موسمیاتی تبدیلیاں بقا کا مسئلہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے برازیل میں منعقدہ کوپ 30 کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ سے وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلیوں کو پاکستان کیلئے بقا کا خطرہ قرار دیا ہے۔ وزیر خزانہ کی بات کی تائید اس امر سے ہوتی ہے کہ کلائمیٹ چینج اب محض ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں رہا بلکہ قومی سلامتی‘ خوراک کی خود کفالت‘ پانی کے ذخائر اور معاشی استحکام کے ساتھ جڑ چکا ہے۔ پاکستان کو گلیشیرز کے تیزی سے پگھلنے‘ غیر متوقع بارشوں اور سیلابوں‘ جان لیوا ہیٹ ویوز اور زہریلی سموگ جیسے متعدد ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے اور ہم نہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھگتنے والے ممالک کی فہرست میں اولین نمبروں پر کھڑے ہیں بلکہ پے درپے سیلابوں سے ہونے والے اقتصادی اور انفراسٹرکچر نقصانات نے ہماری معیشت کو کہیں پیچھے دھکیل دیا ہے۔

عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ماحولیاتی مسائل سے نمٹنے کیلئے 2030ء تک 348 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اگرچہ اس ضمن میں عالمی مالیاتی اداروں کی معاونت سے کلائمیٹ فنانسنگ پر توجہ دی جا رہی ہے مگر یہ کافی نہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہمیں ایک جامع‘ ہمہ گیر اور مؤثر پالیسی کی ضرورت ہے جو کاغذی منصوبہ بندی سے زیادہ عملی اقدامات پر توجہ دے۔ اگر ہم نے ماحولیاتی تحفظ کی فوری فکر نہ کی تو آنے والے وقت میں یہ مسائل لاینحل صورت اختیار کر کے واقعتاً بقا کے مسائل سے دوچار کر سکتے ہیں۔