تازہ اسپیشل فیچر

عاشقِ رسول مفتی ابوداؤد محمد صادق قادری

لاہور: (مفتی محمدعارف ستار القادری)علم وفضل، فکر ونظر،فہم قرآن وحدیث، ادراک فلسفہ ومنطق، معرفتِ تحقیق وجستجو، قادر الکلام فصیح وبلیغ، صبیح وملیح، ادیب ولبیب، وقار وتمکنت، صباحت وملاحت اور جاذبیت کا پیکر جمیل اور لذت آشنائی وشناسائی ایک عہد ساز شخصیت حضرت نباض قوم، ولی کامل، نائب محدث اعظم پاکستان، فیض یافتۂ امیر ملت علامہ الحاج مفتی ابوداؤد محمد صادق قادری رضوی نور اللہ مرقدہ کی ذات بھی نمایاں نظر آتی ہے۔

مفتی ابوداؤد محمد صادق قادری علیہ الرحمہ کی ولادت جمادی الاخریٰ 1348ھ دسمبر1929ء سیالکوٹ میں محب اولیاء حضرت شاہ محمد اعوان کے ہاں ہوئی، جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف، جامعہ رضویہ مظہر اسلام فیصل آباد اور جامعہ نقشبندیہ علی پور سیداں میں آپ نے تعلیم حاصل کی، فقیہ اعظم علامہ محمد شریف محدث کوٹلوی، محدثِ اعظم پاکستان علامہ محمد سردار احمد قادری، شیخ العلماء علامہ شاہ آلِ حسن سنبھلی اور مخدوم العلماء علامہ محمدعبدالرشید جھنگوی جیسی نابغۂ روزگار شخصیات آپ کے اساتذہ میں شامل ہیں۔

بیعت کا شرف آپ کو محدثِ اعظم پاکستان سے حاصل ہوا جبکہ مفتیٔ اعظم عالم اسلام علامہ الشاہ مصطفیٰ رضا خاں بریلوی، قطب مدینہ علامہ ضیاء الدین مدنی اور نائبِ اعلیٰ حضرت علامہ محمد سردار احمد قادری نے آپ کو اجازت وخلافت سے نوازا، حجۃ الاسلام علامہ الشاہ محمد حامد رضاخاں بریلوی، امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری علیہم الرحمہ اور دیگر بزرگان دین سے تربیت پا کر اور فیض یاب ہو کر آپ نے اُن کا علمی وروحانی فیضان دنیا بھر میں تقسیم فرمایا اور اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخاں محدث بریلوی کا پیغامِ عشق رسالت نگر نگر پہنچایا۔

اپنی پاکیزہ حیات کا ایک ایک لمحہ دین مصطفیٰ کی سرفرازی اور گلشن اسلام کی سیرابی کے لئے وقف کئے رکھا، عین جوانی میں اپنی والدہ محترمہ اور ہمشیرہ صاحبہ کی ہمراہی میں حاضریٔ حرمین طیبین سے نوازے گئے اور 4 ماہ پر محیط اس مبارک سفر میں 31 روز خاص مدینہ منورہ میں گزارنے کی سعادت حاصل کی، واپسی پر لاہور ریلوے سٹیشن پر استقبال کیلئے اپنے شیخ کامل حضور محدث اعظم کی بنفس نفیس تشریف آوری پر اظہارِ تشکر کیا، اپنی زبان مبارک سے متاثر فرما کر کروڑوں قلوب واذہان کو دین متین کی حقانیت کی جانب مائل کیا۔

ہر دور میں، ہرحال میں کلمۂ حق بلند فرمایا اور حق بات کہنے میں اپنے وبیگانے کسی کی رعایت نہ فرمائی، بفضلہ تعالی کبھی بھی کسی جابر سے مرعوب نہ ہوئے اور کلمۂ حق کی پاداش میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں، اپنا ظاہر و باطن بلکہ اپنی ہر ہر ادا کو سنت مصطفیٰ کے مطابق بنایا اور اپنایا، حق کو پھیلایا اور اپنے کہے پر عمل کر کے دکھایا، آپ کے مرشد کریم نے گوجرانوالہ کی قدیم ترین و مشہورِ زمانہ، تاریخی ومرکزی جامع مسجد زینت المساجد کی خطابت اور اہل سنت کی اولین معیاری دینی درس گاہ جامعہ حنفیہ رضویہ سراج العلوم کی قیادت کاسہرا آپکے سر انور پہ سجایا۔

بڑے بڑے نامور اور بین الاقوامی شہرت یافتہ علماؤ مشائخ، مدرسین ومفسرین، مفکرین ومناظرین، خطباء وصوفیاء، مفتیان کرام اور صلحائے قوم کے استاذِ محترم وشیخ کامل اور محسن ومربی ہونے کا اعزاز پایا، خدمات دین کو منظم انداز میں انجام دینے کے لئے 1956ء میں جماعت رضائے مصطفیٰ پاکستان کے نام سے ایک روحانی تنظیم قائم فرمائی، تحریک پاکستان، تحریک ختم نبوت ،تحریک نظامِ مصطفیٰ، تحریک ناموسِ سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا اور تحریک آزادی ٔ کشمیرسمیت ہر پُر امن اسلامی تحریک میں اپنے تلامذہ اور مریدین کے ساتھ شرکت فرمائی۔

حضرت نباض قوم نے درس وتدریس کی بے پناہ مصروفیات کے باوجود تحریری میدان میں بھی بیسیوں کتب ومقالات اور تبلیغی اشتہارات کے ذریعہ سے زبردست خدمات انجام دیں جنہیں عالمی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا، مسلک اعلیٰ حضرت کی پاسبانی وترجمانی فرمائی اور اہل سنت وجماعت کے بین الاقوامی محبوب ومقبول ترجمان ماہنامہ رضائے مصطفیٰ کے ذریعے قوم کو خطرات سے آگاہ فرماتے ہوئے امن وسلامتی کی جانب گامزن کیا۔

گوجرانوالہ کی فضاؤں کودرود وسلام کی صداؤں سے معمور و منور کرنے کیلئے میلادِ مصطفیٰ کی دھومیں مچائیں، اسلامیان گوجرانوالہ کے سب سے بڑے مرکزی وقدیمی جلوسِ میلادکی مسلسل 66 سال قیادت فرمائی نیز بانیٔ جلوس میلاد کی سعادت پائی، نصف صدی سے زائد مجاہدانہ دینی وعلمی، ملی وسیاسی، سماجی و معاشرتی، تبلیغی واصلاحی، مسلکی وتعمیری، تقریری وتحریری زبردست خدمات جلیلہ سرانجام دیں جو آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔

18 ذوالحجہ 1436ھ بمطابق 3 اکتوبر 2015ء بروز ہفتہ 5:40 پروصال فرمایا اور 19 ذوالحجہ،4 اکتوبر بروز اتوار بعد نمازِ ظہر جناح سٹیڈیم میں گوجرانوالہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ حضور نباضِ قوم کے مرید وخلیفہ مفتی محمد عباس رضوی( مفتیٔ احناف uae)کی اقتداء میں پڑھاگیا جس میں ساداتِ کرام، علمائے ذی وقار، مشائخ عظام، زعمائے ملت، اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔

المختصر: مفتی ابوداؤد محمد صادق قادری علیہ الرحمہ کی 90 سالہ مبارک زندگی ایک جہد مسلسل اور ہمہ وقت رضائے الہٰی اورعشق رسول کیلئے کئے جانے والے کاموں کیلئے وقف تھی،جس کا انعام آپ کو یہ حاصل ہوا کہ آخری ایام میں قلم قدرت سے آپ کی پیشانی مبارک پر اسم’’ محمد‘‘(صلی اللہ علیہ وسلم) نمودارہوگیا جس کا ہزاروں عشاق نے اپنی آنکھوں سے دیدار کرنے کا شرف حاصل کیا۔

نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی وجانثاری کی بدولت آپ ایسے جامع الصفات عالمی شیخ طریقت تھے کہ جن کا ذہن عالمانہ، سوچ فقیہانہ، اندازمحدثانہ، فکر مفسرانہ، طریقہ حکیمانہ، بصیرت مجدد دانہ قلم ادیبانہ، تحریر مؤدبانہ، تدریس مناظرانہ، اندازِ سخن مدبرانہ، اسلوب اصلاح مخلصانہ، لباس درویشانہ اور طرزِ زیست قلندررانہ تھیں، پریشان ومضطرب ہوں کہ کس وصف جمیل کا تذکرہ کروں اور کس خوبی جانفزا کو نہ ذکر کروں۔

راہ محبت میں ہم نے سوچا قدم اٹھائیں کہاں سے پہلے
ہر ایک ذرہ پکار اٹھا یہاں سے پہلے یہاں سے پہلے

آپ کا سالانہ عرسِ مقدس ہمیشہ 17,18ذوالحجہ کو آستانہ عالیہ قادریہ رضویہ مرکز اہل سنت زینت المساجد دارالسلام گوجرانوالہ میں شہزادگانِ نباضِ قوم، مولانا پیر محمد داؤد رضوی اور مولانا پیر محمد رؤف رضوی کی زیر نگرانی نہایت تزک احتشام کے ساتھ منعقد ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ !حضرت صاحب قبلہ کے مزار شریف پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے اور آپ کے تلامذہ ومریدین اور محبین و متعلقین کو آپ کا مقدس مشن آگے بڑھانے کی توفیق بخشے۔ آمین۔