میڈیکل ویسٹ کباڑ خانوں میں جمع ، امراض کا خدشہ

فیصل آباد(خصوصی رپورٹر)محکمہ صحت اور محکمہ ماحولیات کی غفلت کے باعث ہسپتالوں میں انسینریٹر کی سہولت موجود نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتالوں کا میڈیکل ویسٹ کباڑ خانوں اور کوڑے کے ڈھیروں میں جانے لگا۔۔۔
جس سے موذی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے ۔محکمہ ماحولیات اور محکمہ صحت کی غفلت کے باعث نجی ہسپتالوں میں انسینریٹرز کی موجودگی یقینی نہ بنائی جاسکی اصل میں انسینریٹر ایک کنٹینر ہوتا ہے جو بائیولوجیکل کچرے کو تلف کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے انسینریٹر کے استعمال سے میڈیکل ویسٹ کو بیکٹیریا اور وائرس سے پاک کیا جاتا ہے جس کے بعد انفیکشن ہونے یا بیماریاں پھیلنے کے خدشات نہیں رہتے مگر یہاں تو گنگا الٹی ہی بہہ رہی ہے نجی و سرکاری ہسپتالوں سے نکلنے والا میڈیکل ویسٹ یا تو کباڑ خانوں میں فروخت کردیا جاتا ہے یا پھر کچرے کے ڈھیروں پر پھینک دیا جاتا ہے جس میں استعمال شدہ سرنجیں،انجکشنز،خالی ،بوتلیں،استعمال شدہ بلڈ بیگز اور استعمال شدہ پٹیوں سمیت دیگر میڈیکل ویسٹ بھی موجود ہے جس سے خطرناک بیماریاں پھیلنے کا مسلسل خدشہ ہے ماہرین بھی صحت اس میڈیکل ویسٹ کو سنگین خطرہ قرار دیتے ہیں جس کچرے کو کباڑ خانوں میں فروخت کیا جاتا ہے اس سے بعد ازاں پلاسٹک دانہ بنا کر مختلف ڈسپوزایبل برتن بچوں کے کھلونے پلاسٹک فرنیچر سمیت دیگر اشیا بنائی جاتی ہیں اس ویسٹ سے بننے والی پلاسٹک کی چیزوں میںبیکٹیریاوائرس اور زہریلے اثرات نہیں موجود ہوتے ہیں میڈیکل ویسٹ کو ڈمپ سائیٹ یا کباڑ خانوں تک پہنچنے سے روکنا محکمہ ماحولیات اور انسینریٹرز کی موجودگی یقینی بنانا محکمہ صحت اور چیک کرنا محکمہ ماحولیات کی مشترکہ ذمہ داری ہے مگر کوئی بھی ادارہ اس جانب توجہ نہیں دیتا شہری محکموں کی کارکردگی سے نالاں ہیں اس میڈیکل ویسٹ خصوصا پلاسٹک کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنا آنے والے وقت میں بھاری پڑسکتا ہے ۔