ایک ہی پراپرٹی کی دو مرتبہ رجسٹریشن ممکن نہیں،ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ میں شاہ فیصل گرین ٹاؤن میں واقع ایک رہائشی پلاٹ کی ملکیت سے متعلق تنازع پر سماعت کے۔۔
دوران عدالت نے مائیکرو فلمنگ آفس کے ریکارڈ میں مبینہ جعل سازی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اینٹی کرپشن حکام کو ملوث سرکاری افسران اور فریقین کے خلاف تحقیقات کرکے کارروائی کی ہدایت جاری کی ہے ۔تحریری حکم نامے کے مطابق شہری شاہد وحید نے اپنے مکان پر مبینہ قبضے کے خلاف ماتحت عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ کے مطابق پلاٹ کی ملکیت شاہد وحید کے نام پر ہے ۔ پولیس رپورٹ کی بنیاد پر ماتحت عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے مبینہ ملزم اعجاز آرائیں کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے ،تاہم نامزد ملزم اعجاز آرائیں نے مؤقف اختیار کیا کہ ماتحت عدالت نے حقائق کی مکمل تصدیق کیے بغیر عجلت میں فیصلہ جاری کیا۔ دورانِ سماعت دونوں فریقین نے پلاٹ کی ملکیت سے متعلق اپنے اپنے دستاویزی شواہد عدالت میں پیش کیے ۔ اسسٹنٹ کمشنر کی رپورٹ میں اراضی کی ملکیت اعجاز آرائیں کے نام ظاہر کی گئی۔عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قانونی طور پر ایک ہی پراپرٹی کی دو مرتبہ رجسٹریشن ممکن نہیں ہے اور موجودہ صورتحال میں ہائی کورٹ کی براہِ راست مداخلت کا جواز نہیں بنتا۔ عدالت نے ماتحت عدالت کو ہدایت کی کہ وہ چھ ماہ کے اندر مقدمے کا فیصلہ کر کے رپورٹ رجسٹرار ایم آئی ٹی کے دفتر میں جمع کرائے۔