محکمہ صحت: خریداری میں قواعد کی خلاف ورزی

فیصل آباد(بلال احمد سے )ضلعی محکمہ صحت فیصل آباد کی جانب سے کروڑوں روپے کی سرکاری خریداری میں قواعد کی کھلی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے ۔
افسروں نے مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے دوران مختلف اشیا کی خریداری میں نہ صرف مقررہ پروکیورمنٹ قوانین کو نظر انداز کیا بلکہ شفاف بولی کے عمل سے بھی گریز کرتے ہوئے مشکوک رسیدوں اور کوٹیشنز کے ذریعے اخراجات ظاہر کیے ۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر پریونٹیو سروسز اور 5 دیگر ماتحت افسروں نے مجموعی طور پر 3 کروڑ 44 لاکھ 17 ہزار روپے کی خریداری کی، جن میں جنرل سٹور آئٹمز، فرنیچر، مشینری و آلات، پرنٹنگ میٹریل، سٹیشنری اور عمارتوں کی مرمت و تزئین و آرائش کا سامان شامل تھا۔ دستاویزات کے مطابق تمام خریداری بغیر نیلامی کے اور مشتبہ سپلائی آرڈرز کے ذریعے کی گئی، جو کہ پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ ان قواعد کے مطابق دو لاکھ روپے سے زائد کی خریداری کیلئے اشتہار دینا اور مسابقتی بولی کا انعقاد لازم ہوتا ہے ۔ دستاویزات میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ خریداری کے اخراجات کو جان بوجھ کر چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ بڈنگ کے عمل سے بچا جا سکے ۔ بعض اشیا کی قیمتیں غیر معمولی حد تک زیادہ دکھائی گئیں، جبکہ کئی سپلائرز کی فراہم کردہ کوٹیشنز اور انوائسز میں واضح تضادات موجود تھے ۔متعلقہ حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس غیر شفاف اور مشکوک خریداری کی مکمل تحقیقات کر کے نہ صرف اخراجات کی حقیقت سامنے لائی جائے بلکہ ذمے دار افسروں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے ۔ ذرائع کے مطابق معاملے کی چھان بین کے لیے کمیٹی بنانے کی ہدایت دی گئی تھی جس میں ایڈمنسٹریٹر ڈیپارٹمنٹ کا نمائندہ بھی شامل ہونا تھا۔ تاہم اس پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔ اس حوالے سے انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا یہ خریداری ہسپتالوں کی ضرورت کے مطابق مختلف اوقات میں کی گئی اور نرخ کم ترین دستیاب قیمتوں پر طے کیے گئے ۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس مؤقف کے باوجود خریداری کے طریقہ کار میں قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے گئے ، جو سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے ۔