ایل ڈی اے ،عدالتی نوٹسز کا ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف

ایل ڈی اے ،عدالتی نوٹسز کا ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف

لاہور(سٹاف رپورٹر سے)ایل ڈی اے کے ریکوری سے متعلق جاری کردہ نوٹسز پر سوالیہ نشان پیدا ہوگیا،غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے جاری کردہ نوٹسز کا کوئی کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ نہیں۔

نوٹس کس کو موصول ہوا،کیا کارروائی ہوئی، ایل ڈی اے افسر ماتحت عملے کے مرہون منت ہیں۔ایل ڈی اے ٹاؤن پلاننگ اور عدالتوں کی طرف سے نوٹسز کے ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ایل ڈی اے عدالتوں و ٹاؤن پلاننگ کی طرف سے جاری کئے گئے نوٹسز کی ریکوری نہیں کی گئی۔ چالان اور جرمانوں کی مد میں 12 ارب 7کروڑ 80 لاکھ روپے کی مبینہ بے قاعدگیاں کی گئیں۔ شہر میں غیر قانونی تعمیرات و کمرشل سرگرمیوں پر ایل ڈی اے کو اختیارات سونپے گئے ،تجاوزات ہٹانے کے ساتھ ساتھ چالان کرنے کی ذمہ داری بھی دی گئی۔اتھارٹی ایکٹ کے سیکشن 38 کے تحت رہائشی عمارت کو کمرشل استعمال کرنے کے چالان کئے جاتے ہیں۔ جرمانے کی رقم کا تعین کرنے کیلئے ایل ڈی اے کے زیر انتظام 4 عدالتیں بھی کام کر رہی ہیں۔ ایل ڈی اے کے شعبہ ٹاؤن پلاننگ و اسٹیٹ برانچ کی جانب سے چالان کئے جاتے ہیں جن کے بعد سمن جاری کرتے ہوئے جرمانہ کیا جاتا ہے ۔ ایل ڈی اے عدالتوں کی جانب سے گزشتہ کئی سال سے چالان کئے جارہے ہیں۔عدالتوں میں تعینات عملہ مبینہ ساز باز کرکے چالان کی رقم ایل ڈی اے اکاؤنٹ میں جمع نہیں کراتا۔ ایل ڈی اے بیلنس شیٹ میں 12 ارب روپے کے نادہندگان سے متعلق بتایا گیا لیکن اس بارے تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق نے شعبہ ٹاؤن پلاننگ کے تمام نوٹسز کو کمپیوٹرائزڈ کرنے اور کیوآر کوڈ کے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں