سائبر کرائمز میں اضافہ
مالیاتی جرائم سے متعلق کیے گئے ایک حالیہ سروے میں 90 فیصد بینکرز نے سائبر کرائمز کو بینکنگ نظام کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد نت نئی تکنیک اور ذرائع اختیار کرکے بینکنگ ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں جس سے مالیاتی شعبے پر سائبر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایک عالمی سائبر سکیورٹی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جنوری سے اکتوبر تک پاکستان میں مالیاتی شعبے پر سائبر حملوں میں 114فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باوجود حکومت کی طرف سے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا‘ جس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں برس مئی میں شہریوں کی سائبر سپیس کو محفوظ بنانے کیلئے جو نیشنل سائبر کرائم اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی قائم کی گئی تھی‘ مستقل ڈی جی‘ افرادی قوت‘ تھانوں اور عدالتوں کا قیام نہ ہونے کے باعث گزشتہ ماہ اس ایجنسی کے قوانین منسوخ کرتے ہوئے اسکے اختیارات دوبارہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم وِنگ کو منتقل کر دیے گئے۔ یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ نہ صرف بینک آن لائن بینکنگ کو محفوظ بنانے کیلئے سائبر سکیورٹی میں سرمایہ کاری کریں بلکہ حکومت کی طرف سے بھی قومی سطح پر سائبر سکیورٹی کے اُبھرتے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سائبر سکیورٹی پالیسی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جانا چاہیے۔