منشیات نیٹ ورکس:ملوث پولیس افسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

 منشیات نیٹ ورکس:ملوث پولیس افسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

سکھر (بیورو رپورٹ)صدر مملکت آصف علی زرداری کی ہدایت پر وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ۔ ۔

 منشیات نیٹ ورکس، کرپشن اور غیرقانونی تبادلوں میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔پولیس ذرائع کے مطابق سندھ کے پانچ سینئر پولیس افسران کے ممکنہ تبادلے اور انکوائریاں شروع کر دی گئی ہیں،ان میں سکھر کے ایس ایس پی اظہر خان اور دادو کے ایس ایس پی سعود مگسی نمایاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایس پی سکھر کے خلاف انکوائری ڈی آئی جی عامر فاروقی جبکہ ایس ایس پی دادو کے خلاف تحقیقات ڈی آئی جی فیض اللہ کوریجو کے سپرد کی گئی ہیں۔یاد رہے کہ حال ہی میں فریال تالپور کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں منشیات فروشوں کی رہائی پر شدید سوالات اٹھائے گئے تھے ، جس کے بعد اعلیٰ سطح پر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق متعدد ناکام چھاپوں پر پولیس افسران کو شوکاز نوٹسز اور معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جب کہ دادو میں تیل چوری اور اسمگلنگ کے الزامات کے تحت سی آئی اے انچارج سجاد جمالی اور ایس ایچ او جوہی کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا،۔اس کے ساتھ ساتھ \"بی کمپنی\" نامی ایک نیٹ ورک بھی بے نقاب ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے ، جس میں پولیس افسران اور نجی افراد کے گٹھ جوڑ کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سکھر میں بعض غیرقانونی تعیناتیوں کے نوٹیفکیشن بھی سرے سے موجود نہیں ہیں۔متعدد افسران بشمول ثقلین آفتاب، خلیل احمد، اختر اللہ اور شمشاد پٹھان پر بھی سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن کے سکھر، گھوٹکی اور کراچی کے بااثر گروہوں سے روابط کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں