سیف سٹی منصوبہ سافٹ لانچنگ کے باوجود نا مکمل

سیف  سٹی  منصوبہ   سافٹ    لانچنگ   کے    باوجود   نا  مکمل

فیصل آباد(عبدالباسط سے )فیصل آباد سیف سٹی پراجیکٹ کو مکمل کرنا اور شہریوں کو اسکے ثمرات کی فراہمی کو یقینی بنانا فیصل آباد پولیس اور سیف سٹی اتھارٹی کے لئے بڑا چیلنج بن گیا۔

 2018 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کی رواں سال قائم مقام صوبائی حکومت کی جانب سے سافٹ لانچنگ کے باوجود بھی یہ منصوبہ مکمل طورپر فعال نہ ہوسکا۔ شہر بھر کی بیشتر شاہراہوں پر پولز نصب کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے تو لگادئیے گئے لیکن انکو فنگشنل کرتے ہوئے ما نیٹرنگ کا کام شروع نہ ہوسکا۔ جبکہ سیف سٹی پراجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے ناصرف جرائم کی وارداتوں کی روک تھام میں پولیس کو مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ بلکہ جرائم پیشہ عناصر بھی شہریوں کیلئے خوف کی علامت بنے ہوئے ہیں۔ اسکے باوجود حکام اس منصوبے کی تکمیل میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ فیصل آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ کا سنگ بنیاد 2018 میں رکھا گیا تھا لیکن بعد ازاں فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیااور بلڈنگ کا ڈھانچہ کھڑا ہونے کے بعد اس پر تعمیراتی کام روک دیاگیا۔ 9 مئی واقعہ کے بعد نگران وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کی جانب سے فیصل آباد کا دورہ کیا گیا اور وقت سیف سٹی پراجیکٹ منصوبے پر کام شروع کرنے کے حوالے سے یقین دہائی کروائی گئی۔ جبکہ 4 ارب روپے کے فنڈز جاری کرتے ہوئے 90 دن میں منصوبہ مکمل کرنے کا ہدف دیاگیا۔ جنوری میں نگران وزیر اعلیٰ نے منصوبے کی سافٹ لانچنگ تو کردی لیکن تاحال اس منصوبہ کو پا یہ تکمیل تک نہ پہنچایا جاسکا۔ پراجیکٹ کے مطابق 230 سے زائد سائٹس پر 1500 سے زائد فکس سی سی ٹی وی کیمرے اور 250 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے ۔ افسروں اور پنجاب حکومت کی جانب سے مختلف اوقات میں منصوبہ کے افتتاح اور مکمل طورپر فنگشنل ہونے سے متعلق مختلف تاریخیں دی گئیں لیکن کوئی بھی تاریخ ابھی تک یقینی نہ بن سکی ۔ پولیس اور سیف سٹی حکام کی غفلت اور عدم توجہی کی وجہ سے یہ منصوبہ تاحال تاخیر کا شکار ہے ۔ سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی کامران عادل کے مطابق 31 جولائی تک سیف سٹی پراجیکٹ کو مکمل کرتے ہوئے اسے مکمل طورپر فنگشنل کردیاجائے گا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں