"ISC" (space) message & send to 7575

مسلمانوں کا تہوار!!

ایک عیسائی ماں سے جب اس کی بیٹی نے ایک گڑیا خریدنے کی بہت زیادہ ضد کی تو ماں نے کہا ''بیٹا! بس ایک مہینہ رک جا!! مسلمانوں کا مقدس مہینہ گزر جانے دے پھر تمام اشیاء سستی ہو جائیں گی اور تجھے گڑیا دلا دوں گی‘‘ بظاہر یہ چھوٹی سی کہانی ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے لئے انتہائی خوفناک پیغام ہے۔
ایسٹر مسیحیوں کا سب سے بڑا تہوار ہے... اسے عیدِ قیامت یا جی اٹھنے کا اتوار بھی کہتے ہیں... یہ یسوع مسیح کے زندہ ہونے کی یاد میں منایا جاتا ہے... اس کی تاریخ 22 مارچ اور 25 اپریل کے درمیان ہوتی ہے یعنی موسمِ بہار کے اس دن کے بعد جب رات اور دن برابر ہوتے ہیں۔ کرسمس عیسائیوں کا دوسرا بڑا تہوار ہے... اس تہوار کے موقع پر یسوع مسیح کی ولادت کی سالگرہ منائی جاتی ہے۔ کرسمس کے موقع پر مذہبی مجلسیں منعقد ہوتی ہیں‘ خصوصی عبادتیں کی جاتی ہیں‘ خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے۔ کرسمس کا یہ دن ان چند دنوں میں شمار کیا جاتا ہے جن میں سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ صرف کیا جاتا ہے۔
اسرائیل میں عبرانی سال کے آغاز کے 10 دن بعد ''یوم الغفران‘‘ کے نام سے تہوار منایا جاتا ہے... اس روز یہودی دن کو روزہ رکھتے ہیں رات کو مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں... اور اس کے لئے خریداری بھی کی جاتی ہے۔
دیوالی جو دیپاولی کے نام سے بھی جانی جاتی ہے‘ ایک قدیم ہندو تہوار ہے... جو ہر سال موسم بہار میں منایا جاتا ہے... یہ تہوار روحانی اعتبار سے اندھیرے پر روشنی کی‘ نادانی پر عقل کی‘ برائی پر اچھائی کی اور مایوسی پر امید کی فتح و کامیابی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ تہوار کی تیاریاں 9 دن پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں اور دیگر رسومات مزید 5 دن تک جاری رہتی ہیں... اصل تہوار اماوس کی رات یا نئے چاند کی رات کو منایا جاتا ہے۔
دیوالی کی رات سے پہلے ہندو اپنے گھروں کی مرمت، تزئین و آرائش اور رنگ و روغن کرتے ہیں... نئے کپڑے پہنتے ہیں‘ دیے جلاتے ہیں‘ کہیں روشن دان‘ کہیں شمع اور کہیں چراغ جلائے جاتے ہیں‘ پٹاخے داغے جاتے ہیں... سارے خاندان والے اجتماعی دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں‘ مٹھائیاں اور تحفے تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں۔ سکھ پیروکار اس تہوار کو بندی چھوڑ دیوس کے نام سے مناتے ہیں۔ جہاں دیوالی منائی جاتی ہے وہاں اس تہوار کو بہترین تجارتی موسم بھی کہا جاتا ہے۔
غیر مسلموں کے تمام تہواروں پر شیطان قید نہیں ہوتا... پھر بھی اشیا کی قیمتیں اتنی کم ہو جاتی ہیں کہ لوگ کئی ماہ کی خریداری ان تہواروں کے موقع پر کر لیتے ہیں... یورپ میں تہواروں کی آمد سے پہلے ہی اشیا کی قیمتوں میں کمی شروع ہو جاتی ہے جو 25 سے 75 فیصد تک ہوتی ہے... یعنی سو روپے کی چیز 25 روپے میں بآسانی مل جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کرسمس اور ایسٹر کے مواقع پر صرف مسیحی ہی خریداری کے لئے نہیں نکلتے بلکہ مسلمان بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور عید کی پیشگی تیاری بھی کر لیتے ہیں۔ عمومی طور پر بھی امیر اور غریب کے طرزِ زندگی میں زیادہ فرق دکھائی نہیں دیتا‘ لیکن جب کوئی تہوار آتا ہے... تو قیمتوں میں کمی معاشرے کے ہر طبقے کو ان تہواروں میں بھرپور شرکت کا موقع فراہم کرتی ہے اور تہوار کی خوشیاں پورا معاشرہ یکساں طور پر محسوس کرتا ہے۔
اب اسلام کا واضح پیغام بھی ملاحظہ کریں۔ اسلام ہمیں مساوات کا سبق دیتا ہے... اسلام ہمیں قربانی کا سبق دیتا ہے... اسلام کہتا ہے کہ آپ کا پڑوسی بھوکا نہ سوئے... اسلام کہتا ہے کہ ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز مسلمان نہیں ہو سکتا... لیکن رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی امّتی نا جائز منافع خوری کے لئے تیار ہو جاتے ہیں... پچیس روپے کی چیز ایک سو پچیس تک پہنچ جاتی ہے... سبزیاں‘ پھل اور اشیائے خور و نوش اتنی مہنگی ہو جاتی ہیں کہ سفید پوش مسلمانوں کے بجٹ بھی بگڑ جاتے ہیں... افطار کے دستر خوان سے ''قیمتی‘‘ پھل غائب ہو جاتے ہیں... ہر تاجر رمضان المبارک کو کمائی کا مہینہ سمجھتا ہے اس لئے غریب دیہاڑی دار دن کو روزے سے بے حال ہوتے ہیں تو افطاری خریدتے وقت مہنگائی کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔
رمضان المبارک رحمت‘ مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ ہے لیکن پاکستان میں ذخیرہ اندوزوں نے اسی مہینے کو ''ٹارگٹ‘‘ پر رکھ لیا ہے اور یہ ان کے لئے ''سیزن‘‘ کی حیثیت رکھتا ہے... غریب مسلمانوں کے لئے رمضان کا مہینہ عذاب بنا دیا جاتا ہے... جو پھل پورا سال ٹھیلوں پر پڑے سڑتے رہتے ہیں... وہ رمضان میں ان قیمتوں پر فروخت ہوتے ہیں کہ کئی گھروں کے دستر خوان روزانہ پھلوں کا ''بوجھ‘‘ اٹھانے کے قابل بھی نہیں رہتے۔
رمضان شروع ہونے سے قبل ہی مرغی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا گیا... جس کی اہم وجہ یہی تھی کہ ماہ مبارک کی آمد سے قبل ہی لوگوں کو ''مہنگی مرغی‘‘ کا عادی بنا دیا جائے... تاکہ اس مہینے میں کمائی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے پائے... کراچی میں مرغی کا گوشت 320 سے 350 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے... اس اضافے کے بعد سوشل میڈیا پر مرغی کے بائیکاٹ کے مشورے پر شہریوں نے عمل درآمد کیا... جس سے قیمتیں معمولی کم ہوئیں لیکن رمضان شروع ہوتے ہی پولٹری مافیا نے عوام کو ذبح کرنے کے لئے اپنی آستینیں چڑھا لیں... قیمتوں کو کنٹرول کرنے والے ادارے بھی کہیں نظر نہیں آرہے... عوام کے ٹیکس کے پیسے سے تنخواہ وصول کرنے والی پرائس کنٹرول کمیٹیاں اپنی ''پرائس‘‘ میں اضافہ کرتی نظر آتی ہیں... اسی لئے عوام سوشل میڈیا پر بائیکاٹ جیسی مہم چلا کر کسی نہ کسی طرح قیمتوں کو خود کنٹرول کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
گزشتہ سال رمضان کے مبارک مہینے میں پھلوں کی قیمتوں میں خوفناک اضافے کے باعث سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کی کامیاب مہم شروع ہوئی... جس کی وجہ سے تاجر اپنی آنکھوں کے سامنے پھلوں کو سڑتا دیکھ کر قیمتیں کم کرنے پر مجبور ہوئے... عوام نے اس سال ماہ رمضان میں چیف جسٹس جناب ثاقب نثار سے امیدیں لگا لی ہیں... ان کے انقلابی اقدامات کی بدولت عوام کافی خوش ہے اور توقع کر رہے ہیں کہ رمضان میں بھی انہیں بڑا ریلیف مل جائے۔
جب سے ماہ رمضان گرمی میں آنا شروع ہوا ہے‘ بجلی کی ''غیر حاضری‘‘ بھی خوفناک بحران کی شکل اختیار کر رہی ہے... مئی اور جون میں گرمی اپنے جوبن پر ہوتی ہے... لیکن اس سے نمٹنے کے کوئی حکومتی اقدامات نظر نہیں آتے... 2015ء میں ہیٹ سٹروک سے ڈھائی ہزار ہلاکتوں کی وجہ بھی لوڈ شیڈنگ کو قرار دیا گیا... اور سندھ حکومت نے یہ تمام تر ذمہ داری 'کے الیکٹرک‘ پر ڈالی تھی... شدید گرمی میں بجلی کے ستائے روزے داروں کی جانوں کا ضیاع کیسے ہوا‘ اس کی تحقیقات بھی آج تک مکمل نہیں ہو سکیں۔
سپریم کورٹ کے الیکٹرک کو واضح حکم دے چکی ہے کہ کراچی میں جاری لوڈ شیڈنگ فوری ختم کی جائے... لیکن یہ ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئی ہے... بن قاسم پاور پلانٹ کا اہم پرزہ بھی دیارِ غیر سے منگوا کر ''فٹ‘‘ کر دیا گیا... واقفان حال کہتے ہیں کہ مسئلہ دو سے ڈھائی سو میگاواٹ بجلی کا نہیں‘ بلکہ جب تک کراچی کے فرنس آئل پر چلنے والے پلانٹس ''زندہ‘‘ نہیں ہوں گے لوڈ شیڈنگ نہیں مرے گی... کراچی والوں کو بھی اب صرف چیف جسٹس سے ہی امید ہے کہ شاید وہ تیل سے بجلی پیدا کروا لیں... جب تک کراچی میں طلب و رسد کا فرق صفر نہیں ہو گا‘ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو گی... بلکہ اس کا نام تبدیل کر کے ''نئی بوتل میں پرانی شراب والا فارمولا‘‘ جاری رکھا جائے گا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں