وضو کا پانی قابل استعمال بنانے کا منصوبہ کاغذوں تک محدود

وضو کا پانی قابل استعمال بنانے کا منصوبہ کاغذوں تک محدود

پی ایچ اے کی مبینہ غفلت سے کروڑوں خرچ ہونے کے باوجود شہرمیں مختلف مقامات پر تعمیر 11واٹر ٹینکس میں سے 9 غیر فعال مساجد میں وضو کا پانی ہارٹیکلچر اور پارکس کی آبی ضروریات کیلئے استعمال ہونا تھا تاہم منصوبہ ابھی تک عملی طور پر فعال نہ ہو سکا

لاہور (شیخ زین العابدین)وضو کے پانی کو دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کا منصوبہ کاغذوں تک محدود ہو کر رہ گیا۔جوڈیشل واٹر کمیشن کے احکامات پر شروع کیا گیا منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔پی ایچ اے کی مبینہ غفلت نے کروڑوں کا منصوبہ ناکامی سے دوچار کر دیا۔ منصوبے کے تحت مساجد سے ملحقہ گرین بیلٹس میں زیرِ زمین واٹر ٹینکس تعمیر کیے گئے تھے ۔ مساجد میں وضو کے بعد جمع ہونے والا پانی ہارٹیکلچر اور پارکس کی آبی ضروریات کیلئے استعمال ہونا تھاتاہم عملی طور پر یہ منصوبہ فعال نہ ہو سکا۔ذرائع کے مطابق پی ایچ اے کی جانب سے تعمیر کیے گئے 11 واٹر ٹینکس میں سے 9 تاحال غیر فعال ہیں۔ شعبہ انجینئرنگ کی کوتاہی سے ٹینکس کو فعال نہیں بنایا جا سکا،7واٹر ٹینکس تکنیکی خرابیوں پربند پڑے ہیں۔

مسجد اقصیٰ پارک گجر پورہ، نگینہ پارک گجر پورہ، صلاح الدین پارک ٹمبر مارکیٹ ،قلعہ لکشمن سنگھ کے گول گراؤنڈ پارک اور تکونہ پارک کے واٹر ٹینکس تکنیکی خرابی کا شکار ہونے پرہارٹیکلچر کیلئے پانی حاصل نہیں کیا جا رہا۔ٹندہ پھاٹک پارک سبزی منڈی اور گرین پارک تاجپورہ کے واٹر ٹینکس سے بھی پانی کا استعمال ممکن نہ ہوسکا۔شادباغ کے علاقے میں کوثر مسجد پارک میں تعمیر واٹر ٹینک پر تاحال واٹر کنکشن ہی فراہم نہیں کیا گیاجبکہ طیب مسجد پارک شادباغ میں نصب واٹر ٹینک کیلئے پانی فراہمی کی موٹر تک موجود نہیں۔نتیجتاً یہ تمام ٹینکس غیر فعال پڑے ہیں۔ کروڑوں خرچ ہونے کے باوجود وضو کا پانی محفوظ بنانے اور دوبارہ استعمال میں لانے کے منصوبے پر مؤثر عملدرآمد نہ ہو سکاجس پر جوڈیشل کمیشن کے احکامات کو پسِ پشت ڈالنے کے سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔

 

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں