پرائس کنٹرول مجسٹریٹس ،نجی ملازمین سے دکانوں کے معائنے

لاہور(عمران اکبر)شہر میں گراں فروشی اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن تاحال چیلنج ہے، مجسٹریٹس کی اضافی فوج انتظامیہ پر بھاری بوجھ بننے لگی۔۔۔
ایس او پیز کے مطابق مجسٹریٹس روزانہ سرکاری کارڈ پہن کر 20انسپکشن کرنے کے پابند ہیں لیکن رپورٹنگ مکمل کرنے کیلئے مبینہ طور پر پرائیویٹ ملازمین سے انسپکشن کرائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیل کے مطابق 79مجسٹریٹ کی فوج ظفر موج بھی گراں فروشوں اور کم ناپ تول کرنے والوں پر بھاری نہ پڑ سکی ،گراں فروشی نے مہنگائی کا تناسب سو فیصد بڑھا دیا جس کی وجہ سے شہری پریشانی سے دوچار ہیں۔ انتظامی رپورٹ کے مجسٹریٹس کی تعداد ناکافی ہونے کے باعث شہر کے سینکڑوں کریانہ و میگا سٹورز کی نگرانی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ بیف اور مٹن سرکاری نرخ سے دوگنا زیادہ تک فروخت ہو رہے ،بعض مقامات پر دالوں ،سبزیوں ،سرخ و سبز مصالحہ جات کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ نہ رک سکا،اسی طرح دہی اور دودھ بھی مہنگے داموں فروخت کئے جا رہے ہیں۔ انتظامی رپورٹ کے مطابق د کاندار اشیائے ضروریہ پر ایک سے سو روپے منافع کما رہے ہیں ۔ دوسری طرف 24 گھنٹوں میں 1568 مقامات کی چیکنگ ، خلاف ورزیوں پر جرمانے ،مقدمات کا اندراج کر ایا گیا ۔ ڈی سی موسیٰ رضا کا کہنا تھا انتظامی افسر پرائس کنٹرول پر سخت کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔پھل و سبزی فروشوں کو وارننگز دی جا رہی ہیں۔