کئی ملکوں کی پروازوں کے روٹ تبدیل ،بحرین میں ملازمین کو گھروں سے کام کی ہدایت
دبئی،ریاض (اے ایف پی،رائٹرز)ایران پر امریکی فضائی حملوں کے بعد بین الاقوامی ایئر لائنز نے مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان فضائی حدود کا استعمال ترک کرتے ہوئے فضائی روٹس تبدیل کردئیے ۔
ویب سائٹ فلائٹ ریڈار نے بتایا ہے کہ ایئر لائنز ایران، عراق، شام اور اسرائیل کی فضائی حدود کا استعمال کرنے کے بجائے شمال کی جانب سے بحر کیسپین اور جنوب میں سعودی عرب اور مصر کی فضائی حدود کا استعمال کر رہی ہیں۔علاوہ ازیں بحرین نے اتوار کو اپنے بیشتر سرکاری ملازمین کو کہا کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد اگلے نوٹس تک گھر سے کام کریں۔ بحرین کی سرکاری نیوز ایجنسی نے علاقائی حالات اور موجودہ پیش رفت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ایک ریموٹ ورکنگ سسٹم کو وزارتوں اور سرکاری اداروں میں چالو کیا جائے گا، جس میں 70 فیصد گھر سے کام کرنے کی صلاحیت موجود ہے ۔دوسری جانب خلیجی ریاستیں جہاں متعدد امریکی فوجی اڈے ہیں، اتوار کو ہائی الرٹ پر تھے ، خلیجی رہنماؤں نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے حملے کے بعد زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ ایران پر حملے سے خطے میں وسیع تر تصادم کا امکان پیدا ہو گیا۔
ذرائع نے رائٹرز کو بتایا بحرین نے گاڑی چلانے والوں پر زور دیا کہ وہ مرکزی سڑکوں سے گریز کریں۔سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق کویت نے کہا کہ اس کی دفاعی کونسل مستقل اجلاس میں رہے گی اور وزارتوں کے کمپلیکس میں پناہ گاہیں قائم کرے گی۔واضح رہے تہران اس سے قبل خبردار کر چکا ہے کہ اگر امریکا نے اس پر حملہ کیا تو وہ خطے میں امریکی اثاثوں بشمول امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔بحرین امریکی بحریہ کے 5ویں بحری بیڑے کے ہیڈ کوارٹر کا گھر ہے اور سعودی عرب اور کویت کے ساتھ ساتھ پڑوسی ممالک قطر اور متحدہ عرب امارات میں بھی امریکی اڈے ہیں۔ادھر علاقائی کشیدگی کے پیش نظر عراق میں امریکی سفارتی مشن کے مزید اہلکار بغداد سے روانہ ہوگئے ۔ ایک امریکی اہلکار نے میڈیا کو بتایا کہ سفارت خانے کے عملے کو کم کرنے کی جاری کوششوں کے حصے کے طور پرمزید اہلکار 21 اور 22 جون کو عراق سے روانہ ہوگئے ۔