تازہ اسپیشل فیچر

گردوں کی خرابی کا سبب بننے والی عادات

صحت

لاہور: (ویب ڈیسک) انسانی جسم میں گردوں کا انتہائی اہم کردار ہے جو پوٹاشیم، نمک اور ایسڈ جیسا دیگر فالتو مواد خارج کر کے جسمانی نظام کو درست حالت میں بحال رکھتے ہیں۔ اکثر لوگ اپنی سستی یا منفی طرز زندگی کے سبب ایسی عادات اپنا لیتے ہیں جو گردوں کیلئے ضرر رساں ثابت ہوتی ہیں، ان سے جتنی جلدی چھٹکارا پا لیا جائے اتنا ہی بہتر ہے.

پانی کم پینا:

جسم میں پانی کی کمی کے سبب گردے خون میں موجود مضر صحت مواد خارج کرنے کا اہم کام سرانجام نہیں دے پاتے، یہ سلسلہ طول پکڑ لے تو گردوں میں جمع ہونے والا فضلہ اس کو فیل کرنے کی وجہ بن سکتا ہے، امراض سے بچنے کیلئے پانی مناسب مقدار میں پینا انتہائی ضروری ہے۔

پیشاب روکنا:

اگر آپ دیر تک پیشاب روکنے کی عادت میں مبتلا ہیں اور مثانہ بروقت خالی نہیں ہوتا تو بیکٹیریا کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور گردوں کیانفیکشن کا سبب بنتا ہے جبکہ پیشاب کے خودبخود اخراج کی بیماری میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔

ڈائیٹ مشروب پینا:

آج کل رنگ برنگے مشروبات بازار میں دستیاب ہیں جو صحت کیلئے فائدہ مند کم اور نقصان زیادہ پہنچاتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 یا زائد مرتبہ ڈٓائیٹ مشروبات کا استعمال گردوں کے افعال میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

نیند کی کمی:

بروقت سونا اور نیند پوری کرنا گردوں کے افعال کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جب آپ سوتے ہیں تو گردے کے ٹشوز (بافتیں) گویا نئی ہو جاتی ہیں، نیند میں کمی کا براہ راست اثر گردوں پر پڑتا ہے۔

جنک فوڈ کھانا

بازار میں دستیاب لمبے عرصے تک محفوظ کئے گئے کھانے (پراسیس فوڈ) میں نمک اور دیگر غیر صحت بخش اجزا بھی شامل کئے جاتے ہیں جن کا مقصد تو کھانے کو خراب ہونے سے بچانا ہوتا ہے مگر یہ انسانی جسم کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اور خارج نہ ہونے کے سبب پتھری بننے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔

بلڈ پریشر کنٹرول نہ کرنا:

  بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) جہاں دیگر اعضا کو نقصان پہنچاتا ہے وہیں شریانوں میں خون کا بہاو بڑھنے کے سبب گردوں کا کام بھی بڑھا دیتا ہے، اگر قابو نہ پایا جائے تو شریانوں کی خرابی کے ساتھ ساتھ گردوں میں زخم ہونے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔

تمباکو نوشی:

تمباکو نوشی کی عادت صرف پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ گردوں کے کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہے، ایک تحقیق کے مطابق یہ مضر صحت عادت گردوں کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا دیتی ہے لہذا اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے۔