۔جس سے تجارت اور دوسرے پیشوں کوزوال آجاتا تھا۔ اسی وجہ سے دنیا صدیوں کے سفر میں زر کی کمی کا شکار رہی۔کاغذی زر شروع میں ساہوکاروں نے جاری کئے تھے۔یہ دراصل اس سونے کی رسیدیں تھیں جو ان کے پاس بطور امانت رکھا ہوتا تھا۔جس کے مطابق ساہوکار رسیدکے مالک کو درج شدہ مقدارا دا کرنے کا پابند تھا۔ استعمال میں آسان اور محفوظ یہ رسیدیں جلد ہی مقبول ہوگئیں۔ ان سے لین دین میں بڑی سہولت مل گئی اورتجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ گئیں۔یہ نظام مستحکم لیکن غیر لچک دار تھا اس لیے برٹن وڈ کانفرنس میں یہ طے پایا کہ کرنسی کے نظام کو سونے سے علیحدہ کردیا جائے اور آخر کار ایسا کردیا گیا۔یہ حقیقت ہے جب سے زر کا تعلق سونے سے ختم ہوا ہے ۔دنیا کی کسی کرنسی میںاستحکام نہیں رہا ۔اگر 1930 ء سے دنیا کی کرنسیوں کی قدر سے موازنہ کریں تو ہر ملک کی کرنسی سونے کے مقابلے میں گرتی رہی ہے۔
پاکستان اور بھارت سمیت آٹھ ممالک کا زر مبادلہ روپیہ ہے۔بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے بھارت کایہ حشر ہوگیا ہے کہ اس کا روپیہ اپنی قدرومنزلت اس قدر کھوچکا ہے کہ کبھی اُسے جلایا جارہا ہے تو کبھی دفن ہونا اس کا مقدر بنتا ہے ۔کبھی اسے ٹوائلٹ پیپر کے طور پر استعمال کیا جاتاہے تو کبھی اس سے پسینہ پونچھ کر پھینک دیا جاتاہے ۔کالادھن سفید کرنے کی کوششیں بھارتی حکومت کا منہ کالا کرتی نظر آرہی ہیں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کاہرکام ''نرالا‘‘ہے ۔راتوں رات پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ بند کرنے کے اعلان نے بھارت میں افراتفری مچادی ۔لوگ سوئے تو سکون سے لیکن جب اٹھے تو ان کی زندگی میں بے چینی آچکی تھی ۔بازاروں میں خاموشی اور بینکوں پر رش بڑھ گیا۔نریندر مودی پاکستان میں تو سرجیکل اسٹرائیک نہ کرسکے لیکن انہوں نے اپنے ہی ملک میں ''سرجیکل اسٹرائیک ‘‘کردیاہے ۔جس کا نشانہ سب سے زیادہ غریب اور سفید دھن والے لوگ بن رہے ہیں ۔''کالادھن‘‘ پکڑنے کے چکر میں دنیا کے سب سے زیادہ غریبوں کے ملک بھارت کو پوری دنیا میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ہرکوئی مودی کو انتہائی ''عزت دار‘‘الفاظ کیساتھ یاد کرتے ہوئے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کے'' انتقال‘‘پر''اظہار تعزیت‘‘ کررہا ہے ۔بھارت میں پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ لے کر گھومنے والے لوگ ایسے پریشان ہیں جیسے کوئی گمشدہ بچے کولے کر ان کے والدین کو تلاش کررہا ہو۔کل تک جن نوٹوں کی پوجا کی جاتی تھی آج ان سے جان چھڑانے کی ترکیبیں سوچی جارہی ہیں ۔کل تک جو پیسہ بولتا تھا آج اسی پیسے کی بولتی بند ہے ۔لوگ نوٹو ں کو کفن کی طرح تہہ کرکے بینکوں کے قبرستانوں میں ''دفن ‘‘کرنے کیلئے جتن کررہے ہیں ۔آج جس کی مٹھی میں پیسہ ہے اس کا بھی ہاتھ خالی ہے۔ بھارت میں سب سے زیادہ 86فیصد لین دین کیش پر ہوتا ہے۔ اور ان سب لوگوں کی حالت نریندر مودی کی والدہ جیسی ہے جو 95سالہ عمر میں بینکوں کے باہر لگی قطارمیں دھکے کھارہی ہے ۔
بھارتی وزیراعظم کے فیصلے نے ثابت کردیاکہ ایک ''چائے والا‘‘کیا کرسکتا ہے؟ ۔بھارتی اسٹاک ایکسچینج کئی بار کریش ہوچکی ہے۔بھارتی کرنسی نیچے جارہی ہے۔۔اُدھار کا نظام واپس آگیا ہے۔ لوگ ایک دوسرے سے قرض لے کر کام چلا رہے ہیں ۔پیاز‘ ٹماٹراور مرچیں کلو کی بجائے تین ‘چار کے حساب سے خریدی جارہی ہیں۔بچوں کے لئے دودھ خریدنے کے بھی پیسے نہیں۔حتیٰ کہ منہ دکھائی میں بھی پرانے نوٹ یا نئی کرنسی کا مسئلہ درپیش ہے۔
پاکستان اور افغانستان سمیت دنیا بھر میں بھارتی کرنسی ''رسوا‘‘ ہورہی ہے ۔جن کے پاس پرانے نوٹ تھے ان کا نقصان بھی یقینی ہے۔پوری دنیا میں بھارت کو اپنی ساکھ بحال کرنے میں پانچ سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ سرمایہ کاروں کا اعتماد بہت مشکل سے قائم ہوتا ہے اسے ایک اعلان سے توڑ دینا اپنے لئے مشکلات کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔افغانستان ‘عراق ‘ایران ‘شام ‘یمن جیسے ممالک جنگوں یا جنگی حالات کے باعث تباہ ہوئے ۔ان کی کرنسی بھی اسی لئے برباد ہوئی ۔لیکن بھارت نے اپنے پائوں پر خود کلہاڑا مارا ہے اور وہ بھی اس وقت ایسے ہی ممالک کے ساتھ کھڑا ہے ۔اس کی کرنسی کا بھی وہی حال ہے جو متاثرین ممالک کا ہوتا ہے ۔
بھارت میں جہاں ایک جانب کرپشن کے خاتمے کی مہم جاری ہے وہیں ایک سیاستدان کی بیٹی کی پرتعیش شادی کے بعد پورے بھارت میں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔اس شادی پر پانچ ارب انڈین روپے خرچ ہوئے ہیں۔ تقریب میں پچاس ہزار سے زائد مہمانوں نے شرکت کی ہے جس میں دو ہزار ٹیکسیاں ان مہمانوں کو لانے اور لے جانے کیلئے استعمال ہوئی ہیں ۔وی آئی پی مہمانوں کیلئے 15ہیلی پیڈز بھی تیار کئے گئے تھے ۔دلہن کی ساڑھی 17کروڑ روپے جبکہ زیورات 90کروڑ روپے کے خریدے گئے ۔شادی کی سکیورٹی کیلئے 3300حفاظتی اور پولیس اہلکار ڈیوٹی پر مامور تھے ۔دنیا بھارت کے ایک ہی وقت میں دوروپ دیکھ رہی ہے ایک میں پیسے کا ضیاع جبکہ دوسرے میں غربت کی چکی میں پستے لوگ نظر آتے ہیں ۔
بھارتی کرنسی کا اس وقت سوشل میڈیا پر بھی حشر نشر ہوگیا ہے۔ مودی کے اعلان کا بھرپورمذاق اڑایا جارہا ہے ۔ہزار روپے کانوٹ بند کرکے دوہزارکا نوٹ جاری کرنے کے اعلان پر کسی نے دلچسپ تبصرہ کیا ہے کہ بھارتی سیاستدان انا ہزارے نے بھی اپنا نام تبدیل کرکے انا دوہزارے رکھ لیا ہے۔کسی نے ٹویٹ کیاکہ ایک مرغی نے اپنے مالک سے کہا کہ ''کاٹنے سے پہلے نوٹ دیکھ لینا کہیںپانچ سو اور ہزار کے چکر میں بے موت نہ ماری جائوں‘‘۔ ایک شخص پٹرول ڈلوانے گیاپانچ سو کے چار نوٹ دئیے اور فاتحانہ انداز میں ایسے مسکرایا جیسے کوئی نعش ٹھکانے لگادی ہو۔کسی بھارتی شہری کو پولیس والے نے پکڑلیا اس نے ہزار روپے دیئے تو پولیس والے نے پیسے واپس کئے اور بولا ''صاحب !!دو‘ چارسو روپے ہی کافی ہیں‘‘ ۔ایک اے ٹی ایم میں کارڈ ڈال کر چارسوروپے لکھنے والے کو اس وقت بہت مایوسی ہوئی جب اے ٹی ایم سے ہزار روپے کا نوٹ نکلا اور لکھا ہواتھا ''کیپ دی چینج‘‘۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں