"ISC" (space) message & send to 7575

’’اسلامی جمہوریہ نیاپاکستان‘‘

کبھی سوچا نہیں تھا کہ پاکستان کا کوئی وزیر اعظم قوم سے ایسا خطاب بھی کرے گا...ایسی تقریر نہ کسی نے کی اور نہ کسی نے سنی...حیرانی تو یہ بھی ہوئی کہ پوری تقریر میں نہ موٹر وے کا ذکر تھا‘نہ سڑکیںبنانے کی باتیں‘نہ فلائی اوورزپر گفتگو تھی‘ نہ گرین بس چلانے کا عزم...نہ اورنج ٹرین کاکوئی پروگرام تھا اورنہ ہی پل بنانے کا کوئی منصوبہ...لگ ہی نہیں رہاتھا کہ کوئی پاکستانی وزیر اعظم خطاب کررہاہے... صرف خوابوں کی دنیا تھی...ایک شخص خواب بیچ رہا تھا اور علامہ اقبال کی یاد دلارہا تھا‘قائد اعظم کا وژن بتارہا تھا۔
سینئر اور تحقیقاتی صحافی آج تک جس وزیر اعظم ہائوس کے ملازمین اور گاڑیوں کی درست تعداد معلوم نہ کرسکے تھے‘آج بچے بچے کو یہ ازبر ہوچکی ہے ...ادیب اور دانشوران یہ کہہ کراپنے کاموں میں مصروف ہوگئے کہ یہ خطاب اُن سے تھا ہی نہیں‘ بلکہ پسے ہوئے طبقے کی باتیں تھیں‘غریبوں کے مسائل تھے‘بیوائوں کا ذکر تھا‘گلی محلوں میں دربدر بچوں کے لئے ہمدردی تھی...درخت لگانے کی خواہش تھی...نہ کوئی سپیچ رائٹر تھا اور نہ ہی کوئی لکھی ہوئی تقریر!!...سب کچھ دل میں تھا ‘جو زبان کے رستے باہر آرہا تھا... تقریر سن کر زبا ن سے ہی نہیں‘ دل سے بھی دعائیں نکل رہی تھیںکہ اللہ میاں'' اسلامی جمہوریہ نیا پاکستان‘‘کے پہلے '' وزیراعظم ‘‘کو اپنے مقصد میں کامیاب فرمائے... جو کچھ خان صاحب نے پاکستان کے بارے میں سوچا ہے‘ وہ سب کچھ عملی شکل اختیار کرجائے اور یہ ملک مدینہ کی طرز کی فلاحی ریاست بن جائے(آمین)
وزیر اعظم پاکستان کا قوم سے پہلے خطاب اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ پورے ملک‘ بلکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی خوشگوار حیرت کے سمندر میں ڈبوگیاہے... حزب اختلاف کی جماعتوںکے تبصروں نے جیسے گہری نیند سے بیدار کردیا۔انہوں نے یاد دلایا کہ ابھی ''پرانا پاکستان ‘‘اور اس کی ''پرانی سیاسی جماعتیں‘‘اپنی ''پرانی سیاسی سوچ‘‘کے ساتھ موجود ہیں ...ان جماعتوں کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ یہ کوئی خاص خطاب نہیں تھا ... اسے عوامی امنگوں کے مطابق بھی قرار نہیں دیا جاسکتا...پرانی باتیں ہیں...مشرف کابینہ کے وزراء کچھ نیا نہیں کرسکتے وغیرہ ‘وغیرہ ۔
اپوزیشن جماعتوں کے نکتہ نظر سے اگر دیکھیں تو وزیر اعظم ہائوس کو ریسرچ یونیورسٹی بنانے کی بات تو اتنی اہمیت کی حامل نہیں ‘ کیونکہ ریڈزون ہے...'بڑے لوگ‘ رہتے ہیں 'چھوٹے طلبائ‘ کیسے پڑھیں گے؟...قرضوں میں جکڑے ملک کا وزیر اعظم‘ اگر 524ملازمین نہ رکھے‘ تو مزاہی نہیں آئے گا...33 بلٹ پروف گاڑیوں سمیت80گاڑیوں پر مشتمل یہ وزیر اعظم ہائوس دراصل گاڑیوں کاکوئی شوروم تھا...وزیراعظم کی جانب سے صرف دو گاڑیاں اوردو ملازم رکھنے سے بھی کسی کوکیا فرق پڑے گا...لوٹا ہوا پیسہ واپس پاکستان لانے سے کیاہوگا؟ کوئی گورنرگورنر ہائوس میں رہے یا نہ رہے‘ اس سے عوام کو کیا لینادینا...نیب کو طاقتور بنانے سے کیا حاصل ہوگا... ملک سے کرپشن ختم کرنے سے بھی کوئی تبدیلی نہیں آئے گی...ملک بچے نہ بچے کرپٹ لوگوں کو زندہ رہنا چاہیے ‘تاکہ وہ جس ملک کا ماس کھاچکے ہیں... اس کی ہڈیوں کا سوپ بھی پی سکیں...کرپشن کی نشاندہی کرنے والے کوانعام دینے سے بھی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا...''پلی بارگیننگ پالیسی‘‘ ہی بہتر تھی کہ لوٹی ہوئی رقم کا کچھ حصہ دے کرنیب سے '' مک مکا‘‘کرلیا جائے ... اداروں سے کرپٹ لوگوں کا خاتمہ کرنے کی بجائے ان اداروں میں مزید سیاسی بھرتیاں کی جانی چاہیے‘تاکہ اداروں کی رہی سہی کسر بھی پوری ہوجائے... کسی بھی مقدمے کی سماعت ایک سال سے زیادہ چلانے کی بجائے برس ہابرس کا سدابہار نظام کیوں تباہ کیا جارہا ہے ۔ پولیس کا نظام ٹھیک کرنے سے کیا ہوگا... اس طرح تو حکمران کمزور ہوجائیں گے...علاقائی سیاست کا کیا ہوگا؟
بیرون ملک قید پاکستانیوں کی مدد کرنے کی بجائے اپنے لوگوں کو''پرائی جیلوں‘‘میں سڑنے دیا جائے ...سرکاری سکولوں کو بہتر بنانے سے پرائیوٹ سکول مالکان کو نقصان ہوگا...یہ تو ان کیساتھ زیادتی ہے‘اگرمدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کا مستقبل روشن ہوگیا اور وہاں سے جج ‘جرنیل ‘ڈاکٹر اور انجینئر بننے لگے‘ تو ان تمام لوگوں کا کیا ہوگا‘ جنہوں نے مدرسوں کو ''بیگارکیمپ ‘‘بنادیا ہے... اس طرح تو اور بے روزگار ی ہوگی ...بچوں سے زیادتی کے واقعات کے خلاف سخت ایکشن کیوں لیا جائے گا؟...ان بچوں کے لئے آج تک کسی وزیر اعظم نے آواز نہیں اٹھائی‘ تو عمران خان ایسا کیوں کررہے ہیں؟...اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا؟ سرکاری ہسپتالوں کا نظام بہتر ہوگیا تو پرائیوٹ ہسپتالوں میں کون جائے گا... اس طرح پرائیوٹ ہسپتالوں کی 'صنعت ‘ ختم ہوسکتی ہے ۔یہ تو سرا سر نقصان ہے۔ پورے پاکستان میں ہیلتھ کارڈ متعارف کروانے کا کیا فائدہ؟...غریبوں کو ہسپتالوں کے باہر ایڑیاں رگڑرگڑ کر مرنے کے لئے چھوڑ دینا چاہیے ...ایسے کارڈز سے تو وہ ہرسال ساڑھے پانچ لاکھ روپے تک کا علاج کرواسکیں گے‘ جس سے ملک کونقصان ہوگا۔
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے ‘اسے حل کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ بھاشا ڈیم بنانے سے اس ملک کی قسمت کیسے بدل سکتی ہے ؟کسانوں کے لئے پانی کی فراہمی بہتر بنانے سے کیا فرق پڑے گا ...اورکسانوں کیلئے ایسی ریسرچ کا کیا فائدہ‘ جس سے وہ پانی بچاسکیں ۔ سول سروسز کو مدد فراہم کرنے اور ان کی عزت کرنے سے کیا حاصل ہو گا۔ اس کا حق اسے دلوانے اور عام آدمی کا کام وقت پرکرنے والوں کو 'بونس‘کام نہ کرنے والے کو سزا ملنے سے قوم کی تقدیر کیسے بدلے گی۔اچھا کام کرنے والوں کی تنخواہوں میں اضافہ کرنے سے کیا ہوگا؟عام آدمی کوسرکاری دفتر میں اگر عزت ملے گی یا اسے وی آئی پی سمجھا جائے گا تو ارکان پارلیمنٹ کو وی آئی پی کون سمجھے گا؟بلدیاتی نظام میں بہتری سے کیا ہو جائے گا ...کچرا اور گندگی تو اس ملک کا مقدر ہے‘ اسے کیوں اٹھانے کی باتیں کی جارہی ہیں۔ ناظم کا انتخاب براہ راست کرنے سے تو یوسی اور تحصیل ناظمین کی ''ہارس ٹریڈنگ‘‘کا ہی خاتمہ ہوجائے گا ۔بچوں کیلئے پارک اورگلوبل وارمنگ کے خاتمے کے لئے پاکستان میں درخت لگانے سے کسی کو کیا فرق پڑے گا۔ملک کو بڑے پیمانے پرہرابھرا کرنے سے تو بارشیں بڑھ جائیں گی ۔پاکستان کو اتنا صاف ستھرا بنانے کا کیا فائدہ کہ دیگر ممالک کہیں کہ پاکستان بہت صاف اور ستھرا ملک ہے۔ نوجوانوں کو بلا سود قرضے دینے سے تو وہ کاروبار کرنے لگیں گے‘ اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا؟ہر سال چار بڑے سیاحتی مقامات کھولنے سے غیرملکی سیاح پاکستان آنے لگیں گے‘ ایسا کرنے سے وہ ممالک پاکستان سے ناراض ہوسکتے ہیں ‘جن کی سیاحت کو نقصان پہنچے گا...بلوچستان کے مسائل آج تک کسی نے حل نہ کئے ‘تو عمران خان انہیں کیوں حل کرنا چاہ رہے ہیں ... کراچی کے لوگوں کے لئے پانی کا مسئلہ حل ہوگیا‘ تو ٹینکر مافیا بے روزگار ہوجائے گا‘ ان کے بچے تو بھوک سے مرجائیں گے‘ وہ تو حکومت کو بددعائیں دیں گے ‘جو حکومت کو نہیں لینی چاہئیں۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ تو نااہل نوازشریف کرچکے ہیں ۔اب کیا بار بار دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے گا؟سٹریٹ چلڈرن ‘بیوہ عورتوں اورمعذور افراد کی ذمہ داری حکومتوں کا کام نہیں ہے‘ یہ تو این جی اوز کو کرنا چاہیے ...کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے سے کیا ہوگا؟پیپلز پارٹی نے ڈھائی کروڑ کی آبادی والے شہر کیلئے پہلے ہی 20ایئرکنڈیشنڈ بسیں چلارکھی ہیں‘ تو اب مزید بسوں‘سرکلرریلوے اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کی کیا ضرورت ہے ؟
سادگی اپنا کر ایک ایک پیسہ بچا کر قوم کی خدمت کرنے سے ملک کی ترقی تو نہیں ہوگی ...قوم کے پیسے کی حفاظت اگر وزیراعظم خودکریں گے تو پوری کابینہ اور حکومتی مشینری کمیشن کہاں سے کھائے گی...گزاراکیسے کرے گی؟پاکستان میں اگرایک دن ایسابھی آگیا کہ کوئی ذکوات لینے والا ہی نہ بچا توپھرپاکستان کے امیر ترین لوگ پریشان ہوجائیں گے ...اور وہ ذکوٰۃ کس کو دیں گے؟ یہ توسراسر زیادتی ہے ...اگر عمران خان نے یہ سب کچھ کرلیا ‘تو پاکستان کی جمہوریت خطرے میں پڑسکتی ہے۔

 

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں