صوفی کلام کا اثر دل پر ہوتا ہے ، روح پر ہوتا ہے :عابدہ پروین

صوفی کلام کا اثر دل پر ہوتا ہے ، روح پر ہوتا ہے :عابدہ پروین

صوفی گلوکارہ عابدہ پروین نے کہا کہ میرے اندر اللہ سائیں نے صوفی موسیقی کا رنگ اور شوق ڈالا

کراچی (سٹاف رپورٹر)صوفی کلام میں زبان کو سمجھنے کی کوئی ضرورت نہیں، وہ چاہے عربی میں ہو، سندھی میں ہو، اردو یا فارسی میں مگر اس کا اثر دل پر ہوتا ہے ۔ روح پر ہوتا ہے کیونکہ یہ کلام اللہ کی طرف سے ہے ۔ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ انھیں تین برس کی عمر سے موسیقی کا شوق تھا۔ وہ کہتی ہیں صوبہ سندھ کا ماحول درگاہ کا ماحول ہے ۔ سندھ کے لوگوں کا مزاج اور موسیقی بھی درگاہی ہے ۔ میرے والد میں بھی درگاہ کا ایک رنگ تھا جو پھر ہم سب میں آیا ۔میرے والد کا موسیقی کا ایک سکول تھا۔ ‘تصوف اللہ کا درد ہے ، آپ کو اس کلام سے روحانیت ملتی ہے ، جیسے اندر ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے ، جیسے روح گم ہو جاتی ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ صوفی کلام پڑھنے سے انسان کسی اور ہی دنیا میں چلا جاتا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں