نگران دور میں گند م درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں :انوارالحق کاکڑ

نگران دور میں گند م درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں :انوارالحق کاکڑ

کوئٹہ(آئی این پی،اے پی پی )سابق نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میرے دور میں گندم خریداری کا جو فیصلہ ہوا اس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں،صوبوں کی جانب سے جو ڈیٹا فراہم کیا گیا اس کے مطابق ہی فیصلہ کیا۔

دعویٰ کیا جارہا ہے گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں نے گندم کا معاملہ کبھی صوبوں یا کسی پر نہیں ڈالا، گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے ، دوسرا طریقہ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ )تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو 40 لاکھ ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نگران دورحکومت میں جب گندم درآمد کی گئی تو اس وقت میں فوڈ اینڈ سکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے ، ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے ، اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کیلئے کوئی اضافی قانون بنایا گیا نہ اجازت لی گئی ۔گندم بحران سے متعلق کوئی صحت مند بحث نہیں صرف تنقید ہو رہی ہے ۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ای سی سی میں صوبوں کے ڈیٹا کی بنیاد پر سمری جنریٹ کی تھی، میں کوئی مغل بادشاہ نہیں ہوں جو درآمد کی اجازت دیتا، گندم معاملے پر کرپشن کی باتیں بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں