ایمریٹس ایئرلائن میں پی آئی اے کا کردار

ایمریٹس ایئرلائن میں پی آئی اے کا کردار

یو اے ای کے نائب صدر اور وزیراعظم محمد بن راشد المکتوم نے اپنی حالیہ کتاب میں ایمریٹس ایئرلائن کے قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1970کی دہائی میں انہوں نے ‘‘اوپن سکائی ’’پالیسی کا اعلان کیا

(دنیا مانیٹرنگ) جس کا مقصد عالمی فضائی کمپنیوں کو دبئی لانا تھا۔ خلیج تعاون کونسل ممالک کی سپورٹ سے چلنے والی گلف ایئر کو تشویش ہوئی کہ اس کا فائدہ دیگر فضائی کمپنیوں کو ہو گا۔ بعدازاں گلف ایئر نے انہیں ہفتے کا وقت دیا کہ اوپن سکائی پالیسی ختم کروں ، وگرنہ وہ اپنے یو اے ای کے ایئرپورٹس سے نکال لیں گے ، جس کا مطلب ایئرپورٹ کے 70فیصد کام کا بند ہونا تھا۔ اس پر متعدد اجلاسوں کے بعد انہوں نے پالیسی تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس پر گلف ایئر نے دبئی فلائٹس کی تعداد کم کر دی۔ 1984میں انہوں نے ایک ایوی ایشن کمپنی کے منیجر ماریس فلانگن کو اپنے دفتر بلایا، جس کا مقصد دبئی میں ایئرلائن کمپنی کے قیام پر بات کرنا تھا جوکہ ہمیشہ سے ان کا خواب تھا۔ماریس فلانگن اپنے شعبے کے ماہر تھے ، انہوں نے ٹیم بنا کر انہیں ایک منصوبہ پیش کیا۔ ٹیم نے انہیں ایئرلائن کا نام دبئی ایئر رکھنے کی تجویز دی، مگر انہوں نے ایمریٹس ایئرلائن کانام تجویز کرتے ہوئے کہا کہ طیارے پر یو اے ای کا پرچم ہونا چاہیے ۔انہوں نے ایئرلائن شروع کرنے کے اخراجات ایک کروڑ ڈالر بتائے ۔ چھ ماہ بعد نئی ایئرلائن نے کام شروع کر دیا، جس کیلئے پاکستان ایئرلائن سے 2طیارے کرائے پر حاصل کئے گئے ۔ ٹیم نے نئی ایئرلائن کیلئے خصوصی مراعات کی بات کی تاکہ اسے مقابلے سے تحفظ ملے مگر انہوں نے کہا کہ اوپن ایئر پالیسی ہی چلے گی۔ آج ایمریٹس ایئرلائن کو بہترین فضائی کمپنی تسلیم کیا جاتا ہے ، جس کا منافع مسلسل بڑھ رہا ہے ۔ 2018میں کمپنی کا منافع 28ارب ڈالر تھا، جس کے طیاروں کی تعداد 260سے زائد اور سالانہ چھ کروڑ سے زائد مسافر اس کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ ان کے مطابق بعض اوقات مقابلے کے خوف سے اپنے لئے مسائل پیدا کر لیتی ہیں، جس کے نتیجے میں حریف کمپنیاں انہیں مقابلے سے باہر کر دیتی ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں