پڑوس کا ڈزنی لینڈ

برسوں کے انتظار کے بعد بالآخر شنگھائی شہر بھی دنیا کے ان چند ایک منتخب شہروں میں شامل ہو ہی گیا جو 'ڈزنی لینڈ تھیم پارک‘ رکھتے ہیں۔ اب جب کہ ہم نے اس شہر کو اپنا عارضی گھر قرار دیا ہوا ہے تو ہم بھی اس متجسس گروہ میں شامل تھے کہ پڑوس میں(کوئی چالیس کلومیٹر دور) بننے والا یہ شہرہء آفاق پارک اپنے جلو میں کیا کچھ لئے ہوئے ہے۔ شہر کی انتظامیہ نے ڈزنی لینڈریزورٹ کے باقاعدہ عوامی افتتاح کی تاریخ تو 16جون مقر ر کی ہوئی ہے لیکن اس سے قبل ہی آزمائشی بنیادوں پر اس تھیم پارک میں لوگوں کی ایک معقول تعداد کو داخلے کا موقعہ دیا گیا ہے یوں ہزاروں کی تعداد میں لوگ روزانہ یہاں لطف اندوز ہونے آرہے ہیں ۔ سولہ جون سے پہلے جن لوگوں کو ڈزنی لینڈ کی انتظامیہ نے یہاں کے ٹکٹ فروخت کئے ہیںان کے متعلق بس اتنا سمجھ لیں کہ یہ اس پارک کی تعمیر و تشہیر وغیرہ سے منسلک اداروں اور پھر ان سے جڑے مزید اداروں اور افراد کے رشتہ دار اور دوست احباب اور شاید ان کے جانے والے وغیرہ ہیں۔ ان مخصوص لوگوں کا ہجوم پارک کے باقاعدہ افتتاح سے پہلے یہاں کی انتظامیہ کے لئے ٹیسٹ کیس بھی ہے تاکہ اگر یہاں کوئی کمی یا خامی رہ گئی ہو تو اسے دور کرسکیں۔ہم بھی کچھ ایسے لوگوں کو جانتے تھے جو ان کو جانتے ہیں جن کے ذریعے اس پارک کے تجرباتی گروہ کا حصہ بنا جاسکتا ہے چنانچہ تھوڑی سی تگ ودو کے بعد اس کے نہایت ڈیمانڈنگ ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔ ڈزنی لینڈ پارک اور ریزورٹ ہوٹل شہر کے ایک سرے پر کھلی جگہ پر تعمیر کئے گئے ہیں جہاں ہمیں دو میٹرو ٹرینیںبدل کر پہنچنے میں تقریباٌ ایک گھنٹہ لگ گیا۔ خوش قسمتی سے ہم پہلے ہی ہانگ کانگ ڈزنی لینڈ کافی ٹھوک بجا کر دیکھ چکے ہیں اس لئے یہاں آنے کی دو وجوہات تھیں ایک تو یہ چیک کرنا کہ نیا پارک کتنا بڑا اور مختلف ہے اور دوسری شنگھائی میں موجود مختصر حلقہء احباب میں ڈینگیں مار نا کہ ہم تو ڈزنی لینڈ ہو بھی آئے ‘ہر کسی کو ٹکٹ نہیں مل رہے ہیں ابھی ۔
اس سے قبل کہ شنگھائی کے نو تعمیر شدہ ڈزنی لینڈ کا آنکھوں دیکھا حال بیان کریں بہتر ہوگا کہ ڈزنی لینڈ کی اس شہرت اور کریز کی وجوہ اور مختصرتاریخ بیان کرتے چلیں۔ شہرۂ آفاق کارٹون کرداروں 'مکی مائوس‘ اور ' ڈونلڈڈک‘ سمیت کئی کرداروں جناب 'والٹ ڈزنی ‘ کے تخلیقی ذہن‘صلاحیتوں اور پر عزم ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔ آج سے قریباٌ نودہائیاں قبل ڈرائنگ اور کیریکٹر اسکیچز کی خداداد صلا حیتیں رکھنے والے والٹ ڈزنی نے ' مکی مائوس‘ کا نہ صرف کردار تخلیق کیا بلکہ برسوں تک اس کی آواز بھی بنے رہے۔ ایک باصلا حیت آرٹسٹ ہونے کے ساتھ تیز طرار کاروباری ذہن رکھنے والے لوگ بہت ہی کم پائے جاتے ہیں اور والٹ ڈزنی یہ کمیاب امتزاج رکھنے کے باعث تیزی سے آگے بڑھتے گئے۔ امریکی شہر شکا گو سے تعلق رکھنے والے والٹ ڈزنی نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر اپنی تخلیقات کو 1950ء کے اوائل تک ہالی وڈ کے کامیاب اسٹوڈیو میں تبدیل کردیا۔ ڈزنی کے اینی میٹڈ کردار اور ان کی فلموں نے کروڑوں لوگوں کی توجہ اور پسندیدگی حاصل کرلی اور یوں یہ کارٹون فلموں اور ٹی وی پرو گراموں کی دنیا کے بے تاج بادشاہ قرار پائے۔ان تھک محنت اور وقتی ناکامیوں اور کا میابیوں سے گزرتے ہوئے اس سخت جان تخلیق کار کے زرخیز ذہن میں ایک اور خیال نے جنم لیا کہ کیوں نہ اپنے ان مقبول کرداروں اور کہانیوںکو مرکزی خیال بناتے ہوئے ایک ایسا تفریحی پارک تعمیر کیا جائے جہاں داخل ہو کر لوگ ان میں گم ہو جائیں یعنی ایک فینٹسی لینڈ اور یوٹوپیا جو لوگوں کے تصورات میں گھر کر لے۔ اس خواب کی تکمیل امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہوئی جہاں وسیع و عریض رقبے پر پہلا ڈزنی لینڈ آج سے قریباً ساٹھ برس قبل مکمل ہوا۔ اس پارک کے ڈیزائن اور یہاں کی پرکشش تعمیر کے لئے ڈزنی اسٹوڈیوز کے تخلیق کاروں نے بہت محنت کی اور آج فلوریڈا‘پیرس,ہانگ کانگ ‘ٹوکیو اور اب شنگھائی کے ڈزنی لینڈ پارکس میں وہی تصورات نت نئے اضافوں کے ساتھ نظر آتے ہیں جس کا آغاز والٹ ڈزنی نے کیلی فورنیا سے کیا ۔
اب واپس آتے ہیں ڈزنی فیملی کے تازہ ترین اضافے شنگھائی ڈزنی کی طرف جس کے وسیع وعریض داخلی دروازے سے داخل ہوتے ہی کافی فاصلے پر موجودسب سے نمایاں عمارت یعنی یہاں کا مرکزی محل (Castle) اپنے بلند وبالا مخروطی گنبدوں سے آپ کی توجہ کھینچ لیتا ہے ‘یہ محل پورے پارک کا مرکز ہوتا ہے جس کے چاروں اطراف میں دور تک دیگر تفریحات بکھری ہوئی ہوتی ہیں۔ ایک چھوٹے سے قصبے کی مانند اس جگہ کے مرکزی محل کے سامنے اسٹیج پر ڈزنی فلموں کے مشہور کرداروں کے میوزیکل شو کا اعلان ہو رہا تھا ۔ اردگرد اکثر چھوٹی بچیوں نے ڈزنی کی مشہور فلموں کی شہزادیوں 
والے لباس پہنے ہوئے تھے ‘کوئی سنو وائٹ شہزادی بنی ہوئی تھی اور کسی نے سنڈریلا کا روپ دھارا ہوا تھا۔ دس پندرہ منٹ کے انتظار کے بعد اسٹیج پر انہی فلموں کے سائونڈ ٹریکس کے ساتھ جب ڈزنی کے شہزادے اور شہزادیاں اپنے زرق برق ملبوسات اور کرداروں کے ساتھ ایک کے بعد ایک نمودار ہوتے تو ان بچیوں کی آنکھیں اپنے محبوب کرداروں کو دیکھتے ہوئے خوشی سے چمکنے لگتیں۔ اس شاندار پرفارمنس کے بعد جب ہم نے اطراف میں موجود تھیم پارکس فینٹسی لینڈ,ٹو مارو لینڈاور ایڈونچر آئل (Adventure Isle)وغیرہ کا رخ کیا تو ہر طرف لوگوں کو طویل قطاروں میں اپنے پسندیدہ شوز کا انتظار کرتے دیکھا۔ اتوار کا دن ہونے کے ناتے ہمیں رش کا تو اندازہ تھا لیکن یہ توقع نہ تھی کہ اتنی خلقت پہنچی ہوئی ہو گی‘اگر تو ٹیسٹ ٹرانسمیشن کا یہ حال ہے تو نجانے سولہ جون سے کیا ہونے والا ہے۔ٹومارو لینڈ میں ڈزنی کی شہرۂ آفاق فلم ' ٹوائے سٹوری‘ کے کردار 'بز لائٹ ائیر‘کا شو چل رہا تھا جس میں اس کے دیو ہیکل ماڈل کے ساتھ ایک انٹر ایکٹو جنگ کا حصہ بنا جا سکتا ہے‘نزدیک ہی سٹار وارز فلم کے مناظر ایک تھیٹر میں اس طرح دکھائے جانے تھے جیسے آپ سپیس شپ میں بیٹھے اس کا حصہ ہوں ‘طویل قطار کے باعث ہم نے ان شوز کو چھوڑتے ہوئے ایڈونچر والی جگہ کا رخ کیا جہاں خوش قسمتی سے ٹارزن کا ایک لائیو شو محض پون گھنٹے میں شروع ہونا تھاجو ان حالات میں کم سے کم انتظار والی جگہ تھی۔ ایک سٹیج پلے کی طرح شاندار جسمانی کرتبوں پر مشتمل چینی ٹارزن اور جنگل کے دیگر کرداروں نے آدھے گھنٹے تک ہال میں بیٹھے سینکڑوں لوگوں کو بہت محظوظ کیا۔ ٹریژر کووTreasure Cove) (میں پانی کی جھیل کے اردگردسمندری قزاقوں (Pirates) کا ماڈل جہاز شائقین کے لئے کھلا ہوا تھا جہاں اندر جا کر آپ اچھی طرح کیپٹن جیک سپیرو کی پائرٹ شپ گھوم پھر سکتے تھے‘سامنے ہی ان قزاقوں کے ایک بوسیدہ سا قلعے کا ماڈل بھی تعمیر کیا گیا ہے ۔ 
ایڈونچر آئل سے نکل کر جب فینٹسی لینڈ کے مرکزی محل پر پہنچے تو ایک طویل قطار'سنو وائٹ ‘ شہزادی کی جادوئی دنیا کا سفر کرنے کی منتظر تھی۔اسی طرح دیگر مشہور کرداروں مثلاٌ سات بونے (Seven Dwarfs) ,پیٹر پین اور (Winnie the Pooh) وغیرہ کی تھیمز والے شوز بھی موجود تھے۔ ڈزنی لینڈ کی انواع واقسام والے ایڈونچرز کو الفاظ میں محض نہایت معمولی حد تک ہی بیان کیا جا سکتا ہے اور یہا ں کے ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لئے ان کہانیوں اور کرداروں سے واقفیت بڑی اہم ہے۔ تصوراتی دنیائوں کے یہ غیر معمولی کردار انسانوں کو اپنی طرف کس طرح کھینچتے ہیں یہ بذات خود جادوئی تجربہ ہے۔چین کے سب سے بڑے شہر اور کمرشل مرکز میں ڈزنی لینڈ جیسے خالص امریکی برانڈ کی اتنی پذیرائی دراصل ان آئیڈیاز کی کامیابی ہے جو امریکی فلمی صنعت نے ایک طویل عرصے سے قائم رکھی ہوئی ہے۔ والٹ ڈزنی کو اس دنیا سے گزرے نصف صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے لیکن ڈزنی کا برانڈ نیم فلموں اور ٹی وی چینلزسے لے کر تھیم پارکس تک کھربوں روپے کا کاروبار کر رہا ہے اور اس کی بنیاد اس وقت ہی پڑگئی تھی جب خوابوں کا سوداگر والٹ ڈزنی ہاتھ میں پنسل اور کاغذ پکڑے مکی مائوس کے کردار کی لکیریں کھینچ رہا تھا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں