حکومت اور گندم کے کاشتکاروں میں نفسیاتی جنگ شروع

حکومت اور گندم کے کاشتکاروں  میں نفسیاتی جنگ شروع

(تجزیہ: سلمان غنی) پنجاب کی سطح پر گندم کی خریداری کے حوالہ سے بحرانی کیفیت کا خاتمہ ممکن نہیں بن رہا ،پنجاب حکومت کسانوں کے اس احتجاج کو بعض مخالف جماعتوں کی کارستانی قرار دے رہی ہے ہو سکتا ہے۔

کہ ایسا بھی ہو لیکن اگر حکومت مسئلہ کا حل پیش کر دے اور اپنے ہی دعوؤں کے مطابق خریداری مہم کو نتیجہ خیز بنائے تو سیاسی مخالفین کی کوشش کارگر نہیں ہوگی لیکن اگر خریداری بھی نہ ہو کسانوں میں بھی ردعمل موجود ہو تو یقیناً ان کے سیاسی مخالفین اس کا فائدہ ضرور اٹھائیں گے ،اب حالت یہ ہے کہ گودام بھی بھرے پڑے ہیں اور اضافی گندم کی رکھنے کیلئے جگہیں بھی میسر نہیں اور حکومت کے پاس گندم کی خریداری کیلئے سرمایہ بھی نہیں اور اب حالت یہ ہے کہ حکومت اور کاشتکاروں کے درمیان ایک نفسیاتی جنگ شروع ہے اور اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکل پا رہا ،لہٰذا گیند وزیراعلیٰ مریم نواز کی کورٹ میں ہے اور انہیں چاہیے کہ اس حوالے سے افسر شاہی کی بریفنگ اور ان کے موقف پر آنے کی بجائے اپنے سیاسی رفقا اراکین اسمبلی سے مل بیٹھیں اور اس مسئلہ کا حل تلاش کریں کیونکہ گندم جیسی قومی فصل پر بحران حکومت کیلئے امتحان ہے اور مل بیٹھ کر اس کا سیاسی حل نکالا جا سکتا ہے بلاشبہ کسان کارڈ کسان کی فلاح و بہبود کے لئے ایک نشان ہوگا لیکن فی الحال ضرورت کسان کو گندم کے بحران سے نکالنے کی ہے اور یہ ذمہ داری پنجاب حکومت کے سر آئی ہے اس حوالے سے ممکنہ اقدام ہی اس بحران سے نجات کا باعث بن سکتا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں