تازہ اسپیشل فیچر

9 دسمبر…انسداد بدعنوانی کا عالمی دن

لاہور: (محمد علی) ہر سال 9 دسمبر کو دنیا بھر میں ’’انسدادِ بدعنوانی کا عالمی دن‘‘ اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ کرپشن کے خاتمے، شفاف طرزِ حکمرانی کے فروغ اور سماجی انصاف کے حصول کیلئے عالمی اور قومی سطح پر ٹھوس کوششیں کی جائیں۔

بدعنوانی محض مالی بے ضابطگی نہیں یہ ریاستی ڈھانچے کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والا ایک ہمہ گیر بحران ہے جو معاشی ترقی، عوامی خدمات، اعتماد اور قانون کی عملداری ہر چیز کو متاثر کرتا ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملکوں میں یہ چیلنج کہیں زیادہ سنگین ہے جہاں منظم کرپشن نے نہ صرف اداروں کی ساکھ کو مجروح کیا ہے بلکہ پائیدار ترقی کے امکانات کو بھی محدود کر دیا ہے۔

بدعنوانی نے برسوں سے پبلک سروسز، سرمایہ کاری اور معیشت پر سنگین اثرات مرتب کئے ہوئے ہیں، مگر اس کیلئے صرف دن منانا کافی نہیں عملی اقدامات اور شفافیت کیلئے مؤثر اقدامات بھی لازم ہیں۔

بدعنوانی، دیرینہ مسئلہ

پاکستان میں بدعنوانی ایک دیرینہ قومی مسئلہ ہے، سرکاری اداروں، پالیسی سازی، سرکاری ٹھیکوں، لین دین اور ترجیحات کے تعین میں ناجائز مفادات پر مبنی تعلقات نے نہ صرف عوامی اعتماد کو زائل کیا ہے بلکہ ملکی معیشت اور عام آدمی کی زندگی کو بھی شدید متاثر کیا ہے، ترقیاتی فنڈز کی تقسیم، ٹیکس نظام کی خامیاں اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں شفافیت نہ ہونے کی وجہ سے کرپشن اکٹوپس کی طرح ہمارے سسٹم کے ہر شعبے کو لپیٹ میں لے چکی ہے۔

سرکاری وسائل کے غلط استعمال سے عوام بنیادی خدمات، جیسے صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر سے محروم رہنے پر مجبور ہیں، یہی وجہ ہے کہ انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے منانا اس وقت نہ صرف علامتی اہمیت رکھتا ہے بلکہ ایک ایسا دن ہے جب عوامی شعور اور اداروں کی کارکردگی دونوں دوبارہ غور کا موضوع بن سکتے ہیں۔

حال ہی میں IMFنے پاکستان کیلئے ایک مفصل رپورٹ جاری کی جس کا عنوان Governance and Corruption Diagnostic Report ہے، اس رپورٹ میں پاکستان میں بدعنوانی اور گورننس کی کمزوریوں کی جڑوں کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے، رپورٹ کی چند اہم نکات میں IMFنے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں بدعنوانی مستقل اور کثیر سطحی ہے، یعنی یہ صرف چھوٹے سرکاری اہلکاروں کی بدعنوانی نہیں بلکہ نظام کی خامیوں کا نتیجہ ہے، جس میں طاقتور اور مراعات یافتہ طبقات کا کردار بہت بڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 ء سے دسمبر 2024 ء کے دوران بدعنوانی کے خلاف ریکوری کے نام پر تقریباً 53 ٹریلین روپے وصولی ہوئی، مگر IMF نے واضح کیا ہے کہ یہ صرف ایک پہلو ہے اور اصل معاشی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے، ٹیکس نظام، جو ملک کی آمدنی کا مرکزی ذریعہ ہے، پر رپورٹ میں شدید تنقید کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹیکس نظام پیچیدہ ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب نچلے درجے پر ہے (تقریباً 10 فیصد) اور داخلی نگرانی اور احتساب کے انتظامات ناکافی ہیں۔ریاستی ملکیت یا ریاستی سرپرستی والے ادارے (جیسے سرکاری ادارے بھی بدعنوانی اور Elite captureکا شکار ہیں، رپورٹ نے وفاقی اور مرکزی سرکاری معاملات، پبلک سیکٹر پروکیورمنٹ، ٹیکس اور ریونیو سسٹم، سرکاری ٹھیکوں، مالیاتی شفافیت اور عوامی وسائل کی نگرانی سمیت 15 نکاتی ایک اصلاحاتی ایجنڈا پیش کیا ہے۔

اگر یہ اصلاحات بروقت اور مکمل طور پر عملی ہوں تو IMF کی پیش گوئی ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 5 سے 6.5 فیصد تک اضافہ ممکن ہے، مجموعی طور پر IMF کی رپورٹ صرف تنقید نہیں بلکہ اس کو ایک wake-up call قرار دیا گیا ہے، یعنی اگر بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو معاشی امداد اور قرضے وقتی ریلیف ثابت ہوں گے، لیکن بنیادیں ڈگمگا جائیں گی۔

انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے اور پاکستان

انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کا مقصد صرف شعور بیدار کرنا نہیں بلکہ عملی تبدیلی کی راہ ہموار کرنا ہے، پاکستان کے تناظر میں اس دن پر عوامی سطح پر مکالمہ ضروری ہے،کرپشن کے نقصانات، عوامی خدمات کی کمی اور احتساب کے نظام کی خامیوں پر عوام سے بات ہونی چاہیے، یوں لوگ صرف تنقید نہیں کریں گے، بلکہ مطالبہ کریں گے۔سرکاری اداروں، پبلک سیکٹر اداروں اور خصوصی ٹھیکے داروں کی سرگرمیوں کو عوامی نظر وںکیسامنے لانا اور ٹھیکوں، بجٹ مختص کرنے اور ریونیو جمع کرنے کے عمل کو شفاف بنایا جائے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میںElite capture کو بنیادی خطرہ قرار دیا ہے اس لئے سیاستدانوں، بڑے کاروباری گروپس اور سرکاری کرپٹ نیٹ ورکس کی نگرانی لازمی ہے، کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف سنجیدہ اقدامات سے عام آدمی کا حکومت پر اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے، جس سے سرمایہ کاری، خدمتِ عامہ، اور معاشی ترقی کے مواقع بڑھیں گے۔

انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے صرف ایک دن نہیں، یہ تحریک کی شروعات ہے، پاکستان کی موجودہ معاشی اور سیاسی صورتحال کے پیش نظر اس دن کا استعمال محض علامتی سطح پر نہیں بلکہ ایک حقیقی محاسبہ اور اصلاحات کے عہد کے طور پر ہونا چاہیے،آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ نے واضح کیا ہے کہ بدعنوانی صرف اخلاقی یا سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ معاشی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اگر ہم واقعی ترقی اور روزگار، سرمایہ کاری، عوامی خدمات اور مستقبل کی بنیادیں مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو اس رپورٹ اور انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے کے درس کو سنجیدہ لینا ہوگا۔

محمد علی تاریخی موضوعات میں دلچسپی رکھتے ہیں، ان کے مضامین مختلف جرائد اور ویب سائٹوں پر شائع ہوتے ہیں۔