ٹیکس چوری روکنے کا سسٹم ناکام،گریڈ21اور 22کے 12ایف بی آر افسروں کو عہدوں سے ہٹادیا گیا

ٹیکس چوری روکنے کا سسٹم ناکام،گریڈ21اور 22کے 12ایف بی آر افسروں کو عہدوں سے ہٹادیا گیا

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،نامہ نگار، دنیا نیوز، اے پی پی) وفاقی حکومت نے اربوں کی ٹیکس چوری پر ایکشن لیتے ہوئے ایف بی آر میں گریڈ 21 اور 22 کے 12 افسروں کو او ایس ڈی بنا دیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کرپٹ اور نااہل افسروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کرپشن میں ملوث افسروں کو ملازمت سے برخاست کیا جائے ، ایماندار اور فرض شناس افسروں کو اہم پوسٹوں پر لگایا جائے ،وزیراعظم کے حکم پر ایف بی آر کے 12افسروں کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ، جس کے مطابق ممبر کسٹمز اکاؤنٹنگ مکرم جاہ انصاری ،ڈی جی آئی او سی او شاہ بانو خان ،ممبر کسٹمز آپریشن ڈاکٹر فرید اقبال قریشی،ممبر اکائونٹنگ طارق مصطفی خان،ڈی جی لا اینڈ پراسیکیوشن احمد رؤف،ڈجی جنرل کسٹم ویلیوایشن مرزا مبشر بیگ،چیف کمشنر کراچی حیدر علی دھریجہ ،ڈی جی انٹرنل آڈٹ محمد اعظم شیخ ،چیف کلکٹر اپریزمنٹ کراچی محمد سلیم ،چیف کمشنر آر ٹی او کراچی ٹو عبد الوحید اوکیلی ،ممبر آئی آر پالیسی آفاق قریشی ،چیف کمشنر آر ٹی او اسلام آباد خورشید مروت کی خدمات ممبر ایڈمن پول کے سپرد کردی گئیں جبکہ دیگر محکموں کو ڈیپوٹیشن پر گئے ایف بی آر افسروں کی خدمات بھی واپس لے لی گئیں،ان میں اکائونٹنٹ ممبراے ٹی آئی آر چودھر طارق، شعبان بھٹی، ناصر اقبال،ایگزیکٹو ڈائریکٹرسٹیٹ لائف انشورنس ڈاکٹر آفتاب امام، ایڈیشنل سیکرٹری میری ٹائم افیئر سید طارق،ممبر ٹیکنیکل کسٹم ایپلٹ ٹربیونل عبدالباسط اور محمد عامر شامل ہیں۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا 2019میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا ، پہلے مرحلے میں سگریٹ کی مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نصب کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ، پھر کھاد اور چینی کی فیکٹریوں کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا لیکن یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم سوائے فراڈ کے کچھ نہیں تھا ، سب کچھ مالکان کی مرضی کے اوپر چھوڑ دیا گیا، یہ بدترین قسم کی مجرمانہ غفلت اور ملی بھگت ہے ۔

ہم نے مشاورت کے ساتھ ایک لائحہ عمل طے کیا ہے کہ جو اس کے ذمہ دار ہیں ان سے 2019 سے لے کر آج تک جواب دہی ہوگی اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے گا۔اربوں کھربوں روپے کی جو قومی آمدن آ سکتی تھی ، اس کو ضائع کر دیا گیا ، یہ ملک خداداد پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا، 2019 میں ایک ایسی حکومت یہاں پر تھی جو دوسروں پہ الزامات لگاتی تھی لیکن بقول خود وہ دودھ کے دھلے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا دی ہے ، 72 گھنٹے میں اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا ،اس سے بدترین فراڈ کی اور مثال کیا ہو سکتی ہے کہ معاہدے میں پینلٹی کی شق ہی نہیں ڈالی گئی ، ہم نے اس طرح کا کاروباری اور سیاسی زندگی میں معاہدہ پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ انہوں نے کہا چند روزقبل پاکستان کی معاشی صورتحال کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس کے مطابق کئی شعبوں میں ہمارے اشاریے بہتر ہوئے ہیں، مارچ میں آئی ٹی کی برآمدات بلند ترین سطح پر رہی ہیں،اسی طرح حالیہ مہینوں میں ترسیلات زر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو آئے ڈیڑھ پونے دو ماہ ہوئے ہیں ،اس سے پہلے نگران حکومت کام کر رہی تھی، ہم نے مل کر جو اجتماعی کاوشیں کی ہیں اس سے صورتحال آہستہ آہستہ بہترہو رہی ہے لیکن ابھی بہت محنت کی ضرورت ہے ، ہمارا اصلاحات اور تنظیم نو کا ایجنڈا ہے اور ملک کو جن مسائل کا سامنا ہے ان کا سرجیکل آپریشن سے ہی خاتمہ ہوگا ۔ توانائی کے شعبے کا جائزہ لیا گیا ہے ،بجلی چوری کی روک تھام کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں، ٹرانسمیشن سسٹم میں بہت زیادہ لاسز ہیں اس کو بہتر بنانے اور سستی بجلی کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں تقسیم کار کمپنیوں کے حوالے سے بھی فیصلہ ہوا ہے یہ معاملہ ایس آئی ایف سی اور پھر کابینہ میں پیش کیا جائے گا ۔

ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا پڑیں گے اور ان پر پہرہ دینا پڑے گا، انشااللہ دن رات محنت کر کے یکسوئی اور اتفاق کے ساتھ ملک کی کشتی کو کنارے لگائیں گے ۔سعودی عرب اور دیگر ممالک سے سرمایہ کاری لانے کے لیے بات چیت چل رہی ہے ، نجکاری پلان پر بھی تیزی سے عمل ہو رہا ہے ، پاکستان میں بھی بڑے گروپ اس میں عمل میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں نجکاری کا عمل شفاف ترین ہوگا ایک ایک پائی کے ہم امین ہوں گے اور قوم کو جواب دہ ہوں گے ۔ادھر وفاقی کابینہ نے وزارتِ قانون وانصاف کی سفارش پر صوبہ بلوچستان میں انسدادِ منشیات کے مقدمے نمٹانے کے لئے مکران ڈویژن میں ایک اضافی خصوصی عدالت قائم کرنے کی منظوری دے دی، اس خصوصی عدالت کا دائرہ اختیار ضلع پنجگور، کیچ، گوادر، حب اور لسبیلہ تک ہوگا۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ خصوصی عدالت میں اچھی شہرت کے ججز تعینات کئے جائیں اور استغاثہ کے عمل کو مزید مؤثر بنایا جائے ۔ وفاقی کابینہ نے سیفران کی سفارش پر افغان مہاجرین کے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر ) کارڈز کی معیاد میں یکم اپریل 2024 سے 30 جون 2024 تک توسیع کرنے کی منظوری دے دی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اس توسیع سے پی او آر کارڈ ہولڈرز پاکستان میں سکولوں، بینک اکاؤنٹس اور دیگر سہولیات کا فائدہ اٹھا سکیں گے ، ان پی او آر کارڈ ہولڈرز کو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو وطن واپس کرنے کے پروگرام کے تیسرے مرحلے میں اپنے وطن واپس بھیجا جائے گاجبکہ بغیر کسی شناختی کاغذات کے پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو وطن واپس بھیجنے کا پہلا مرحلہ جاری ہے ۔وفاقی سیکرٹری برائے نجکاری نے کابینہ کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کی حالیہ پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے 2 اپریل کو قومی و بین الاقوامی اخبارات میں اظہارِ دلچسپی کی دعوت کے اشتہارات شائع ہوچکے ہیں جن کی آخری تاریخ 3 مئی ہے اور اب تک متعدد کمپنیوں نے پی آئی اے کی نجکاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔

کابینہ نے پی آئی کی نجکاری میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت جاری کی۔سیکرٹری ایوی ایشن نے کابینہ کو پاکستان کے ہوائی اڈوں خصوصاً لاہور اور کراچی میں سہولیات کی بہتری کے حالیہ اقدامات پر بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ہوائی اڈوں پر سروس کاؤنٹرز میں اضافہ کیا گیا ہے اور سہولیات کی مزید بہتری پر کام جاری ہے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ زراعت میں ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے ڈرون پالیسی کے حوالے سے مشاورت حتمی مراحل میں ہے اور جلد کابینہ کو منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان (آئی سی ایم اے پی ) کے بورڈ کے چار بالحاظ عہدہ ممبروں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسزکے 18 اپریل 2024 کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔علاوہ ازیں پاکستان کونسل برائے موسمیاتی تبدیلی کے تیسرے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا خادمِ پاکستان کے ناطے سیلاب کے متاثرین کی مدد و بحالی کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کا کیس لڑا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک مین سر فہرست ہے ۔2022 کی بارشوں اور اسکے نتیجے میں سیلاب سے ملک بری طرح متاثر ہوا۔انہوں نے کہا ملک بھر میں کاربن کریڈٹس کے حوالے سے اقدامات میں بہتری آئی ہے جن کو مزید تیز اور مؤثر کرنے کی ضرورت ہے ۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تمام امور پرصوبوں کی مشاورت کے بغیر کسی بھی قسم کی پالیسی سازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وزیرِ اعظم نے کاربن کریڈٹس کے حوالے سے پالیسی رہنما اصولوں کے حوالے سے حتمی پالیسی سازی پر صوبوں سے مشاورت کیلئے ایک کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے پالیسی سازی کے حوالے سے اپنے اپنے صوبے کے مؤقف سے آگاہ کیا اور تجاویز پیش کیں۔

اسلام آباد(مدثرعلی رانا)وزیراعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسروں کو ٹیکس چوری روکنے کے نظام ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی ناکامی سمیت چار وجوہات پر عہدوں سے ہٹایا، ذرائع کے مطابق تاجروں کیلئے حال ہی میں متعارف کرائی گئی سکیم کے بھی بہتر نتائج موصول نہ ہوئے ، جس پر کارروائی کی گئی، جبکہ عدالتوں میں 2700 ارب روپے تک کے ٹیکس کیسز میں بھی پیش رفت نہیں ہورہی، دوسری جانب ایف بی آر افسر آئی ایم ایف اور وزیراعظم آفس کی ہدایات کے باوجود ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور نئے ٹیکس اقدامات میں بھی ناکام رہے ہیں ، یہ ساری وجوہات ایف بی آر افسروں کو عہدوں سے ہٹانے کی وجہ بنیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں